Main Menu

اپنے دشمنوں کی نشاندہی کرنی ہوگی ؟ ھاشم قریشی

Spread the love

جناب راجہ قیوم صاحب۔جناب روف کشمیری اور جناب تنویر احمد کی پوسٹ پر میں نے یہ کمنٹ کیا جو مضموں بن گیا اس لئے اپنے فیس بک پر پوسٹ کررہا ہوں !
آپ تینوں حضرات بیماری کی تشکیل مکمل طور پر کرنے کے بجائے صرف بخار کے علاج کی بات کرتے ہے لیکن یہ بخار اصل میں کس اصل بیماری کی وجہ سے چڑھ رہا ہے اسکی آپ بات نہیں کررہے ہے؟
1- آپ کو سب سے پہلے اپنے دشمنوں کی نشاندہی کرنی ہوگی ؟ ہماری ریاست پر حملہ 1947 22 اکتوبر کو پاکستان نے کیا ہے ؟ جسکی وجہ سے مہاراجہ نے مجبوری میں ہندوستان سے الحاق کیا ہے ؟ تقسیم کی وجہ پاکستانی حملہ ہے ؟
2-ہمیں اقوام متحدہ نے جو حق خود ارادیت کا حق دیا تھا اس کو الحاق پاکستان اور الحاق ہندوستان تک محدود کرانے کی قرار داد پاکستان نے اقوام متحدہ میں پیش کرکے مسلہ جموں کشمیر کو دو قابض ملکوں کے درمیان زمین کا جھگڑا بنایا تھا؟
3- زمین یعنی الحاق کے جھگڑے میں دنیا کے تمام جمہوریت اور آزاد ملکوں نے ریاستی باشندوں کی رائے اور پسند کی کھبی حمایت نہیں کی ؟ البتہ کھبی انسانی حقوق کے بارے میں کسی ملک نے آواز ضرور اٹھائی ہے مگر وہ آواز اسی طرح بلند کی جس طرح وہ

اپنے ملک میں میں آواز بلند کرنے پر اٹھاتے ہے ؟
4-آپ نے یسین ملک کی سزا پر برطانیہ کا ردعمل تو سن لیا ہوگا کہ ” یہ ہندوستان کا اندرونی معاملہ ہے اور ہم کسی ملک کے عدالتی معاملات میں دخل نہیں دیتے ہے “اس کے معنی تو یہی ہے کہ ” مسلہ جموں کشمیر پیدا کرنے میں جس سامراجی ملک کا ہاتھ ہے وہ بھی اس کو ہندوستان اور پاکستان کا اندرونی مسلہ ہی سمجھتے ہے۔کیونکہ تنویر احمد کی گرفتاری پر بھی برطانیہ نے یہی موقف اپنایا تھا “؟
5-یہاں پر 32 سالوں میں ہزاروں لوگ مارے گئے۔بندوق کی جدوجہد کو ابتداء سے ہی پوری دنیا نے “دہشت گردی ” کا نام دیا۔ پھر الحاق پاکستان اور اسلامی جہاد اور دہلی کے لال قلعہ پر پاکستانی جھنڈے لہرانے کی نعرہ بازی اور پارلیمنٹ اور ممبئی کے ہوٹلوں پر حملہ کرنے سے آپ نے مسلہ جموں کشمیر کو پوری دنیا میں دہشت گردی کے ہزاروں من مٹی میں دفن کرایا۔؟
6- پھر لشکر۔۔جیش اور حزب مجاہدین کو مسلح کرکے ان کے نظریات کے مطابق ریاست میں مذہبی انتہاپسندی کے نام پر ریاست کا حل نکالنے کا مطالبہ کرتے ہو ۔جو الحاق پاکستان ہے ؟ 7- لبریشن فرنٹ کو آج تک جہاد کونسل کا ممبر بنائے رکھا؟ جو الحاق پاکستان اور انتہا پسند مذہبی نظریات کی حامی ہے اور جماعت اسلامی اور الحاق جماعتوں کے ساتھ لبریشن فرنٹ نے اتحاد کرکے الحاق جماعتوں کی سوچ اور نظریات کو مضبوط کرکے یہ تاثر بھی ختم کرایا کہ” فرنٹ آزاد اور خودمختار اور متحدہ ریاست کی حامی ہے “؟
7-اگر ہم ایک دفعہ اپنے ضمیروں کا احتساب کریں اور ماضی کے 75 سالوں کی تاریخ اور جدوجہد کا محاسبہ کریں تو ہم اس سچائی پر پہنچے گے کہ
” چند افراد کو چھوڈ کر آر اور پار تمام مسلمان ریاستی باشندوں نے آج تک پاکستانی بیانیہ کو ہی سچ مان لیا اور اسی کے مطابق جدوجہد بھی پاکستانی اسٹبلیشمنٹ کی مدد سے کی؟ پاکستانی بیانیہ یہی تھا کہ
” آزادکشمیر اور گلگت بلتستان تو آزاد ہے اب صرف ریاست کے باقی مسلمان علاقے آزاد کراکر پاکستان میں شامل کرانے ہے ؟”
8- اب رہی بات ریاستی Diaspora کی ۔جو لاکھوں کی تعداد میں یورپ ۔امریکہ اور میڈل ایسٹ اور برطانیہ میں رہتے بھی ہے اور اربوں ڈالر پاکستان کی اقتصادیات میں حصہ ڈالکر پاکستان کو اقتصادی سہارا دئے ہوئے ہے۔مگر ان لوگوں نے بھی ریاست جموں کشمیر کے مسئلے کو پاکستانی بیانیہ کے تحت ہی ساری عمر بیرونی ممالک کی سڑکوں پر پاکستانی سفارت خانوں کے آفیسروں اور کلرکوں کی ہدایت پر ہی ہندوستان کے خلاف مظاہرے کئے ؟
9- ایک بات زمینی حقائق کو سامنے رکھ کر اپ کو اس بات کو بغیر تعصب کے یہ سمجھنا چاہئے کہ ” گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے لوگوں کے ریاست کے بارے میں پاکستانی بیانیہ کو اپنانے کی وجہ سے پاکستان نے ان دونوں ریجنوں کے لوگوں کے حقوق چاہئے وہ انسانی ہوں یا اقتصادی تھے دن دھاڈے ڈاکہ ڈالا؟
10- ان لوگوں کو نہ ہی زر مبادلہ میں کوئی حصہ ملا؟ نہ ہی دونوں علاقوں میں کوئی روزگار میسر کیا گیا ؟ نہ کارخانے لگے؟ نہ ہی ٹیکنیکل انسٹیوشین اور اعلی تعلیمی ادارے قائم ہوئے؟ آج بھی 20/25سال راولپنڈی سے کراچی اور کراچی سے لنڈن تک میرے وطن کے اس حصے کے لوگ چوکیداری سے لے کر گھریلو کام کاج کرنے کے بعد پھر سے یہی کام کرنے کے لئے مجبور ہے ؟
11- آپ اس بات کا اندازہ لگا لیں کہ 25 لاکھ سے زیادہ لوگ یورپ اور میڈل ایسٹ میں رہنے والے لوگوں کے لئے نام نہاد آزاد کشمیر میں کوئی آئرپورٹ موجود نہیں ہے ؟ کیونکہ یہ لوگ کسٹم کے نام پر راولپنڈی۔لاہور اور کراچی کے آئرپورٹوں پر کسٹم کے آفسروں سے لٹوائے جاتے ہے ؟
12-منگلا ڈیم جب بنایا گیا تو پورے میر پور کو پانی میں ڈبویا گیا۔مسجدیں گھر کاروباری مراکز۔قبریں یعنی ہر شئے پانی میں غرق ہوئی اور چونکہ برطانیہ کو مزدوروں کی ضرورت تھی اس لئے کچھ ہزار لوگوں کو برطانیہ آنے اور بسنے کی اجازت دی گئ۔یعنی منگلا ڈیم کے لئے لوگ وطن چھوڈ کر جلا وطن بھی ہوئے؟ پاکستانی حکمرانوں نے بجلی مفت دینے اور منگلاڈئم کے بجلی گھر کی رائلٹی دینے کا وعدہ بھی کیا۔ جو آج پورے آزاد کشمیر کی ضرورت + -400 M.G.W ہے جبکہ منگلاڑئم سے 1500/2000M.G.W بجلی پیدا ہوتی ہے ؟ لیکن پورے آزاد کشمیر میں 6/8 گھنٹوں کی روزانہ لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے ؟
13- مظفر آباد میں دریائے نیلم ( کشن گنگا) کے بہاو کو ایک ٹنل کے زرئعے بجلی گھر میں بجلی پیدا کرنے کے لئے رخ ہی بدل دیا گیا۔جسکی وجہ سے مظفرآباد ہی نہیں بلکہ نیلم دریا جہاں جہاں سیراب کرتا تھا اس کو افریکہ کی خشک سالی کی مثال بنادیا گیا ۔وہاں اس پر تحریک چل رہی ہے
” نیلم کو بہنے دو ہمیں زندہ رہنے دو ” کے نعرے کے تحت ؟
14-گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے اندر پاکستان نے عملی طور پر مقامی سیاسی پارٹیوں بھی ختم کرلیا۔گلگت بلتستان میں PTI کی حکومت ہے ۔آزاد کشمیر میں بھی PTI کی حکومت ہے اور اپوزیشن میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن ہے ؟ آپ سارے ریاست باشندے اپنے ضمیر کو جواب دیں کہ آپ لوگ پاکستانی سیاسی پارٹوں کو اپنے حکمران چن کر کیا پاکستان کے ساتھ الحاق نہیں کرچکے ہے یا پاکستانی بیانیہ کو اپنانے ہوئے نہیں ہے ؟
15- ریاست کی حق خود ارادیت تحریک کو آپ نے پاکستان کے ساتھ ملکر پاکستانی بیانیہ کو اس طرف ہم پر مسلط کرکے پوری دنیا کی حمایت اور خود انڈیا کے عوام کی ہمدردی سے محروم نہیں کیا ؟ اتنے مسائلوں میں آپ پھنسے ہوئے تھے بلکہ ہم سے زیادہ ” غلامی کا پیرہن پہنے ہوئے ہونے کے باوجود آپ نے جب پاکستانی بیانیہ کو اپنایا تو ہم اس طرف یہی سمجھ بیٹھے کہ آپ کے جنت ہے جہاں 72 نہیں بلکہ 100 خوریں بھئ دستیاب ہے ” اسی سوچ کو بلکہ ٹرک کی بٹی کے پیچھے لگ کر ہم نے اپنے سارے حقوق بھی گنوا دئے اور ریاست کے مزید ٹکڑے ہوگئے ؟
16- اگر آپ نے گلگت بلتستان کے درمیان 30/35 کلو میٹر سڑک بنانے پر ابتداء سے موقف اپنایا ہوتا؟ اگر آپ نے منگلا ڑیم پر موقف اپنایا ہوتا؟ تو نیلم کے پانی سے آپ محروم نہ ہوتے ؟ اگر آپ نے اپن ائرپورٹ کے لئے۔زرمبادلہ اور کارخانوں اور روز گار اور اعلی تعلیم کے لئے جدوجہد کی ہوتی اور پاکستانی بیانیہ پر لگانا کر اپنے جوانوں کو بندوق دے کر اس طرف ہماری “آزادی ” کے نام پر نہ مروایا ہوتا ۔تو آپ اپنے غاصب اور ہم اپنے کے خلاف جدوجہد کرکے آج متحدہ ریاست قائم کرگئے ہوتے ؟
جب تک ہم تاریخی حوالوں اور سائنسی بنیادوں پر بے لاگ اور ریاستی بیانیہ کے مطابق اپنا محاسبہ نہیں کرینگے۔تب تک ہم بقول Ishaq Sharif کے ٹرک کی بتی کے پیچھے ہی رواں دواں رہنئگے اور منزل نہیں ملے گی اور آئندہ نسلیں بھی اسی ٹرک کی بتی کا پیچھا کرتے رہینگے ؟






Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *