گردن مار دی جاۓ، انتخاب: تبريز شمسی
سنا ہے ان کے اندهیروں سے ناجائز مراسم ہیں
سنا ہے روشنی کو قتل کرنا ان کا شیوہ ہے
سنا ہے شہر کی سٹرکوں پر وحشت راج کرتی ہے
کہ خیبر سے کراچی تک شریعت راج کرتی ہے
سنا ہے فوج بهی انکی
امیر شہر بهی ان کا
سنا ہے سب شریعت ہے
جبر بهی قہر بهی ان کا
ڈرے سہمے ہوئے ہیں شہر کے پیروجواں سارے
یہ جب سے فتوی آیا هے
کہ سورج روشنی جو بانٹتا ہے
جرم کرتا ہے
شریعت کا تقاضا ہے
اندهیروں کو تقدس کی نئ تلوار دی جائے
کہ سورج کی طلوع ہوتے ہی گردن مار دی جائے
« تہواروں کا ماتم کریں ؛ شاعر: رحيم خان (Previous News)
(Next News) ہجرتيں ، انقلاب کے خواب اور قبرستان ؛ تحرير: امتياز فہيم »
Related News
کاش تم ملنے اؑ جاتی۔ سمیع بلوچ۔
Spread the loveکبھی کبھی یہ دل میں سوچتا ہوں میں یہ زندگی تیری مخملی چادرRead More
*جام خالی، سفره خالی، ساغر و پیمانہ خالی*
Spread the loveشہر خالی، جاده خالی، کوچہ خالی، خانہ خالی**جام خالی، سفره خالی، ساغر وRead More