Main Menu

غلامی سے نفرت خود سے محبت کا اظہار ہے ؛ تحرير : رحيم خان

Spread the love


قبضے اور قابضین کے خلاف مقبوضہ ریاست کے لوگوں کی نفرت قدرتی عمل ہے, اس کو کم نہیں بڑھنا چایئے اور یہ وہ بنیادی کام ہے جو آزادی پسندوں کے بنیادی فرائض میں شامل ہے۔
کسی مقبوضہ ملک اور محکوم قوم کے لوگوں میں قابض ملک اور حاکم قوم کے لوگوں سے نفرت ایک قدرتی عمل ہو گا اگر حاکم اور بالادست قوم کے لوگ اپنی ریاست اور حکمران طبقے کی اس سوچ کے ساتھ کھڑے ہو ں گے جو مقبوضہ ملک پر قبضہ جاری رکھنے کے لئے کام کرتی ہو , جب کوئی قابض ریاست اور اس میں بسنے والے لوگوں کی اجتماعی راے قبضہ اور تسلط جاری رکھنے کی ہو تو محکوم ریاست کے پاس قبضے, غلامی اور قابضین کے خلاف نفرت وہ ہتھیار ہے جو انہیں ایک اور متحد کرتا ہے ۔
قابض ریاست کا قبضہ جاری رکھنے اور مقبوضہ ریاست کے عوام کا اپنی آزادی کے لئے جدوجہد ایک تضاد سے بندھا رشتہ ہے یہ تضاد جتنا تیز گہرا اور بڑا ہو گا مقبوضہ ریاست کی آزادی اتنا جلد ممکن ہو سکے گی
اس لئے جو لوگ اس نفرت اور تضاد کو کم کرنے کی کوشش میں لگے ہوتے ہیں وہ حقیقت میں قابض ریاست کے دوست اور قبضہ کو جاری رکھنے میں قابضوں کے سہولت کار کا کام کر رہے ہوتے ہیں اور مقبوضہ ریاست کی آزادی کے دشمن ہوتے ہیں بے شک وہ سامنے سے آ کر “ہم کیا لیں گے آزادی, ہم کیا چاہتے ہیں آزادی,” کے نعرے بلند کرتے ہوں ۔

اگر کسی آزادی پسند تنظیم پر ایسی قیادت مسلط ہے جو ہر وقت اس تضاد کو کم کرنے کے لئے کام کرتی ہو تو ظاہر ہے وہ تنظیم کی بنیادی منشور کے خلاف کھڑی ہوتی ہے جس کا کام اپنے ملک کی آزادی اور قوم کی غلامی سے نجات نہیں ہوتا ہے بلکہ قبضے کے حق میں, محکوم لوگوں کے ذہنوں میں نرم گوشہ پیدا کرنا ہوتا ہے , اس طرح کی قیادت اور سوچ کو کھبی بھی گنجائش نہیں دینی چائیے کہ وہ کسی آزادی پسند تنظیم پر زیادہ عرصہ مسلط رہے۔






Related News

بنگلہ دیش کی صورتحال: بغاوت اور اس کے بعد۔۔۔ بدرالدین عمر

Spread the love(بدرالدین عمر بنگلہ دیش اور برصغیر کے ممتاز کمیونسٹ رہنما ہیں۔ وہ بنگلہRead More

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *