اوہ میرے دل کے چین ۔۔آجکل ھے تُو بڑا بے چین، تحرير: امتياز فہيم
جموں کشمیر پی اؤ کے میں اور آئی اؤ کے میں قومی و طبقاتی آذای کہ جہدوجہد ترک ھو سکتی ھے مگر کیسے ؟ یہ بہت بنیادی اور اھم سوال ھے جو ان قدر دانوں مہربانوں و دانشوروں کے سامنے رکھنا سب سے ضروری ھے ۔سوال یہ ھے کہ تقسیم جموں کشمیر کو ختم کر دیا جائے اور جموں کشمیر میں بسنےوالی تمام قومیتوں کو باھمی رضا مندی کیساتھ شیر و شکر و ھر کر رھنے کا موقع دیا جائے ۔ اور اگر کوئی قومیت وفاقِ جموں کشمیر سے علیحدہ ھو کر خودمختار حیثیت میں بھی رھنا چاہے تو اس کا جمہوری حق تسلیم کیا جائے ۔
جموں کشمیر کے تمام قدرتی وسائل پر یہاں کے عوام کا پیدائشی حق مانا جائے ۔ انہیں خود اپنے دیش کا آئین و قانون بنانے کا حق دیا جائے ان پہ الحاقِ پاکستان و ھندوستان کا جابرانہ و ظالمانہ فیصلہ مسلط نہ کیا جائے ۔بلخصوص الحاقِ پاکستان کی آڑ مین مذہبی کارڈ کو بروئے کار لا کر عوام کے جزبات سے کھلواڑ بند کیا جائے
جموں کشمیر کے نوجوانوں کو فری مفت و غیر طبقاتی تعلیمی حقوق دلئے جائیں ۔بیروزگاری غربت و جہالت کا مکمل خاتمہ کیا جائے
علاقائی تعصبات قبیلائی عصبیتیں مذھبی جنونیت و فرقہ واریت کا مکمل خاتمہ کیا جائے ۔یہاں کےعوام کواپنی مرضی ومنشا کے تحت ایک مساویانہ اخوت و بھائی چارے پہ مبنی نظام کی تعمیر کرنے کا جمہوری حق تسلیم کیا جائے ۔
جموں کشمیر کے بیرون ملک محنت کشوں کا کمایا ھوا زرِمبالہ ان کی فلاح و بہبود پہ خرچ کیا جائے۔تمام جابرانہ استحصالی قوانین کا فیل فور خاتمہ کیا جائے ۔الغرض جموں کشمیر لداخ بلتستان کے عوام کا حقِ مکمل آذادی و خومختاری تسلیم کیا جائے
اس کے بیشمار فوائد خود ھندستان و پاکستان کے عوام کو حاصل ھونگے۔انکے ٹیکس ان کی فلاح و بہبود پہ خرچ ھونگے بیروگاری و غربت کا خاتمہ ھوگا ۔
اسلحہ و بارود کے اخراجات میں کمی ھوگی علم و ھنر کو فروغ ملے گا تمام قوموں و قومیتوں میں باھمی اخوت و بھائی چارے کا احساس بڑھے گا ۔اور سب برابری کی بنیاد پہ زندگی جینے کا ھنر و فن سیکھتے ھوئے ایک دوسرے کے دکھ بانٹئیں گے ایک دوسرے کو جینے کا حوصلہ دیں گے ۔ مگر کیا کیا جائے
کہ تمھارے اس نفع و شرحِ نفعے کے نظام میں اتنی سکت ھی نہیں ھے یہ چند لوگوں کا پالنہارا ھے۔ یہ چند لوگوں کو مراعات یافتہ بناتا ھے
یہ چند لوگوں کو عیاشی کے سامان مہیا کر رھا ھے یہ لوگوں کی اکثریت پہ مناپلی بنائے رکھنے کی کوڑھ مغزی سیکھاتا ھے
جموں کشمیر کے عوام کے وسائل کی لوٹ سیل لگانا سیکھاتا ھے یہ ان پہ زبردستی جابرانہ و عامرانہ طریقے سے الحاق کی قرار دادیں مسلط کرتا ھے۔ یہ غربت و جہالت کو پروھان چڑھاتا ھے یہ اپنے مفاد کے لئے مقدس مذہب کو اپنے سیاسی مفادات کی بھیٹ پہ قربان کرتا ھے
یہ بیروزگاروں کی فوجِ ظفر موج پیدا کرتا ھے۔
یہ تعلیم کو ایک انتہائی نفع بخش غیر سرکاری فرم بنا کر سرمایہ و نفع کماتا ھے ۔یہ علاج معالجے کو کاروبار بنا چکا ھے یہ عالمی سامراجی قوتوں کو بیھٹے بھٹائے نفعے کے انبار کما کر کہ دیتا ھے اور تم بھی اسی کے شیدائی ھو ۔تم جو گنتی میں چند اک فقط ایک مھٹی لوگ کروڑوں اربوں پہ راج کرتے پھرتے ھو ۔اب یہ جو چھوٹی چھوٹی بغاوتیں ھیں یہ جو چوک چوہراؤں میں تمھاری جعلی اور جھوٹی قرار دادیں جلائی جا رھی ھیں۔ یہ جو چوک چوہراھوں پہ طلباء کا احتجاج ھے یہ جو عام ملازمین کی چھوٹی چھوٹی چیخیں اٹھ رھی ھیں
یہ ھر نئے دن اور زیادہ مضبوطی سے پوری طاقت و اتحاد سے منظم ھو کہ اٹھیں گی ۔ھر آنے والے دن اب کسی ایک شہر میں نہیں سبھی شہروں کی گلیوں و چوکوں میں تمھارے جبر جھوٹ و مکر و فریب کی ساری قراردادیں جلا دی جائیں گی
یہ احتجاج کرنے والے یہ چیخنے چلانے والے بھی انسان ھیں یہ بھی اپنی مرضی و آذادی سے جینے کا حق مانگتے ھیں ۔
تم اور تمھارا یہ نظام جب عام انسانوں سے جینے کا حق چھینتا رھے گا تو پھر وہ دن دور نہیں جب نہ تم رھو گے نہ یہ تمھارا استحصالی نظام رھے گا کیوں کہ اب عوام ایک نئی سحر و نئے نظام کے لئے اٹھ کھڑے ھونے کہ تیاری میں مگن ھیں جس کے لئے ان کی زندگیاں بہت بے چین ھیں۔
مگر
اوہ میرے دل کے چین
سنا ھے آجکل تُو ھے بڑا بے چین
Related News
سری لنکا میں سوشلسٹ صدر منتخب ساوتھ ایشیا میں نئی انقلابی لہر تحریر: پرویز فتح ۔ لیڈز، برطانیہ
Spread the loveسامراج تسلط سے تنگ اور آئی ایم ایف کے قرضوں تلے دبے ہوئےRead More
بنگلہ دیش کی صورتحال: بغاوت اور اس کے بعد۔۔۔ بدرالدین عمر
Spread the love(بدرالدین عمر بنگلہ دیش اور برصغیر کے ممتاز کمیونسٹ رہنما ہیں۔ وہ بنگلہRead More