.ریاست جموں کشمیر تحلیل ہورہی ہے
تحریر خان شمیم
انیس سو سینتالیس کی تقسیم برصغیر کے منحوس سائے آسیب کی طرح ہمارا پیچھا کر رہے ہیں جب اس خطے کے لوگوں کو مذہب کے نام پر تقسیم کر کے
نفرت کے وہ بیج بوئے گئے جنکی فصل آنے والی نسلیں نہ جانے کب تک کاٹتی رئینگی
ان منحوس سایوں کی قیمت جہاں بنگال اور پنجاب کے معصوم لوگوں نے ادا کی وہاں جموں کشمیر کی ریاست نے اسکی سب سے زیادہ قیمت ادا کی بنگال اور پنجاب تو ایک نسل کی قربانی دیکر ایک دوسرے سے الگ ہو گئے لیکن جموں کشمیر کے بدقسمت عوام گزشتہ ستر برس سے اسکی قیمت بدستور ادا کر رہے ہیں
انیس سو سینتالیس میں اپنی ہی ریاست کے ٹکڑے کر کے ہم نے پاک و ہند کے مفادات کو تحفظ دیا
جموں کشمیر جغرافیائی اعتبار سے انتہائی اہم ریاست تھی انیس سو سینتالیس میں شاہی ریاستوں کے فیصلے کے وقت بھی اس ریاست کے اندر ایک آزاد ریاست بننے کی مکمل صلاحیت موجود تھی اور پھر اسکی جغرافیائی پوزیشن اس کے آزاد رہنے کی ضمانت بن سکتی تھی لیکن اسوقت بدقسمتی سے ایسا ہو نہ سکا اور ہمیں تقسیم کر دیا گیا
تقسیم کے بعد اس مسلئے کو محض وقت حاصل کرنے کے لیے لٹکایا گیا اور ایک ڈھیلی سی قرارداد اقوام متحدہ میں جمع کروا دی گئی اور پھر سیز فائر لائن کے دونوں اطراف ذہن سازی کا عمل شروع ہوا کہیں کشمیری کو جموں اور لداخ والے سے لڑایا گیا اور کہیں آزاد کشمیریوں کو گلگتیوں سے ایک دوسرے کے خلاف نفرت کے بیج بوئے گئے اور رفتہ رفتہ یہ سارے خطے اپنی ریاست دستبردار ہوتے گئے کسی نے مسلمان ہونے کے ناطے پاکستان اور کسی نے ہندو اور بدھ ہونے کے ناطے ہندوستان کو اپنی جائے پناہ سمجھا اور یوں ایک مکمل منصوبے سے اس تاریخی ریاست کی تحلیل کا عمل اب انجام کے قریب ہے
دو ہزار انیس میں بھارتی حکومت نے جموں کشمیر کی ریاستی حثیت کا خاتمہ کر دیا
کشمیر اپنی تاریخ میں اس درجے کو نہیں پہنچا تھا مغل ، افغان اور سکھ ادوار میں بھی کشمیر کی ایک صوبے کی تھی لیکن بھارتی حکومت نے نہ صرف ریاستی حثیت ختم کی بلکہ لداخ اور جموں کشمیر کو الگ کر کے انھیں یونین ٹیریٹریز کا درجہ دے دیا یہ پہلا مرحلہ تھا اب دوسرے مرحلے میں جموں کو ریاستی درجہ دینے کی باتیں زبان زد عام ہیں اور کچھ پر اسرار سرگرمیاں دہلی اور جموں میں جاری ہیں نئی مجوزہ ریاست میں جموں ، پیرپنچال ، وادی چناب اور وادی کشمیر کے اضلاع شوپیاں ، کلگام اور اننت ناگ شامل ہیں باقی ماندہ وادی یونین ٹیریٹری ہی رئیگی
دوسری طرف بھی حالات اسی نہج کی طرف بڑھ رہے گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کی انیس سو انچاس میں علحیدگی کے بعد ان دونوں خطوں کی سیاسی و آئینی حثیت بدلنے کی تیاریاں مکمل ہیں اسکی مختلف اشکال زیر بحث ہیں عبوری صوبے کے نام کا لالی پاپ زیادہ موثر شکل نظر اتی جو آئندہ کسی مرحلے میں دونوں خطوں کے کے پی کے اور پنجاب میں انضمام پر منتج ہو سکتا ہے
اس ساری صورت حال کا ذمہ دار کسے قرار دیا جائے ؟ ہماری قیادتوں نے اس مسلے کی تاریخی اہمیت کو کبھی نہیں سمجھا اور اسے ہمیشہ پاک و ہند کی نظر سے دیکھا ہے جسکا نتیجہ یہ کہ اج تاریخی ، قومی اور جغرافیائی وحدت بکھر کے ختم ہونے کے قریب ہے اس کے دو کروڑ باشندے اپنی تاریخ ، شناخت اور تشخص کھو رہے ہیں شاہد اج اسکا احساس کم ہو لیکن انے والی نسلوں کو جب اسکا احساس ہوگا تو وہ اج اور گزری ہوئی نسلوں کو مجرم ٹھہرانے میں دیر نہیں لگائیں گے
ریاست ، قوم ، پہچان اور تشخص کیا ہوتا اس کا ادراک شاہد ہمارے لوگوں کو کبھی ہوا ہی نہیں اور جو چند لوگ یہ پاٹ پڑتے رہے وہ ہمیشہ زیر عتاب رہے ٹھکرا دیے گئے
Related News
.ریاست جموں کشمیر تحلیل ہورہی ہے
Spread the loveتحریر خان شمیم انیس سو سینتالیس کی تقسیم برصغیر کے منحوس سائے آسیبRead More
پوليس گردی کے خلاف عوامی ایکشن کمیٹی باغ کا احتجاجی مظاہرہ ، رياستی بربريت کی شديد مذمت
Spread the loveباغ، پونچھ ٹائمز پاکستانی زير انتظام جموں کشمير کے ضلع باغ ميں عوامیRead More