جب ریاستیں انہدام کے قریب ہوتیں ہیں: جنید راکی
جب ریاستیں انہدام کے قریب ہوتیں ہیں تو وہاں خفیہ ایجنسیوں کا رول یا کردار بڑھ جاتا ہے – ، ڈیپ سٹیٹ زیادہ طاقتور ہو جاتی ہے ، یہ اشرافیہ کے مفادات کا تحفظ کرنے کیلے قانون آئین کو روندھ ڈالتی ہے ، پہلے سے مجبور و محکوم عوام مزید محرومیوں کا شکار ہو جاتی ہے – ریاستوں کے انہدام کی دوسری علامت معاشی زوال یا زبوں حالی ہےُ، ایسے میں ریاست کے پاس وسائل کم پڑھ جاتے ہیں ، فوجی و انتظامی اخراجات حد سے زیادہ بڑھ جاتے ہیں- ایسی ناکام ہوتی ریاستیں عوام کو بنیادی حقوق جیسا کی صحت ، تعلیم اور روزگار مہیا کرنے میں مکملُ ناکام ہو جاتیں ہیں۔مہنگائی قابل برداشت حد سے زیادہ بڑھ جاتی ہے ، منافع خور جن کو ریاستی اشرافیہ کی مکمل سرپرستی حاصل ہوتی ہے اپنی من مانی پر اتر آتے ہیں ، غرض کہ جب عام آدمی کی زندگی اجیرن ہو جائے ریاست سے عام آدمی کا رشتہ ، اس پر سے اعتماد ختمُ ہو جائے ، تب ریاست ایک ناکام یا فیلڈ سٹیٹ بن جاتی ہے ۔ حالیہ تاریخ میں سویت یونین کا انہدام اس کی بہترین مثال ہے ، اس سے قبل سلطنت عثمانیہ اس کی دوسری مثال ہے -ریاستیں مختلف وجوہات کی بنا پر ناکام ہو سکتی ہیں، جو اندرونی اور بیرونی عوامل کا مجموعہ ہو سکتا ہے۔ یہاں کچھ عام وجوہات ہیں جن
کی وجہ سے ریاستیں ناکام ہوتی ہیں:
سیاسی عدم استحکام اور بدعنوانی–
غیر مؤثر حکمرانی، بدعنوانی، اور سیاسی استحکام کی کمی ریاست کی ناکامی کا باعث بن سکتی ہے۔ جب رہنما ذاتی فائدے کو عوامی مفاد پر ترجیح دیتے ہیں تو اس سے اداروں پر اعتماد کم ہو جاتا ہے۔
معاشی بدحالی
معاشی بدانتظامی، شدید غربت، اور بے روزگاری ریاست کو کمزور کر سکتی ہے۔ مستحکم معیشت کے بغیر، ریاست اپنے شہریوں کو ضروری خدمات فراہم نہیں کر سکتی۔
سماجی تقسیم
نسلی، مذہبی، یا ثقافتی تقسیم ریاستی اتحاد کو کمزور کر سکتی ہے۔ اگر ریاست ان اختلافات کا انتظام کرنے میں ناکام رہتی ہے تو اس سے اندرونی جھگڑے اور تشدد ہو سکتا ہے۔
کمزور ادارے
مؤثر ریاستیں مضبوط ادارے رکھتی ہیں جو قوانین نافذ کرتے ہیں، حقوق کی حفاظت کرتے ہیں، اور خدمات فراہم کرتے ہیں۔ کمزور ادارے ان افعال کو انجام دینے میں جدوجہد کرتے ہیں، جس سے انتشار اور لاقانونیت پیدا ہوتی ہے۔
بیرونی مداخلت – غیر ملکی مداخلت، چاہے فوجی حملے، اقتصادی پابندیوں، یا سیاسی مداخلت کے ذریعے ہو، ریاست کو
غیر مستحکم کر سکتی ہے اور اس کی ناکامی میں حصہ ڈال سکتی ہے۔
سول جنگ اور تشدد-
طویل سول جنگ یا وسیع پیمانے پر تشدد انفراسٹرکچر کو تباہ کر سکتا ہے، آبادیوں کو بے گھر کر سکتا ہے، اور ریاست کی مؤثر حکمرانی کی صلاحیت کو ختم کر سکتا ہے۔
ماحولیاتی اور قدرتی آفات –
قدرتی آفات، موسمیاتی تبدیلی، اور وسائل کی کمی ریاست کے وسائل اور انفراسٹرکچر پر دباؤ ڈال سکتی ہے، جس سے ناکامی ہو سکتی ہے اگر ریاست مناسب جواب دینے سے قاصر ہو۔
عیاست کے وجود پر جواز کی کمی- شہری ریاست کو جائز یا ان کے مفادات کی نمائندہ نہیں سمجھتے، تو وہ حمایت واپس لے سکتے ہیں، جس سے طاقت کا خلا اور بالآخر ناکامی ہو سکتی ہے۔
یہ عوامل اکثر آپس میں جڑے ہوتے ہیں، جو چیلنجز کا ایک پیچیدہ جال بناتے ہیں جو ریاست کے زوال کا باعث بن سکتے ہیں۔
? کیا یہ نشانیاں پوری ہو رہی ہیں سوچیں ذرا
Related News
اکتوبر 47 ، تاریخ اور موجودہ تحریک تحریر : اسدنواز
Spread the loveتاریخ کی کتابوں اور اس عمل میں شامل کرداروں کے بیان کردہ حقائقRead More
پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخواکے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور آئی ایس آئی کے ہاتھوں جبری گمشدگی کے بعد بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے۔
Spread the loveپاکستان کے صوبہ خیبرپختونخواکے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور آئی ایس آئی کے ہاتھوںRead More