میرا یقین ہے یہ؛ شاعرہ : روفی
تنویر احمد کی گرفتاری پر نوجوان شاعرہ روفی کی نظم
میرا یقین ہے یہ
اک رہبر کو قید کرکے
سمجھ رہے ہو گر یہ
فتح ہے ہماری
تو بھول ہے تمھاری
ناداں ہو تم
کچھ جانتے نہیں ہو
جو قافلے ہیں اسکے
وہ مٹ نہیں سکیں گے
کبھی دیکھا تو ہو گا تو نے
قید میں کوئی جگنو
جو خود تو ظالموں کے
چنگل میں پھنس گیا ہو
لیکن اسکی روشنی
دیتی ہو دوسروں کو
سراغ منزلوں کا
سُن ! ! !
تو بھی کر لے کوشش
پکڑ کہ اک جگنو
پر یاد رکھنا یہ بھی
جگنو تو ہوگا قیدی
لیکن
جائے گی اسکی روشنی
توڑ کہ تیری سلاخیں
روکے گا کیسے اسکو
جو پھیل چکی ہے ہر سو
میرا یقیں ہے یہ
اک صبح ہو گی ایسی
جگنو کی بھی اپنی
تیری ہوگی جس میں
شام ذندگی کی
میرا یقیں ہے یہ
میرا یقیں ہے یہ
Related News
کاش تم ملنے اؑ جاتی۔ سمیع بلوچ۔
Spread the loveکبھی کبھی یہ دل میں سوچتا ہوں میں یہ زندگی تیری مخملی چادرRead More
*جام خالی، سفره خالی، ساغر و پیمانہ خالی*
Spread the loveشہر خالی، جاده خالی، کوچہ خالی، خانہ خالی**جام خالی، سفره خالی، ساغر وRead More