تنوير احمد کی تاحال گرفتاری پر آزادی و ترقی پسند مکاتبِ فکر کی شديد مذمت، احتجاجات کا سلسلہ جاری
معروف صحافی اور محقق تنوير احمد کو دو روز پہلے ڈڈيال کے مقبول بٹ شہيد چوک سے پاکستانی جھنڈا اُتارنے کی پاداش ميں تشدد کيا گيا اور بعد ازرں گرفتار کر ليا گيا تھا۔ پوليس کی جانب سے تنوير احمد پر کئے جانے والے تشدد کی ويڈيو بنانے پر لبريشن فرنٹ کے رہنما محمد سفير کو بھی گرفتار کر ليا گيا تھا۔ آزادی و ترقی پسند مکاتبِ فکر نے تنوير احمد پر تشدد اور ان دونوں مذکورہ افراد کی گرفتاری کی سخت مذمت کی ہے۔
تنوير احمد کا مؤقف ہے کہ رياست جموں کشمير اپنی لگ شناخت رکھتی ہے اور تاحال متنازعہ ہے جسکا ابھی فيصلہ ہونا باقی ہے اسليے رياست بھر ميں پاکستان و ہندوستان کے جھنڈے غير قانونی ہيں۔
ياد رہے پچھلے ہفتے تنوير احمد نے مقبول بٹ شہيد چوک ميں پاکستان کا جھنڈا لہراۓ جانے کے خلاف تادمِ مرگ بھوک ہڑتال شروع کر رکھی تھی جو کہ ازاں ايڈمنسٹريٹر بلديہ ڈڈيال و ديگر کے ساتھ مذاکرات کے بعد دو دن ميں چوک سے پاکستانی جھنڈا اتارنے کی شرط پر 52 گھنٹوں کے بعد ختم کر دی گئ تھی۔ مگر دو دن گزرنے کے بعد بھی چوک سے جھنڈا نہيں اُتارا گيا جس پر تنوير احمد نے خود جھنڈا اُتا ديا۔ جھنڈا اُتارنے کے جُرم ميں تنوير احمد پر سرعام بدترين تشدد کيا گيا اور مارے ہوۓ گھسيٹ کر پوليس کی گاڑی ميں ڈالا گيا۔
تنوير احمد کون ہے؟
تنوير احمد برطانوی کشميری شہری ہے جو کہ بی بی سی کے ساتھ کام کر رہا تھا اور اب ايک عرصے سے فری لانسر صحافی ہے۔ تنوير احمد رياست جموں کشمير کے تشخص کی جنگ لڑ رہا ہے اور حال ہی ميں پيپلز اسمبلی کے قيام کے بارے ميں پاکستانی زير انتظام کشمير بھر کے دورے پر تھا۔ حال ہی ميں تنوير احمد کے گھر پر چوری کی واردات ہوئ تھی جو کہ سرکاری چوری لگتی ہے جس ميں تنوير احمد کا ليب ٹاپ اور دوسرے کاغذات چوری کر لئے گۓ تھے۔
تین سال قبل تنویر احمد نے سخت ترین سفری مشکلات ، پابندیوں ، قید و بند کی صعوبتیں برادشت کرنے کے باوجود پاکستانی زير انتظام کشمير کے دس اضلاع کے کونے کونے سے دس ہزار لوگوں کی رائے لی اور اس راۓ پر مشتمل سروے رپورٹ جاری کی ۔ يہ سروے رپورٹ روزنامہ مجادلہ نے چھاپی جس ميں پاکستانی زير انتظام کشمير کے تہتر فيصد لوگوں کو خودمختار جموں کشمير کے حق ميں دکھايا گيا تھا۔ روزنامہ مجادلہ نے يہ سروے رپورٹ چھاپی اور دوسرے ہی دن روزنامہ مجادلہ کا دفتر بند کر کے اخبار پر ہی پابندی لگا دی گئ تھی۔
آج وہی تنویر احمد ریاست جموں کشمیر کی شناخت کی بحالی کی جدوجہد میں قید ہے ۔ تنویر احمد اکیلا وہ سب کچھ کر لیتا ہے جو باقیوں سے نہیں ہو سکتا۔
سوشل ميڈيا صارفين اس وقت انتہائ غم و غصے کا اظہار کر رہے ہيں اور پاکستانی زير انتظام کشمير بھر سے پاکستانی جھنڈے اتارنے کی تحريک شروع کرنے کی باتيں ہو رہی ہيں۔ سوشل ميڈيا صارفين تنویر احمد کی رہائی کے ساتھ ساتھ مجادلہ اخبار کی بحالی کا بھی مطالبہ کر رہے ہيں جسے تنوير احمد کی سروے رپورٹ چھاپنے کے جُرم ميں بند کر ديا گيا تھا۔
تنوير احمد کا مؤقف کيا ہے؟
تنوير احمد رياست جموں کشمير کے تشخص کی بات کر رہا ہے اور اُسکا مؤقف ہے کہ رياست جموں کشمير اپنی الگ شناخت رکھتی ہے۔ رياست جموں کشمير تاحال متنازعہ ہے اور اسکا فيصلہ ہونا ابھی باقی اسليے رياست ميں ہندوستان اور پاکستان دونوں کی حثيت قابض کی سی ہے جو کہ مختلف حيلوں بہانوں سے رياست جموں کشمير پر اپنا تسلط جماۓ بيٹھے ہيں۔ تنوير کا مؤقف ہے کہ اقوامِ متحدہ کی رياست جموں کشمير بارے پہلی قرارداد جس ميں رياستی عوام کو تين آپشنز ہندوستان، پاکستان يا خود مختاری کو چُننے کا اختيار ہے کے تحت راۓ شماری کروائ جاۓ تاکہ رياست جموں کشمير کے عوام اپنے مستقبل کا خود فيصلہ کر سکيں۔
Related News
.ریاست جموں کشمیر تحلیل ہورہی ہے
Spread the loveتحریر خان شمیم انیس سو سینتالیس کی تقسیم برصغیر کے منحوس سائے آسیبRead More
پوليس گردی کے خلاف عوامی ایکشن کمیٹی باغ کا احتجاجی مظاہرہ ، رياستی بربريت کی شديد مذمت
Spread the loveباغ، پونچھ ٹائمز پاکستانی زير انتظام جموں کشمير کے ضلع باغ ميں عوامیRead More