جنید راکی پاکستان ایک ناکامُ ریاست – مسقبل کا نقشہ
– ریاست پاکستان کا وجود ختم کر کے چار آزاد ریاستیں قائم کرنے کی تجویز پیش کی جا رہی ہے، جو باہمی معاہدات کے تحت دوستانہ تعلقات رکھیں گی۔ اس سے معاشی ترقی و خوشحالی ممکن ہو سکے گی، اور موجودہ تناؤ، پانی کے جھگڑے اور وسائل پر اجارہ داری کے مسائل حل ہو سکیں گے۔ موجودہ حکومتی تجربہ ناکام ثابت ہوا ہے، جہاں اشرافیہ قابض ہے اور عوام غربت، جہالت اور بے روزگاری سے دوچار ہیں۔ اس منصوبے سے فوجی اخراجات میں کمی اور دہشت گردی کے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔ اگرچہ ماضی میں قومی یکجہتی کی کوششیں ناکام رہی ہیں، لیکن چار آزاد ریاستوں کا قیام اس خطے کے مستقبل کو بہتر بنا سکتا ہے۔ بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں موجودہ صورتحال بے قابو ہو چکی ہے، جس کے باعث آزادی پسند تحریکیں مزید مضبوط ہو رہی ہیں۔ اس تجویز کا مقصد لوگوں کی ترقی اور خوشحالی کو یقینی بنانا ہے۔
– [x] اس میں کیا برا ہے یاُکیا برائی ہے کہ ریاست پاکستان کا وجود ختم کر کے چار آزاد ریاستیں قائم کی جائیں – یہ چار آزاد ریاستیں باہمی معاہدات کی تحت دوستانہ تعلقات رکھیں ، آپس میں پر امن رہنے کیلے یوری یونین کی طرز پر سمجھوتے کر لیں ، بارڈرز ویسے ہی ہوں جیسا کہ آجکل ہیں ۔ آپس میں اور پڑوسی ن ملکوں افغانستان ، ایران ، چین اور خاص کر بھارت کے ساتھ آزادنہ تجارت کریں – یہ یہاں کے لوگوں کے مسائل حل کرنے کیلے ، معاشی ترقی و خوشحالی کیلے ایک اہم سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے ۔ صوبوں کے درمیان موجودہ جاری تناؤ ، پانی کے جھگڑے اور وسائل پر اجارہ داری کے مسائل حل ہو سکیں گیں ، کچھ عرصے میں یہ خطہ ترقی یافتہ بن سکتا ہے – اس ملک کو چلانے کا تجربہ مکمل ناکام ہو گیا ہے جہاں بس ایک اشرافیہ ہی ملک پر قابض ہے ، عام انسان غربت ، جہالت ، اور بے روزگاری جیسے مسائل سے باہر نہیں نکل پایا – یہ ایک موزوں ترین حل ہے جو اس خطے کا مستقبل سنوار سکتا ہے – اس سے فوجی اخراجات کا خاتمہ ہو سکے گا جو عام آدمی کی فلاح و بہبود پر خرچ کیا جا سکے گا ، دہشت گردی ، امن امان کے مسائل حل ہو پائیں گیں – قدرتی وسائل کی ملکیت پر ہر جاری جھگڑے ہمشہ کیلے ختم ہو سکیں گیں – ایک آزاد ریاست اپنی شرائط پر دوسری آزاد ریاستوں کے ساتھ تجارت کرُسکے گی – یہ ریاست اب تک تاریخی طور پر قومی یک جہیتئ پیدا کرنے ، ایک قوم بننے ، عوام کو ترقی ، خوشحالی دینے ، وسائل کی مساویانہ تقسیم کرنے میں مکمل ناکام ہو گئی ہے – اگر آج یہ ملک ایک جدید فلاحی ریاست ہوتی ، جہاں عوام جدید تصورات کے ساتھ خوشحالی ، ترقی اور امن کی زندگی گزار رہے ہوتے ، ملک میں مذہبی منافرت نہ ہوتی ، لسانی تنازعات نہ ہوتے ، چھوٹے صوبوں میں بے چینی اور غیر یقینی صورتحال نہ ہوتی اور ملک کا مسقبلُ روشن نظر آ رہا ہوتا تو یقینا کسی کو بھی ملک توڑنے ، ملک کو ختم کرنے کی بات کرنے کا کوئی بھی جواز نہ ہوتا – لیکن جب ریاست ُ لوگوں کو ترقی دینے ، بنیادی مسائل کرنے میں ناکام رہی ہے تو ایسے ملک یا ریاست کے قائم رہنے کا جواز بھی نہیں باقی رہا – چھوٹے صوبوں خاص کر بلوچستان اور خبیر پختون خواہ میں اس وقت حالات قابو سے باہر ہو چکے ہیں ، وہاں روزانہ بم دھماکے ا ، خود کش حملے یا بارودی سرنگیں کے دھماکوں میں سکیورٹی فورسز کا بھاری جانی نقصان ہو رہا ہے – بلوچستان میں گودار ، تربت ، پنجگور ، آواران ، خضدار اور قلات مکمل فوج کے مکمل محاصرے میں ہیں ، وہاں لوگوں کے بنیادی حقوق اور آزادی سلب کر کے مجبوری ، محکومی کی زندگی گزارنے پر مجبور کیا جا چکا ہے – لیکن آزادی پسند پہلے سے زیادہ منظم ، زیادہ حوصلے کے ساتھ آزادی کی تحریک کو جاری رکھے ہوئے ہیں – خبیر پختون کی کے علاقوں ڈیرہ اسماعیل خان ، ٹانک ، خبیر ایجنسی ، کرمُ ایجنسی ، جنوبی اور شمالی ایجنسی ُ میں بھی حالات حکومت کے کنٹرول سے باہر ہیں – یہاں جاری جنگ کی قیمت پورے ملک کے غریب عوام کو چکانی پڑ رہی ہے جس کا کوئی انجام مسقبلُ قریب میں نظر نہیں آُرہاُ- خوشُ آئندہُ بات یہ ہے کہ سب سے بڑے صوبے پنجاب کے سنجیدہ ، لوگ جن میں نمایاں لکھاری ، ادیب ، شعرا ، اور ینورسٹوں کے پرفیسرز اب سر عام یہ مطالبہ کرتے نظر آتے ہیں کہ اس ریاست کو ختم کر کے پر امن بقا باہمی کی بنیاد پر آزاد زیاستں قائم کی جائیں ، صرف اسی صؤرت میں اس خطے کا مسقبل روشن وُدرخشناںُُ بنایا جا سکے گا –
Related News
اکتوبر 47 ، تاریخ اور موجودہ تحریک تحریر : اسدنواز
Spread the loveتاریخ کی کتابوں اور اس عمل میں شامل کرداروں کے بیان کردہ حقائقRead More
پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخواکے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور آئی ایس آئی کے ہاتھوں جبری گمشدگی کے بعد بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے۔
Spread the loveپاکستان کے صوبہ خیبرپختونخواکے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور آئی ایس آئی کے ہاتھوںRead More