Main Menu

ميرپور: سابق چیف جسٹس کا بیٹا لیڈی ڈاکٹر کو حراساں کرنے کے کیس میں گرفتار،ایف آئی آر میں سنگین الزامات عائد

Spread the love

پاکستانی زير انتظام جموں کشمير کے علاقے ميرپور سے سابق چیف جسٹس آف سپریم کورٹ چوہدری محمد ابراہیم ضیاء کے بیٹے ارسلان ابراہیم پر ایف آئی آر درج کیے جانے کے بعد میرپور پولیس نے گرفتار لیا ہے اور ملزم گزشتہ رات سے سٹی تھانے میں ہے۔ارسلان ابراہیم پر الزام ہے کہ وہ کوٹلی سے تعلق رکھنے والی ميرپور میں ہاوس جاب کرتی ایک لیڈی ڈاکٹر کودو سال سے بلیک میل اور حراساں کرنے میں ملوث ہیں۔

پولیس کو دی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ سردار ظفر اقبال ایڈووکیٹ کی بیٹی سال 2014 سے سال 2019 تک مظفرآباد میڈیکل کالج میں زیر تعلیم رہی. پرائیویٹ ہاسٹل میں جہاں بیٹی زیر رہائش تھی ارسلان ابراہیم کا وہاں آنا جانا تھا، سال 2018 میں ہاسٹل کی چھت سے ہو کر طالبات کی خفیہ تصاویر اور ویڈیوز بناتے دیکھا گیا . کچھ عرصے کے بعد اس نے میری بیٹی کو موبائل پر تنگ کرنا شروع کردیا اور مطالبہ کرتا رہا کہ میرے ساتھ تعلقات قائم کرو، ورنہ میں چیف جسٹس کا بیٹھا ہوں، تمہیں اٹھوا لوں گا۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ سرکاری گاڑی پر ارسلان میری بیٹی کا پیچھا کرتا اور اسے کہتا کہ میری گاڑی پر بیٹھو، ایک مرتبہ اپنی گاڑی میں زبردست بٹھانے کی کوشش کی تو ٹریفک اہلکاروں نے بیٹی کو بچا لیا. ارسلان ابراہیم نے میری بیٹی کے موبائل میں ایپلی کیشنز اور سوشل میڈیا اکاونٹس ہیک کیے اور اسکی موبائل میں تصاویر اپنے پاس محفوظ کر لیں. اس کے بعد بیٹی کو بلیک میل کرنے کیلئے فون اور میسجز کرتا رہا، بیٹی کو مجبور کرنے کی کوشش کرتا رہا کہ میرے ساتھ شادی کرو لیکن بیٹی نے حامی نہ بھری۔

درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ میری یٹی اپریل 2020 میں ایم بی بی ایس مکمل کر کے مظفرآباد سے میرپور آگئی اور ہاوس جاب شروع کردی لیکن ارسلان نے اس کا پیچھا نہ چھوڑا، ارسلان ابھراہیم نے ہسپتال میں ڈاکٹر احمد کیانی کو فون کالز کیں اور کہا کہ وہ اس لڑکی کو زبردستی اٹھا کر لے جائے گا، قتل کر دے گا، اس کی میرے ساتھ شادی کرائیں، ارسلان تین ، چار دن سے میرپور میں موجود ہے اور بیٹی کو بلی میل کرنے اور حراساں کرنے کیلئے ہسپتال کے چکر لگاتا ہے. لہذا ارسلان ابراہیم کے خلاف پولیس کاروائی کرے۔!

گزشتہ دنوں ارسلان ابراہیم نے میرپور جا کر طالبہ اور اسکے فیملی ممبران کو تنگ کرنا شروع کیا تو انہوں نے تنگ آ کر گزشتہ رات سٹی تھانہ میرپور میں درخواست دی جس پر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ارسلان ابراہیم کو گرفتار کر لیا۔ مبینہ طور پر ارسلان ابراہیم میرپور کی اس اکیلی طلبہ کو ہی حراساں نہیں کرتا رہا بلکہ مظفرآباد میں جامعہ کشمیر اور میڈیکل کالجز کی طالبات کو بھی حراساں کرتا رہا ہے۔

ميرپور: ارسلان ابراہيم کے خلاف درج ايف آئ آر کی کاپی

میرپور پولیس نے گرفتاری کے بعد تفتیش شروع کر دی ۔ پولیس ذرائع کے مطابق صرف واقعہ کا ہی نہیں بلکہ اس پورے گروہ کے بارے میں تفتیش جاری ہے جو خواتین کو حراسان یا بلیک میل کرتا ہے جبکہ ارسلان کے زیر استعمال جو موبائل نمبر اور سوشل میڈیا اکاونٹس ہیں ان کی جانچ پڑتال بھی کی جارہی ہے اور توقع کی جارہی ہے کہ ارسلان کے قریبی دوستوں سے بھی پولیس تفتیش کرے گی۔

ارسلان ابراہیم اس وقت عدالت عالیہ آزادکشمیر کے شعبہ آئی ٹی میں کنٹریکٹ پر گریڈ17 کا ملازم ہے۔ ارسلان کی آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ میں بھرتی ابراہیم ضیاء کی سفارش پر کی گئی تھی اور جب عدالت عالیہ میں آئی ٹی کا سیکشن قائم کر کے نارمل میزانیے پر لایا گیا تو ابراہیم ضیاء نے اپنے بیٹے کو بھی عدالت عالیہ کے پراجیکٹ میں شامل کرادیا۔

یاد رہے کہ چوہدری ابراہیم ضیاء نے 21فروری 2017ء کو چیف جسٹس سپریم کورٹ آف آزادکشمیر کا حلف اٹھا یا تھا۔ 14 مارچ 2017ء کو ان کے اسی بیٹے ارسلان افتخار کی تفریحی مقام مری سے ایک تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس میں چیف جسٹس سپریم کوٹ کی گاڑی بھی نظر آ رہی تھی۔

سوشل میڈیا صارفین نے چیف جسٹس پر تنقید کی تھی کہ ان کا کنٹرول اپنے بیٹے پر نہیں تو وہ شہریوں کو انصاف کیسے دیں گے۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ارسلان ابراہیم کی آئی ٹی کے محکمے میں بھرتی بھی خلاف میرٹ کی گئی اور بعد میں انہیں عدالت عالیہ میں بھی غیر قانونی طریقے سے ملازمت دی گئی لہذا انکی تعیناتی بارے بھی تحقیقات کی جائیں۔

بشکريہ خواجہ کاشف میر،سٹیٹ ویوز






Related News

.ریاست جموں کشمیر تحلیل ہورہی ہے

Spread the loveتحریر خان شمیم انیس سو سینتالیس کی تقسیم برصغیر کے منحوس سائے آسیبRead More

پوليس گردی کے خلاف عوامی ایکشن کمیٹی باغ کا احتجاجی مظاہرہ ، رياستی بربريت کی شديد مذمت

Spread the loveباغ، پونچھ ٹائمز پاکستانی زير انتظام جموں کشمير کے ضلع باغ ميں عوامیRead More

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *