*جام خالی، سفره خالی، ساغر و پیمانہ خالی*
شہر خالی، جاده خالی، کوچہ خالی، خانہ خالی*
*جام خالی، سفره خالی، ساغر و پیمانہ خالی*
(شہر خالی،رستہ خالی،کوچہ خالی،گھر خالی)
(جام خالی،میز خالی،ساغرو پیمانہ خالی)
*کوچ کرده، دستہ دستہ، آشنایان، عندلیبان*
(ہمارے دوست و بلبلیں، دستہ دستہ کر کے کوچ گئے)
*باغ خالی، باغچہ خالی، شاخہ خالی، لانہ خالی*
(باغ خالی، باغیچہ خالی، شاخیں خالی، گھونسلے خالی)
*وای از دنیا کہ یار از یار میترسد*
(وائے دنیا کہ جہاں دوست دوست سے ڈر رہا ہے)
*غنچہہای تشنہ از گلزار میترسد*
(جہاں غنچہ ہائے تشنہ باغ ہی سے ڈر رہا ہے )
*عاشق از آوازهٔ دلدار میترسد*
(جہاں عاشق اپنے دلدار کی آواز سے ہی ڈر رہا ہے)
**پنجۂ خنیاگران از تار میترسد*
(جہاں موسیقاروں کے ہاتھ تارِساز سے ڈر رہے ہیں )
*شہسوار از جادهٔ ہموار میترسد*
(شہسوار سہل و ہموار رستے سے ڈ ر رہا ہے)
*این طبیب از دیدن بیمار میترسد*
(طبیب بیمارکو دیکھنے سے کترا رہا ہے)
*سازہا بشکست و دردِ شاعران از حد گذشت*
(سر بکھیرنے والے ساز ٹوٹ چکے اور شاعروں کا درد حد سے تجاوز کر گیا ہے)
*سالہای انتظاری بر من و تو برگذشت*
(تمھارے میرے انتظار کے کئی کربناک سال بیت چکے)
*آشنا ناآشنا شد*
(آشنا، نا آشنا میں بدل چکے ہیں)
*تا بلی گفتم بلا شد*
(میرا یہ کہنا کسی عذاب سے کم نہیں)
*گریہ کردم، نالہ کردم، حلقہ بر ہر در زدم*
(میں نے بہت نالہ و گریہ کیا ہر در پر دستک دی)
*سنگ سنگِ کلبۂ ویرانہ را بر سر زدم*
(اور اس ویرانے کی سنگ سنگ خاک اپنے سر میں ڈالی )
*آب از آبی نجنبید*
(جیسے پانی نہیں جانتا اس کی گہرائی کتنی ہے )
*خفتہ در خوابی نجنبید*
(ایسے ہی کوئی خوابیدہ نہیں جانتا وہ کیسی گہری نیند سو رہا ہے)
*چشمہ ہا خشکید و دریا خستگی را دم گرفت*
(چشمے سوکھ گئے،دریا حالِ خستگی سے دوچار ہے)
*آسمان افسانۂ ما را بہ دستِ کم گرفت*
(آسماں نے بھی میرے افسانے کو بے وقعت جانا )
*جامہا جوشی ندارد، عشق آغوشی ندارد*
(جام بے اثر ہو گئے گرمی سینہ عشق ماند پڑ گئی)
*بر من و بر نالہہایم، ہیچکس گوشی ندارد*
(کسی ایک شخص نے بھی مجھ اور میرے نالوں کی طرف معمولی دھیان بھی نہیں دیا)
*بازآ، تا کاروانِ رفتہ باز آید*
(لوٹ آ، تا کہ روانہ ہو چکا کارواں بھی لوٹ آئے)
*بازآ، تا دلبرانِ ناز ناز آید*
(لوٹ آ، تاکہ دلبران ِناز کے ناز دوبارہ لوٹ آئیں)
*بازآ، تا مطرب و آہنگ و ساز آید*
(لوٹ آ کہ دورِگلوکار و موسیقی و ساز پھر لوٹ آئے)
*کاکلافشانم نگارِ دلنواز آید*
(اپنی زلفوں کو مہرِجاناں کے استقبال میں پھیلا دو)
*بازآ، تا بر درى حاؔفظ اندازيم*
(لوٹ آ تا کہ ہم حاؔفظ کے در پر سر جھکا سکیں)
*گل بیفشانیم و می در ساغر اندازیم*
(گل فشانی کرتے اور ساغر بھرتے ہوئے)
Related News
اکتوبر 47 ، تاریخ اور موجودہ تحریک تحریر : اسدنواز
Spread the loveتاریخ کی کتابوں اور اس عمل میں شامل کرداروں کے بیان کردہ حقائقRead More
پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخواکے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور آئی ایس آئی کے ہاتھوں جبری گمشدگی کے بعد بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے۔
Spread the loveپاکستان کے صوبہ خیبرپختونخواکے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور آئی ایس آئی کے ہاتھوںRead More