تنوير احمد کی گرفتاری کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری، پينسٹھ ميں پاک و ہند جيتے ہم ہارے، لياقت حيات
ڈڈیال پونچھ ٹائمز رپورٹ
پاکستانی زير انتظام جموں کشمير کے شہر ڈڈيال ميں معروف صحافی و محقق تنویر احمد کی رہائی کے سلسلے میں آزادی و ترقی پسند تنظيموں، انجمن تاجران اور سول سوسائٹی کے افراد نے احتجاجی ریلی نکالی۔ گزشتہ روز نکالی جانے والی ریلی کی قیادت سیکرٹری جنرل پی این اے لیاقت حیات نے کی۔ مقررين نے تنوير احمد کی گرفتاری پہ شديد غم و غصے کا اظہار کرتے ہوۓ اسے غير قانونی قرار ديا اور فی الفور رہائ کا مطالبہ کيا۔ مظاہرين رياست جموں کشمير کی قومی آزادی ، خودمختاری کے حق ميں اور دونوں ممالک پاکستان و ہندوستان کے انخلاء بارے نعرے لگا رہے تھے۔ مظاہرين سے خطاب کرتے ہوۓ پيپلز نيشنل الائنس کے سيکرٹری جنرل لياقت حيات نے کہا کہ جھنڈا لگا کر خوش ہونيوالوں نے ماضی سے کوئ سبق نہيں سيکھا۔ وہ بھول چُکے ہيں کہ يہ جھنڈا بنگال ميں بھی لہراتا تھا مگر ايک وقت آيا کہ بنگالی عوام نے اس جھنڈے کو اپنے پاؤں تلے روند کر بالکل بے توقير کر ديا۔ لياقت حيات کا کہنا تھا کہ ہم کسی کے خلاف نہيں بلکہ رياست جموں کشمير کی قومی آزادی کے حق ميں ہيں۔ قابض ممالک اور اُنکے کاسہ ليس عوام کو غلام رکھنے کے حربے استعمال کرتے ہيں۔ لياقت حيات کا کہنا تھا کہ يہاں رات کو لوگوں کو کہا جاتا ہے کہ پاکستان کے قومی دن مناو اور پروگرامات کرو۔ لوگوں کے ہاتھوں ميں جھنڈے تھماۓ جاتے ہيں۔ مگر يہ ذہن ميں نہيں رکھا جاتا کہ جھنڈے تھمانے سے اور جھنڈے لہرانے سے کچھ نہيں ہوتا بلکہ محبت اور کردار کسوٹی ہے۔ رياستی وسائل کی لُوٹ گھسوٹ بے دردی سے جاری ہے اور کاسہ ليس عوام کو پاک و ہند کی محبت کی کہانياں سُناتے ہيں۔
لياقت حيات نے مظاہرين سے خطاب کرتے ہوۓ کہا کہ پاکستان کہتا ہے کہ 1965 کی جنگ اُس نے جيتی جبکہ ہندوستان کہتا ہے کہ اُس نے جيتی۔ ميں سمجھتا ہوں کہ دونوں درست کہتے ہيں 1965 ميں پاکستان اور ہندوستان دونوں جيت گۓ تھے صرف رياست جموں کشمير کے عوام ہارے تھے۔ پاکستان و ہندوستان نے آپس ميں معائدہ تاشقند کر کے رياست جموں کشمير کے مسہلہ کو باہمی مسہلہ قرار ديتے ہوۓ کسی بھی عالمی فورم پہ نہ لے جانے پر اتفاق کرتے ہوۓ يہ بازی جيتی اور رياستی عوام ہار گۓ تھے۔ انہوں نے تنوير احمد کی فی الفور رہائ اور غير قانونی مقدمات کے خاتمے کا مطالبہ کيا۔
ياد رہے گزشتہ دنوں تنوير احمد نے مقبول بٹ شہيد چوک ميں پاکستان کا جھنڈا لہراۓ جانے کے خلاف تادمِ مرگ بھوک ہڑتال شروع کر رکھی تھی جو کہ ازاں ايڈمنسٹريٹر بلديہ ڈڈيال و ديگر کے ساتھ مذاکرات کے بعد دو دن ميں چوک سے پاکستانی جھنڈا اتارنے کی شرط پر 52 گھنٹوں کے بعد ختم کر دی گئ تھی۔ مگر دو دن گزرنے کے بعد بھی چوک سے جھنڈا نہيں اُتارا گيا جس پر تنوير احمد نے خود جھنڈا اُتا ديا۔ جھنڈا اُتارنے کے جُرم ميں تنوير احمد پر سرعام بدترين تشدد کيا گيا اور مارے ہوۓ گھسيٹ کر پوليس کی گاڑی ميں ڈالا گيا۔
تنوير احمد کون ہے؟
تنوير احمد برطانوی کشميری شہری ہے جو کہ بی بی سی کے ساتھ کام کر رہا تھا اور اب ايک عرصے سے فری لانسر صحافی ہے۔ تنوير احمد رياست جموں کشمير کے تشخص کی جنگ لڑ رہا ہے اور حال ہی ميں پيپلز اسمبلی کے قيام کے بارے ميں پاکستانی زير انتظام کشمير بھر کے دورے پر تھا۔ حال ہی ميں تنوير احمد کے گھر پر چوری کی واردات ہوئ تھی جو کہ سرکاری چوری لگتی ہے جس ميں تنوير احمد کا ليب ٹاپ اور دوسرے کاغذات چوری کر لئے گۓ تھے۔
تین سال قبل تنویر احمد نے سخت ترین سفری مشکلات ، پابندیوں ، قید و بند کی صعوبتیں برادشت کرنے کے باوجود پاکستانی زير انتظام کشمير کے دس اضلاع کے کونے کونے سے دس ہزار لوگوں کی رائے لی اور اس راۓ پر مشتمل سروے رپورٹ جاری کی ۔ يہ سروے رپورٹ روزنامہ مجادلہ نے چھاپی جس ميں پاکستانی زير انتظام کشمير کے تہتر فيصد لوگوں کو خودمختار جموں کشمير کے حق ميں دکھايا گيا تھا۔ روزنامہ مجادلہ نے يہ سروے رپورٹ چھاپی اور دوسرے ہی دن روزنامہ مجادلہ کا دفتر بند کر کے اخبار پر ہی پابندی لگا دی گئ تھی۔
آج وہی تنویر احمد ریاست جموں کشمیر کی شناخت کی بحالی کی جدوجہد میں قید ہے ۔ تنویر احمد اکیلا وہ سب کچھ کر لیتا ہے جو باقیوں سے نہیں ہو سکتا۔
سوشل ميڈيا صارفين اس وقت انتہائ غم و غصے کا اظہار کر رہے ہيں اور پاکستانی زير انتظام کشمير بھر سے پاکستانی جھنڈے اتارنے کی تحريک شروع کرنے کی باتيں ہو رہی ہيں۔ سوشل ميڈيا صارفين تنویر احمد کی رہائی کے ساتھ ساتھ مجادلہ اخبار کی بحالی کا بھی مطالبہ کر رہے ہيں جسے تنوير احمد کی سروے رپورٹ چھاپنے کے جُرم ميں بند کر ديا گيا تھا۔
تنوير احمد کا مؤقف کيا ہے؟
تنوير احمد رياست جموں کشمير کے تشخص کی بات کر رہا ہے اور اُسکا مؤقف ہے کہ رياست جموں کشمير اپنی الگ شناخت رکھتی ہے۔ رياست جموں کشمير تاحال متنازعہ ہے اور اسکا فيصلہ ہونا ابھی باقی اسليے رياست ميں ہندوستان اور پاکستان دونوں کی حثيت قابض کی سی ہے جو کہ مختلف حيلوں بہانوں سے رياست جموں کشمير پر اپنا تسلط جماۓ بيٹھے ہيں۔ تنوير کا مؤقف ہے کہ اقوامِ متحدہ کی رياست جموں کشمير بارے پہلی قرارداد جس ميں رياستی عوام کو تين آپشنز ہندوستان، پاکستان يا خود مختاری کو چُننے کا اختيار ہے کے تحت راۓ شماری کروائ جاۓ تاکہ رياست جموں کشمير کے عوام اپنے مستقبل کا خود فيصلہ کر سکيں۔
Related News
.ریاست جموں کشمیر تحلیل ہورہی ہے
Spread the loveتحریر خان شمیم انیس سو سینتالیس کی تقسیم برصغیر کے منحوس سائے آسیبRead More
پوليس گردی کے خلاف عوامی ایکشن کمیٹی باغ کا احتجاجی مظاہرہ ، رياستی بربريت کی شديد مذمت
Spread the loveباغ، پونچھ ٹائمز پاکستانی زير انتظام جموں کشمير کے ضلع باغ ميں عوامیRead More