اخبار جلانا فسطائی سوچ کا اظہار ہے؛ تحرير : حارث قدیر
ایک قوم پرست تنظیم کے گرفتار کارکنان کی ضمانت پر رہائی کی دو کالم خبر کا رد عمل یہ ہوا کہ اس تنظیم نے چوک میں دوران جلسہ مذکورہ اخبار کی کاپیاں نذر آتش کیں اور گزشتہ روز سے سوشل میڈیا پر اخبار اور اخبار مالک کے خلاف بھرپور پروپیگنڈہ ۔مہم چلائی جا رہی ہے۔
یہ اخبار راولاکوٹ کا نئے عہد کا اولین روزنامہ “دھرتی” ہے، اور اس اخبار نے وہی خبر دی جو اصل تھی، باقی صحافیوں نے گرفتار رہنماؤں کی فراہم کردہ معلومات کو خبر جانا جبکہ دھرتی نے ضمانتی مچلکوں تک رسائی حاصل کرنے کے بعد خبر دی. لیکن ہیرو ازم کا شکار تنگ نظر قوم پرستی میں غرق رہنماؤں نے اخبار جلا کر اپنی نام نہاد ہیروگیری میں پڑنے والے شگاف کو بھرنے کی کوشش کی۔
سب سے پہلی بات یہ ہے کہ کوئی سیاسی جماعت کتنی ہی بڑی کیوں نہ ہو، اسکے قائدین کتنے ہی بڑے سپر مین ٹائپ ہیرو کیوں نہ ہوں، ریاست ہمیشہ سب سے طاقت ور مسلح جتھا ہوتی ہے، اس پر فتح صرف اسی وقت پائی جا سکتی ہے جب پورے سماج کا اکثریتی طبقہ یعنی محنت کش طبقہ اسے عملی طور پر چیلنج کرتا ہے، اور جب تک محنت کش طبقہ تاریخ کے میدان میں نہیں اترتا زبردستی ریاست کے ساتھ محدود قوتوں کے ہمراہ تصادم میں جانا مہم جوئی کہلاتی ہے جو موقع پرستی کی ایک قسم ہی ہے۔
دوسری بات یہ ہے کہ ریاست کے ساتھ تصادم کے نتیجے میں ہونے والی گرفتاریوں کے بعد رہائی کےلئے ضمانت کی درخواست دینا کوئی شان گھٹنے والی بات نہیں ہوتی بلکہ بنیادی انسانی حق ہے، غیر مشروط رہائی بھی درحقیقت ذاتی مچلکوں پر ہی رہائی ہوتی ہے، سوائے اسکے کہ حکومت ایف آئی آر سے دستبرداری کا نوٹیفکیشن جاری کرے اور ایف آئی آر کو ہی کالعدم قرار دے دیا جائے، ایسا انتہائی غیر معمولی حالات میں کیا جاتا ہے۔
ہیرو بننے کی خواہش کے راستے میں رکاوٹ بننے والے اخبار کو جلانا آزادی اظہارِ رائے پر حملہ ہے، یہ ایک فسطائی رویہ ہے کہ آپ اپنی بات کرنے کے حق کےلئے لڑیں اور دوسرے کو بات کرنے سے روک دیں۔
ہر اخبار کی اپنی پالیسی ہوتی ہے، جس قدر سنسرشپ اور ریاستی جبر اس وقت موجود ہے اس میں اخبار چلانا کسی طور آسان کام نہیں ہے، بڑے بڑے سرمایہ داروں کے میڈیا ہاؤسز بحران کا شکار ہیں، ایسے میں ایک غریب طبقے سے تعلق رکھنے والے شخص عابد صدیق کو اخبار چلانے میں کیا دشواریاں ہونگی انکا اندازہ بخوبی لگایا جاسکتا ہے، اگر اخبار پر پابندی لگ جائے تو دو دن یکجہتی کے بعد سب بھول جاتے ہیں اور فاقہ کشی مقدر بن جاتی ہے۔
اس لئے جو ادارے بچے ہوئے ہیں انکی حوصلہ افزائی کیجئے تاکہ اچھے وقت میں آپکا پیغام بھی معاشرے کی تمام پرتوں تک پہنچا سکیں۔
Related News
پالستانی مقبوضہ ریاست جموں کشمیر کے انمول رتن سردار انور
Spread the loveپالستانی مقبوضہ ریاست جموں کشمیر کے انمول رتن جو آپس میں کسی باتRead More
اکتوبر 47 ، تاریخ اور موجودہ تحریک تحریر : اسدنواز
Spread the loveتاریخ کی کتابوں اور اس عمل میں شامل کرداروں کے بیان کردہ حقائقRead More