کون لوگ ہيں يہ؟ شاعر : رضوان اشرف
کون لوگ ہيں یہ
جن کی دستار پر
ستارہ آزادی بھی ہے
حريت کی پھر منادی بھی ہے
دعوی جموں گلگت لداخ کا بھی
کہتے ہيں پھر حُبِ وادی بھی ہے
پھر بسترِ غاصب پہ استراحت پہ بھی ہے
يہی درست سمت ہے وضاحت بھی ہے
جماعتِ احرار سے دشمنی بھی بلا کی
جھوٹ ہوں حقيقتيں يہ چاہت بھی ہے
کاسہ ليسوں سے محبت بھی ہے راز کرنا
قومی اتحاد کو ہر دم سبوتاژ کرنا
نعرے آزاديوں کے بھی جو سرکار کہے
جذبہ جمہور ہے ہر دم بس گرفتار کرنا
خون ميرا کل بھی بکا اب عزتيں نيلام ہيں
واۓ حرصِ دلال! وطن کی رسوائيوں سر عام ہيں
وطن کے باسيو! غير تمہاری تقدير کا سُلطان کيوں ؟
کاسہ لیسی ہی ٹھہرا ہے ايمان کيوں ؟
جو اپنا نہيں وہ ہمارا ہو کيونکر ؟
قابضين سے حفاظت کا ہے گماں کيوں ؟
وطن کے باسیو!
آنکھيں کھولو ذرا دل ٹٹولو ذرا
ذہين تاريک نہيں ضمير کھولو ذرا
مصلحت کی ہی چال آخر کب تلک؟
بہت لُٹ چُکے ہو اب تو بولو ذرا
تقسيمی کے نقشے زبانِ زدِ عام ہيں
کيا اب بھی تمہيں کوئ ابہام ہيں؟
سرکاری سے يہ آزادی پسند
کون لوگ ہيں يہ ؟
کون لوگ ہيں يہ ؟
Related News
کاش تم ملنے اؑ جاتی۔ سمیع بلوچ۔
Spread the loveکبھی کبھی یہ دل میں سوچتا ہوں میں یہ زندگی تیری مخملی چادرRead More
*جام خالی، سفره خالی، ساغر و پیمانہ خالی*
Spread the loveشہر خالی، جاده خالی، کوچہ خالی، خانہ خالی**جام خالی، سفره خالی، ساغر وRead More