محبت بڑی ہے۔۔۔ شاعر: اعجاز منگی
گلشن ادب میں اب
کوئی کویل نہیں کوکتی
کسی عندلیب کے
صدا کا سایہ
اور تتلیوں کے پروں کی
کوئی آواز تک نہیں ہے!
یہ غمگین غنچے
یہ بیمار شاخیں
یہ روٹھے پرندے
کہیں کسی بھی کلی کا
تبسم نہیں ہے!!
مگر یہ ادب جب
حیات بشر کے
رگوں میں روانی
کا پیغام لیکر
امڈتا ہے تب
زرد گالوں میں
اک زندگی
مسکراتی ہے
اور جو کہتی ہے
وہ ایک لوک گیت ہے!
حسن کا حوالہ
بحث سے بھرا ہے
یہ زلفیں
یہ کالی گھٹائیں
یہ قاتل ادائیں
یہ مدہوش آنکھیں
لچکتی یہ باہیں
بہت خوبصورت ہیں
لیکن کبھی
سفیدی سے جڑتے
ادھڑتے ہوئے بال دیکھو
کہ دیکھو کہ ان میں
محبت بھری ہے
محبت جو جلتی ہوئی آگ ہے
محبت جو روٹھا ہوا راگ ہے
محبت جو قاتل ہے
معشوق و مطلوب
دلدار بھی ہے!
محبت بڑی ہے
عیاں سے عدم سے
ہمارے قسم سے
تمہارے قدم سے!
محبت بڑی ہے۔۔۔۔۔!!
Related News
کاش تم ملنے اؑ جاتی۔ سمیع بلوچ۔
Spread the loveکبھی کبھی یہ دل میں سوچتا ہوں میں یہ زندگی تیری مخملی چادرRead More
*جام خالی، سفره خالی، ساغر و پیمانہ خالی*
Spread the loveشہر خالی، جاده خالی، کوچہ خالی، خانہ خالی**جام خالی، سفره خالی، ساغر وRead More