Main Menu

گردن مار دی جاۓ، انتخاب: تبريز شمسی

Spread the love


سنا ہے ان کے اندهیروں سے ناجائز مراسم ہیں
سنا ہے روشنی کو قتل کرنا ان کا شیوہ ہے
سنا ہے شہر کی سٹرکوں پر وحشت راج کرتی ہے
کہ خیبر سے کراچی تک شریعت راج کرتی ہے
سنا ہے فوج بهی انکی
امیر شہر بهی ان کا
سنا ہے سب شریعت ہے
جبر بهی قہر بهی ان کا
ڈرے سہمے ہوئے ہیں شہر کے پیروجواں سارے
یہ جب سے فتوی آیا هے
کہ سورج روشنی جو بانٹتا ہے
جرم کرتا ہے
شریعت کا تقاضا ہے
اندهیروں کو تقدس کی نئ تلوار دی جائے
کہ سورج کی طلوع ہوتے ہی گردن مار دی جائے






Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *