فہیم اکرم شہید کی 29 ویں برسی ، نيپ اين ايس ايف کے زير اہتمام گلگت بلتستان صوبہ نا منظور ریلی و کانفرنس کا انعقاد
باغ
پونچھ ٹائمز ويب ڈيسک
پاکستانی زير انتظام جموں کشمير کے ضلع باغ ميں گزشتہ روزفہیم اکرم شہید کی 29 ویں برسی کے موقع پر گلگت بلتستان صوبہ نا منظور ریلی اور کانفرنس کا انعقاد کيا گيا۔ نيشنل عوامی پارٹی کی زير قيادت ريلی بھی نکالی گئ۔ نيشنل عوامی پارٹی کے مرکزی صدر لياقت حيات کی طرف سے چھ اکتوبر سے کوھالہ پل پہ احتجاج سے ریاست جموں و کشمیر کی تقسیم اور گلگت بلتستان کو عبوری صوبہ بنانے کے خلاف نئی تحریک کے آغاز کا اعلان کيا گيا۔ تقريب سے نیپ کے صدر لیاقت حیات، سیکرٹری جنرل عبدالستار ایڈوکیٹ، افضل کشميری، ذوہيب گلزار، رضوان خالق، باسط، وہاب، عمر، شہباز، عبدالحکيم کشميری، لبریشن فرنٹ کے ضلعی صدر جہانگير مرزا، ذوالفقار بٹ، سکندر علی قمر، مجتبی ، عاطف بلوچ، یو کے پی این پی کے سیکرٹری جنرل سردار اشتیاق حسین، اديبہ جميل، جموں کشمير پيپلز نيشنل پارٹی کے کامريڈ محمد الياس و ديگر نيشنل عوامی پارٹی اور اين ايس ايف کے رہنماؤں نے خطاب کيا۔ مقررين نے کہا کہ جموں کشمير کی وحدت کی بحالی پر کسی صورت کوئ سودے بازی قابلِ قبول نہيں اور ہم ہر صورت مزاحمتی کردار ادا کرينگے۔
تقريب سے جموں کشمير پيپلز نيشنل پارٹی کے کامريڈ محمد الياس نے خطاب کے دوران کہا کہ ہميں درست بنيادوں پر تجزيہ کر کے آگے بڑھنا ہو گا۔ ہمارا دعوی تو لداخ ، جی بی يا ويلی کے اتحاد کا ہے مگر حالت يہ ہے کہ ہم جماعتوں کے اندر بھی تقسيم در تقسيم کا شکار ہيں۔ انہوں نے نيشنل عوامی پارٹی کے مرکزی صدر کو کہا کہ اُنہيں وضاحت کرنا ہو گی کہ پيپلز نيشنل الائنس کے بارے ميں نيپ کے مرکزی سيکرٹری جنرل ستار ايڈووکيٹ نے پی اين اے کو ماننے سے کيوں انکار کيا؟ پونچھ ٹائمز سے خصوصی گفتگو کے دوران کامریڈ محمد الياس کا کہنا تھا کہ نيشنل عوامی پارٹی کا مرکزی صدر پی اين اے کا جنرل سيکرٹری ہے اور نيشنل عوامی پارٹی کا سيکرٹری جنرل کس کی آشير باد پہ پی اين اے کے خلاف کام کرتا رہا؟ انہوں نے کہا کہ يہی آلہ کاری سہولتکاری اور مفاداتی دوڑ بائيں بازو کی جماعتوں کو ديوار کے ساتھ لگا چُکی اور الميہ يہ ہے کہ جماعتوں کے اندر احتساب کا کوئ عمل موجود نہيں اور باغ ميں نيپ شوکت کشميری کی سی ٹيم کے طور پر کام کر رہی ہے۔
مقررين نے پاکستان اور ہندوستان کے اقدامات اور رياستی تقسيم بارے اُنکی مفاہمت پر عوامی بيداری بارے تحريک کی اہميت پہ زور ديا۔
نيشنل عوامی پارٹی کے مرکزی صدر لياقت حيات نے اپنے خطاب ميں کہا کہ نيشنل سٹوڈينٹس فيڈريشن اور نيپ شہدا کی وارث اور مزاحمتی تحريک ميں تاريخی کردار رکھتی ہے۔ يہ کسی شخصيت کا معاملہ نہيں بلکہ نظرياتی بنیادوں پر انقلابی کرداروں کا تسلسل ہے۔ ہم پارٹی کے اندر اختلافات رکھ سکتے ہيں مگر جدوجہد کے عمل ميں يک جان ہيں۔انہوں نے کہا کہ تاريخ سہولتکاروں کو نہيں بلکہ مزاحمتی کرداروں کو ياد رکھتی ہے۔ فہيم اکرم بھی ايسے ہی ايک تاريخی کردار ہيں جنہيں رہتی دُنيا تک ياد رکھا جاۓ گا۔ فہيم اکرم کا جُرم صرف يہی تھا کہ وہ سوالات اٹھاتا تھا، ظلم و بربريت کے خلاف لڑائ لڑتا تھا ، آزادی و غير طبقاتی سماج کے خواب ديکھتا تھا اور يہ خواب بالادست طبقات کو پسند نہيں تھے مگر فہيم اکرم کو شہيد کر کے اُسکے خواب اور نظريات ختم نہيں کئے جا سکتے۔ جسطرح گل نواز بٹ، ارشد بلو اور دوسرے انگنت رئنماؤں کو طاغوتی قوتوں کے جبر و اسبدال کے خلاف جدوجہد ميں شہيد کيا گيا مگر وہ سارے ايسے کردار ہيں جنہيں رہتی دُنيا تک ياد رکھا جاۓ گا۔
لياقت حيات کا کہنا تھا کہ ہم گلگت بلتستان کے عوام کے حقوق کے خلاف نہيں بلکہ يہ جانتے ہيں کہ اُنہيں لولی پاپ ديا جا رہا ہے۔ صوبے بننے سے مسائل حل ہو جاتے بنگلہ ديش الگ نہ ہوتا نہ آج بلوچستان، سندھ ، سرحد اور پنجاب سے آوازيں اُٹھتيں اور نہ ہی لاشيں تحفوں ميں دی جاتيں۔ ان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کے ہمارے بھاۓ معصوم ہيں اور ہم پاکستان کا گھناونا چہرہ جانتے ہيں ، ہم اسکے مظالم سہہ چُکے ہيں اُسکی غدارياں اب بھی جھيل رہے ہيں۔ ہم ايک لاکھ لوگوں کو قربان کر چُکے ہيں ، آج گيلانی سے ہی پوچھ لو وہ بھی انکی غداری پہ روتا ہے۔ ہم کسی صورت گلگت بلتستان کے معصوم لوگوں کو ايک سفاک قاتل کے ہاتھوں مرنے نہيں دينگے۔ لياقت حيات کا کہنا تھا کہ اگر آزادکشمیر کے حکمران رياست سے مخلص ہوتے تو آزادی کی تحريک چلاتے مگر يہ چاکری کرتے ہيں اور انکے بس ميں رُونے کے علاوہ کچھ نہيں۔
لياقت حيات کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان کے اصل چہرے سے واقف ہيں اور پاکستان امريکہ کے حکم پر ہندوستان سے مفاہمت کر چُکا ہے۔ اب ہم پاکستان سے تعلقات ختم کرنے کے لئے پُرامن تحريک کا آغاز کرتے ہيں اور جتنے بھی پاکستان کے ساتھ جُڑ نے والے پُل ہيں اُن پر اپنا احتجاج ريکارڈ کروائيں گے۔ انہوں نے کہا کہ يہ تحريک ہم چھ اکتوبر کو کوہالہ سے شروع کرينگے۔ ان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کے عوام کا پاکستان سے رشتہ کيا ہے؟ وہ ہميں بتائيں کہ ماضی ميں کبھی پاکستان کا حصہ رہے ہوں ؟ وہ اگر ہمارے ساتھ نہيں رہ سکتے تو اپنی آزادی کا نعرہ لگائيں ہم اُنکا ساتھ دينگے، اے ٹی اے اور شيڈيول فور کے خاتمے کی جدوجہد کريں ہم ساتھ ہيں مگر کسی قيمت پاکستان کے ساتھ جانے کی حمائت نہيں کرينگے۔ انہوں نے مزيد کہا کہ ہم تمام سياسی جماعتوں کو اپنی تحريک ميں شامل ہونے کی دعوت ديتے ہيں اور اگر ہماری پُرامن تحريک کو پرتشدد بنانے کی کوشش کی گئ تو پھر حکمتِ عملی ترتيب دينگے مگر کسی صورت اب پيچھے نہيں ہٹيں گے۔
Related News
.ریاست جموں کشمیر تحلیل ہورہی ہے
Spread the loveتحریر خان شمیم انیس سو سینتالیس کی تقسیم برصغیر کے منحوس سائے آسیبRead More
پوليس گردی کے خلاف عوامی ایکشن کمیٹی باغ کا احتجاجی مظاہرہ ، رياستی بربريت کی شديد مذمت
Spread the loveباغ، پونچھ ٹائمز پاکستانی زير انتظام جموں کشمير کے ضلع باغ ميں عوامیRead More