جموں کشمير کو نئ سامراجی جنگ کا ايندھن بنانے کی سازش ہے، جو جسکا غلام ہے اُسکے خلاف جدوجہد کرے؛ چيئرمين پی اين اے
پيپلز نيشنل الائنس کے چيئرمين کامريڈ ذوالفقار احمد ايڈووکيٹ نے گزشتہ دنوں اپنے ہم وطن رياست جموں کشمير کے شہريوں کے نام اہم پيغام ميں کہا ہے کہ ھم ایک ایسے بد ترین المیہ سے دو چار ہیں جو لا علاج بھی ہے اور مستقبل قریب میں یہ روائتی سیاستدان بھی تسلیم کریں گے کہ جيسے سٹالن نے خوب کہا تھا سرمایہ دارانہ جمہوریت میں اقتدار کا فیصلہ ووٹ ڈالنے والوں پر نہیں ہوتا ہے بلکہ ووٹ گننے والوں پر منحصر ھیکہ جیتنا کس نے ہے۔ جے کے پی این پی کا دو ٹوک و واضع موقف ھیکہ ھم جموں کشمیر کے تینوں منقسم خطوں میں قومی جمہوری انقلاب کے داعی ہیں البتہ جو جس کا غلام ہے اسکی جدوجہد اپنے غاصب کے خلاف ہی بنتی ہے۔ یوں گلگت بلتستان، پاکستانی زیر قبضہ جموں کشمیر کے عوام کی حقیقی و عملی جدوجہد اسلام آباد کے حکمرانوں کے خلاف بنتی ہے اور بالکل ایسے ہی بھارتی مقبوضہ جموں کشمیر بشمول لداخ کے عوام کی عملی و آزادی کی جدوجہد دہلی سرکار کے خلاف بنتی ہے۔ دہلی و اسلام آباد کے حکمران ٹولہ کو ھم متنبہ کرتے ہیں کہ ریاست جموں کشمیر کے الحاق ہندوستان و الحاق پاکستان اور ریاست کی مکمل آزادی کی سوچ و فکر ایک طرف لیکن جموں کشمیر میں بسنے والا ایک بھی باشعور شہری خواہ وہ مسلم ہے، ہندو ہے، بدھ مت ہے، عیسائی ہے، سکھ ہے یا دیگر کسی بھی مذھب یا فرقہ سے تعلق رکھتا ہے وہ ریاست کی تقسیم کو کسی بھی صورت قبول کرنے کو تیار نہیں ہے۔
دہلی و اسلام آباد کے حکمرانوں نے امریکی سامراج کی اشیرباد و حکم پر جو جنوبی ایشیا کے خطہ کے امن و امان کو تہس نہس کرنے کی خاطر شاطرانہ، سازشی، گھٹیا پن، ڈالر بٹورنے کی مفاداتی پالیسی اپنائی ہے۔ دراصل سامراجی طاقتوں کی شطرنج نما پالیسی ہے جس کو سمجھنے کیلئے پہلی، دوسری عالمی جنگوں کی شروعات و اختتام کو پڑھنا اور تجزیہ کرنا از حد ضروی ہے۔ اب بھی ھم ماضی کی ہی طرع ایک ایسی بین الاقوامی جنگ کا ایندھن بننے جا رہے ہیں جو امریکی سامراج اور چین کے مابین معاشی مفادات اور معاشی منڈیوں پر جبراً قبضہ کی جنگ ہو گی۔ جس کے پہلے مرحلہ پر میدان جنگ ریاست جموں کشمیر اور اسکا سر گلگت بلتستان ہو گا اور پھر یہ جنگ مزید پھیلے گی۔ اور تاریخ گواہ ھیکہ جنگ شروع کرنا تو آپکے بس میں ہے لیکن اسکا خاتمہ حالات کرتے ہیں۔
دہلی و اسلام آباد کے حکمرانوں اور سرینگر و مظفرآباد کے بھی بہرے و اندھے اور بے بس حکمرانوں کو تاریخ۔ فلسفہ۔ سماجی سائنس کے طالبعم کی حثیت سے یہی پیغام دیتا ہوں کہ تیسری عالمی جنگ کی ابتدا ہو چکی ہے۔ معاشی طاقت کا توازن مغرب سے مشرق کی جانب منتقل ہونے جا رہا ہے اور اس بڑی تاریخی تبدیلی کی خاطر بڑی خون ریز جنگ چایئے جو ہو گی کوئی روک ہی نہیں سکتا ہے۔ اور اس جنگ کی وجوہات و بنیادی وجوہ میں مسلئہ جموں کشمیر اور سی پیک شامل ہیں۔
Related News
.ریاست جموں کشمیر تحلیل ہورہی ہے
Spread the loveتحریر خان شمیم انیس سو سینتالیس کی تقسیم برصغیر کے منحوس سائے آسیبRead More
پوليس گردی کے خلاف عوامی ایکشن کمیٹی باغ کا احتجاجی مظاہرہ ، رياستی بربريت کی شديد مذمت
Spread the loveباغ، پونچھ ٹائمز پاکستانی زير انتظام جموں کشمير کے ضلع باغ ميں عوامیRead More