September, 2022
آزادی کے لیے اپنی جان سے بھی گزر سکتا ہوں | ڈاکٹر منان بلوچ
یک اور لاش لٹکادی گٸی۔31 تاریخ کو بیلہ میں سرراہ اپنے قومی مقصد کی تکمیل کے سلسلے میں برسرپیکار بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ڈپٹی جزل رسول بخش بلوچ کی تشدد لاش لٹکا دی گٸ۔ریاستی ادارے ایسے اقدامات سے ایک دہشت پیدا کرکے قومی آزادی کے جہدوجہد میں سرگرم پارٹیوں اور کارکنوں کو اس عظیم مقصد سے ہٹانا چاہتے ہیں۔جیسے حبیب نور کو انگریزوں نے ہندستان کی جہد آزادی کے دوران پانی میں ڈال کر بھسم کردیا اور ایک انقلابی کارکن نے اپنی شہادت پر کہا تھا کہ میرے خونRead More
برطانیہ میں نفرت پر مبنی جرائم اور قانونی تقاضے تحریر: پرویز فتح ۔ لیڈز، برطانیہ
ہیٹ کرائم یا نفرت انگیز جرائم ایسے جرم کو کہتے ہیں، جن کے بارے میں یہ ثابت ہو جائے کہ ان کی بنیاد ایسی نفرت ھے، جو متاثرہ شخص سے مذہب، رنگ، نسل، صنف، معذوری، ٹرانسجیڈر شناخت یا پھر جنسی رحجان کی بنیاد پر کئے گئے ہوں۔ ایسے کرائم ہمیں آئے روز دیکھنے کو ملتے ہیں، لیکن افسوس کہ اِس کا نہ تو لوگوں میں شعُور ھے اور نہ ہی اتنا کسی کو علم کہ برطانیہ میں اسے جرم تصور کیا جاتا ھے۔آپ چاہے خود نفرت کا شکار ہوئے ہوں،Read More
جلائے گئے خیمے کے مکیں : حبیب رحمان
ایک تصویر سوشل میڈ یا پر نظر سے گزری اور اس پر تبصرے پڑھنے کو ملے کس ڈھٹھائی سے مرنے والے کی مدا سرائی کی جا رہی تھی۔ حیران کن بات یہ تھی کہ اس قافلے کے سپہ سلار کو اس کی زندگی میں کس دشنام سے نہیں گزرنا پڑا کس کس طرح کی کردار کشی نہیں کی گئی ۔ جب اس خیمے کو چاروں طرف سے اگ لگائی جا رہی تھی۔ اگ لگانے والوں میں اس قافلے کے صف اول کے وہ سپاہی بھی شامل تھے جن کو اسRead More
قومی تحریکوں میں چھاپہ مار جنگ ایک محدود ہتھیار ہوتا ہےحبیب رحمان :
سوشل میڈیا کی پلیٹ فارم Twitterپر بلوچستان میں آزادی کی تحریک کے خدو خال پر ہونے والے سیمنار میں کی گئی گفتگوں میں حبیب رحمان سابق ترجمان نے کے پی این پی نے کہا ہے کہجب سیاسی جد وجہد کے سارے راستے بند کر دئے جاتے ہیں ریاست خوفناک بربریت پہ اتر آتی ہے ،دلیل اور لاجک سے انکار کر دیا جاتا ہے عام لوگوں کی عزت نفس محفوظ نہیں رہتی تو افسردگی مایوسی اور پستیوں میں دفن ہو جانے کا خوف انفرادی اور مجموعی طور پر رد عمل پیداRead More
جنگوں کے بارے میں مصنف: لینن
کمیونسٹوںنے قوموں کے درمیان جنگوں کی وحشیانہ اور بے رحم ہونے کے سبب ہمیشہ مذمت کی ہے ۔ لیکن جنگ کی بابت ہمارا رویہ عدم تشدد کی بنا پر بورژوا جنگ مخالفوں (امن کے حامیوں اور علمبرداروں ) اور نراجیوں سے بنیادی طور پر مختلف ہے ۔ ہم اول الذکر سے اس لیے اختلاف رکھتے ہیں کہ ہم جنگوں اور ملک کے اندر طبقاتی جدوجہد کے درمیان ناگزیر تعلق کو سمجھتے ہیں ۔ ہمارا خیال ہے کہ جنگیں اس وقت تک ختم نہیں کی جاسکتیں جب تک کہ طبقات ختمRead More
ایران جلادیت کی علامت عزیز سنگھور
مغربی بلوچستان میں ایسا کوئی دن یا ہفتہ نہیں گزرتا ہے کہ کسی بلوچ کو ایرانی حکام پھانسی پرنہ چڑھادیں۔ہر دن، ہرماہ اور ہرسال زندانوں اورسرعام سڑکوں پر پھانسیوں کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ اس مہذب دنیا میں ایران واحد ملک ہے۔ جہاں بلوچوں کو سڑکوں کے چوراہوں اور بازاروں میں عوام کے سامنے پھانسی دی جاتی ہے۔ جو ایک سفاکیت کی نشانی اور درندگی کی علامت ہے۔ جس سے انسانیت تڑپتی ہے۔ایرانی حکمران جلاد پن کی ساری حدود پار کرچکی ہیں۔ کبھی کبھار ایک ہفتے کے دوران پانچ سےRead More
پاکستان کی جبری قبضہ کا خاتمہ حتمی مقصد ہےأأأترجمان جموں کشمیر پیپلز نیشنل موومنٹ
جموں کشمیر پیپلز نیشنل موومنٹ کے ترجمان نے ایک بیان جاری کرتے ہویے کہا ہے کہ پاکستان کا ریاست جمعں کشمیر کے حصے اے جے کے اور گلگت بلتستان پر جبری قبضہ کر رکھا ہے ہماری جدوجہد کا حتمی مقصد پاکستانی قبضے کا خاتمہ ہے۔ترجمان نے مزید کہیا کہ پی این ایم بنیادی ظورپر ایک تحریک ہے نہ کہ ایک پارٹی بلکہ یہ ریاست کی تمام ازادی کی تحریک کے ساتھ منسلک سب طاقتوں کو اکٹھا کرنے کی کوشش کرے گا انھون نے واضح کیا کہ اس کہ کوی نئیRead More
جنوبی ایشیا کا چی گویرا: اللہ نذر بلوچ – طبیب سے آزادی پسند یُدھا تک | ہندوستانی صحافی سے خصوصی گفتگو
مارک کنرا: آپ اپنے بارے میں بتائیں، اور یہ بتائیے آپ کے سیاسی سفر کا آغاز کیسے ہوا؟ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ : میں ڈسٹرکٹ آواران کی تحصیل مشکے کے گاؤں مہیی میں ایک عام بلوچ کے گھر میں پیدا ہوا۔ میرا خاندانی پسِ منظرایک عام بلوچ کی ہے، جو نیم خانہ بدوش ہے اور بارانی زمینوں پر ان کا گزربسر ہوتا ہے۔جہاں تک میرے سیاسی سفر کا تعلق ہے، وہ 1985ء میں بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن(بی ایس او)کے پلیٹ فارم سے شروع ہوا ۔مارک کنرا: آپ کی زندگی کا وہ کونRead More
قومی ریاستوں کے حصول کیلئے ساز گار حالات-ڈاکٹرجلال بلوچ
یک زمانہ وہ تھا جب یورپ تاریک راہوں کا مسافر تھا، مذہبی اور سماجی منافرت اور بیرونی یلغار نے اس کا ڈھانچہ پوری طرح مسخ کرکے رکھ دیاتھا ، اس زمانے میں کوئی ایسا رہنما نظر نہیں آرہاتھا جو اس براعظم کے کسی محدود خطے کو جدید خطوط پہ استوار کرسکے۔ صد سالہ خانہ جنگی نے رہی سہی کسر پوری کردی اور ہر گروہ ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے لیے کبھی یورپ تو کبھی امریکہ میں ایک دوسرے کو نیست ونابود کرنے کے درپر تھے۔ وہ چاہے فرانس اورRead More
گلابی لہر کیا ہے ؟۔ بیرسٹر حمید باشانی
پاکستان کے معاشی و سیاسی حالات لاطینی امریکہ سے مختلف نہیں، لیکن یہاں ابھی تک کسی گلابی لہر کے کوئی آثار نہیں دکھائی دیتے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہاں کی ہر پارٹی، جس کی کوئی “عوامی فالوانگ” یا پارلیمنٹ میں سیٹ ہے، وہ کسی نہ کسی طریقے سے اقتدار میں شریک ہے، اور اقتدار کی برکات سے استفادہ کر رہی ہے۔ مرکز میں درجن بھر سے زائد پارٹیاں شریک اقتدار ہے۔ ان کے خلاف حزب اختلاف کا کردار ادا کرنے والوں نے صوبوں میں اپنی حکومتیں بنا رکھیRead More