Main Menu

غير مُلکی مجلسِ شاہی وطن ميں؛ شاعر: پنشمیر جمار

Spread the love


سنا ھے کہ ہو گی غیر ملکی مجلسِ شاہی وطن میں
سنا ھے تعزیرِ غلامی لکھے گی مجلسِ شاہی وطن میں

سنا ھے دیس کے بٹوارے کو قیدِ زنداں کیا جائے گا
سنا ھے زھرِ مفلسی پھیلائے گی مجلسِ شاہی وطن میں

سنا ھے اتراتے پھر رھے ھیں شاہ کے مصائب چاروں اور
آبرؤئے آزادیِ دیس نیلام کرے گی مجلسِ شاہی وطن میں

سنا ھے مھٹی مھیٹی گولیاں جبر و غلامی کی ساتھ لے کر
خوب دیکھائے گی محکوموں کو مجلسِ شاہی وطن میں

کہاں ھو کہاں ھو اے آذادی و امن کے متوالو غمگسارو
تاریک بلو سے نکلو بھی جگاؤ اب مجلسِ عوامی وطن میں






Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *