غير مُلکی مجلسِ شاہی وطن ميں؛ شاعر: پنشمیر جمار
سنا ھے کہ ہو گی غیر ملکی مجلسِ شاہی وطن میں
سنا ھے تعزیرِ غلامی لکھے گی مجلسِ شاہی وطن میں
سنا ھے دیس کے بٹوارے کو قیدِ زنداں کیا جائے گا
سنا ھے زھرِ مفلسی پھیلائے گی مجلسِ شاہی وطن میں
سنا ھے اتراتے پھر رھے ھیں شاہ کے مصائب چاروں اور
آبرؤئے آزادیِ دیس نیلام کرے گی مجلسِ شاہی وطن میں
سنا ھے مھٹی مھیٹی گولیاں جبر و غلامی کی ساتھ لے کر
خوب دیکھائے گی محکوموں کو مجلسِ شاہی وطن میں
کہاں ھو کہاں ھو اے آذادی و امن کے متوالو غمگسارو
تاریک بلو سے نکلو بھی جگاؤ اب مجلسِ عوامی وطن میں
« اک ساز سنائی دیتا ہے، اک چیخ سنائی دیتی ہے؛ شاعر: مشتاق علی شان (Previous News)
(Next News) دوہی سیاسی نظریات ہیں ؛ تحریر:رضوان کرامت »
Related News
کاش تم ملنے اؑ جاتی۔ سمیع بلوچ۔
Spread the loveکبھی کبھی یہ دل میں سوچتا ہوں میں یہ زندگی تیری مخملی چادرRead More
*جام خالی، سفره خالی، ساغر و پیمانہ خالی*
Spread the loveشہر خالی، جاده خالی، کوچہ خالی، خانہ خالی**جام خالی، سفره خالی، ساغر وRead More