چند لوگوں کی ھیں یہ مسرتیں چند لوگوں کی ھیں یہ عشرتیں چند لوگوں کی ھیں یہ مراعاتیں لاکھ کروڑوں پہ ھیں یہ غربتیں افلاس کو آذادی کیسے کہئیں دہشتRead More
اج آکھاں وارث شاہ نوں کیتوں قبراں وچوں بول تے اج کتابِ عشق دا کوئی اگلا ورقہ پھول اِک روئی سی دھی پنجاب دی تُوں لکھ لکھ مارے وین اجRead More
دکھ کو تسلیم کیا ہے اور لڑے بھی ہيں سُکھ کی خاطر ستم کے آگے کھڑے بھی ہیں تجھ سے ہم کلام ہونا خوشی کی بات سہی غم اپنے تیرےRead More
کافر ھُوں، سر پھرا ھُوں، مجھے مار دیجیے میں سوچنے لگا ھُوں ، مجھے مار دیجیے ھے احترام ِحضرت ِانسان میرا دین بے دین ھو گیا ھُوں، مجھے مار دیجیےRead More
سنا ہے ان کے اندهیروں سے ناجائز مراسم ہیں سنا ہے روشنی کو قتل کرنا ان کا شیوہ ہے سنا ہے شہر کی سٹرکوں پر وحشت راج کرتی ہے کہRead More
جانوروں کی قربانی پر جشن کے تہوار انسان کے گزرے دنوں کی کوئی کہانی تو نہیں اکثر یہ خیال مجھے جکڑ لیتا ہے یہ تو کل کی بات ہے جبRead More
سنا ھے کہ ہو گی غیر ملکی مجلسِ شاہی وطن میں سنا ھے تعزیرِ غلامی لکھے گی مجلسِ شاہی وطن میں سنا ھے دیس کے بٹوارے کو قیدِ زنداں کیاRead More
کبھی ایک اِرم کے گوشے میں گاہ اک برباد خرابے میں کبھی شہد مُلبب کاسے میں گاہ زہر بھرے تلخابے میں اک ساز سنائی دیتا ہے اک چیخ سنائی دیتیRead More
نہیں! تیرے اور میرے بوٹوں کو بھی ایسا صاف اور چمکدار بنانے کے لیے ایسی پالش بازار میں نہیں ملے گی یہ پالش جس نے ان لانگ بوٹوں پر لگیRead More