Saturday, July 25th, 2020
ریاستی پرچم، حقیقت کیا فسانہ کیا؟ تجزيہ و انتخاب: ثاقب الياس
پرچم کسی بھی قوم یا ریاست کی امتیازی اور جداگانہ شناخت کے اظہار کا ایک ذریعہ و نشان ہوتا ہے، یہ محض رنگوں یا علامات کا مجموعہ نہیں بلکہ کسی ریاست کی مجموعی تاریخ، وقار، شناخت اور خودمختاری کا ترجمان ہوتا ہے… ریاست جموں کشمیر اپنے قیام سے لیکر انیس سو سینتالیس میں غیر ملکی حملے کے نتیجے میں تقسیم ہونے تک ایک پرچم رکھتی تھی، سینتالیس میں جب فرقہ وارانہ جذبات و سازش کے زیر اثر ریاست کو دو لخت اور لاکھوں لوگوں کا قتل عام کیا گیا اسRead More
طلباء گاہک نہیں ، تحریر: راشد باغی
موجودہ حکمران طلباء کو انسان سمجھنے کے بجاۓ جنس کی مانند سمجھ رہے ہیں جس طرح اِس ریاست میں دیگر پرتوں کی زندگی مشکلات میں گِری تاریخ کی بلند ترین سطح چُھو رہی ہے وہاں طلباء اِس ریاست میں تعلیم کی خاطر اِن حکمرانوں کے ہاں لوٹے جارہے ہیں ۔ جس ریاست میں تعلیم ایک دھندہ ہے طلباء گاہک کی صورت میں فیسیں بھرکربھی اپنے خوابوں کی تعبیر محنت کی منڈی میں محنت بیچنے کے مواقعے نہ ہونے اور محنت کے مول نہ ملنے پر طلباء سوائے یونیورسٹی میں دیگرRead More
اوہ میرے دل کے چین ۔۔آجکل ھے تُو بڑا بے چین، تحرير: امتياز فہيم
جموں کشمیر پی اؤ کے میں اور آئی اؤ کے میں قومی و طبقاتی آذای کہ جہدوجہد ترک ھو سکتی ھے مگر کیسے ؟ یہ بہت بنیادی اور اھم سوال ھے جو ان قدر دانوں مہربانوں و دانشوروں کے سامنے رکھنا سب سے ضروری ھے ۔سوال یہ ھے کہ تقسیم جموں کشمیر کو ختم کر دیا جائے اور جموں کشمیر میں بسنےوالی تمام قومیتوں کو باھمی رضا مندی کیساتھ شیر و شکر و ھر کر رھنے کا موقع دیا جائے ۔ اور اگر کوئی قومیت وفاقِ جموں کشمیر سے علیحدہRead More
مائیکل جیکسن، بچوں کا جنسی استحصال اور لیونگ نیورلینڈ، تحریر: ڈاکٹر لبنی مرزا
میں نے کام پر جانے کے لیے جب اپنی گاڑی اسٹارٹ کی تو ریڈیو بجنا شروع ہوگیا۔ مائیکل جیکسن کا پاپولر گانا تھرلر چل رہا تھا۔ یہ گانا تو بچپن سے سنتے آئے ہیں۔ مائیکل جیکسن سے میری نسل کے لوگ تمام زندگی سے واقف ہیں۔ اس وقت سے جب ٹیپ ریکارڈر کی ایک کیسٹ بیس روپے میں ملتی تھی۔ لیکن اس دن میرے احساسات مختلف تھے۔ اس گانے کی دھن پر سر ہلانے کے بجائے میں نے ہاتھ بڑھا کر چینل تبدیل کردیا۔ اب مجھے معلومRead More
زير زمين کيا تبديلياں ہو رہی ہېں، واپڈا و حکومت حقائق سامنے لائيں، ميرپور بچاؤ مہم
میرپور (ويب ڈيسک) حکومت اور واپڈا شہریوں کے سامنے حقائق لائیں ۔ کہ زیر زمین کیا تبدیلیاں ہو رہی ہیں اور ان تبدیلیوں کا منگلا ڈیم سے کتنا تعلق ہے ماہر ارضیات کی سروے رپورت آنے تک منگلا ڈیم کے پانی کا لیول1190 سے کم رکھا جائے ۔ ان خیالات کا اظہار میرپور شہر بچاؤ کمیپن کے راہنماؤں احسن میر ، دانیال لطیف ، ندیم سرفروش ، رضوان کرامت ، باہو شاہد علی ، کاشف علی ، خواجہ عثمان طارق ، خواجہ فراز، حمزہ ساجد ، گلنار احمد عدنان یونسRead More
کامريڈ آفتاب کی جدوجہد اور خوابيدہ سماج؛ تحرير: آر اے خاکسار
بلاشبہ کامريڈ آفتاب جيسے لوگ اپنے سماج کا ہی نہيں بلکہ پوری دنیا کے مظلوم انسانوں اور معاشروں کا سرمايہ ہوتے ہيں ۔ ايسے انقلابی دوستوں کی رحلت يقيناً ايک خلا پيدا کرتی ہے جو سماجی عمل ميں کبھی بہت وقت بعد پورا ہوتا ہے اور کبھی کبھار پورا ہوتا ہی نہيں۔ يہ تمہيد اسليے کہ کامريڈ آفتاب سميت رياست جموں کشمیر کے کافی سارے دوست آزادی، خودمختاری اور حقيقی انسانی سماج کے قيام کيلیے اس وقت کوشاں رہے جب سارا سماج نيند کے مزے لُوٹ رہا ہے اور جوRead More
جے کے پی اين پی ضلع باغ کا اجلاس ، کامريڈ آفتاب کی برسی انقلابی جذبے سے منانے کا اعلان
باغ (ويب ڈيسک) مورخہ 28 جولائ کو پارٹی کے سابق سیکرٹری جنرل کامریڈ آفتاب کی برسی انقلابی جذبے کیساتھ بنائیں گے،اس موقع پر تربیتی نشیست منعقد کی جاۓ گی۔ راولاکوٹ میں آزادی پسندؤں پر قاتلانہ حملے کی شدید مزمت کرتے ہیں۔ یونیورسٹی طلباء کے مطالبات اور تحریک کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ جموں کشمیر پیپلز نیشنل پارٹی باغ برانچ کا اجلاس زیرِ صدارت ضلعی صدر عمر حیات منعقد ہوا،مورخہ 28 جولائی کو کامریڈ آفتاب احمد کی برسی کے موقع پر تربیتی نشیست منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا،اجلاس میں راولاکوٹRead More
ایف آئی آر ہی کافی نہیں، ذمہ داران کو گرفتار کیا جائے، تحرير: راہی چوہدری
گزشتہ دنوں یعنی ١٩ جولائ کو جموں کشمیر پیپلز پارٹی کی جانب سے این ایس ایف اور نیشنل عوامی پارٹی پہ دن دہہاڑے ظلم و جبر کی حدوں کو پار کر دینا اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ تمہیں خطرہ ہے ان نڈر نوجوانوں اور انکی سوچ سے،ان کی ذہنی افکار سے ، انکی مبہم اور حق گو بات سے۔غرض یہ کہنا بھی بجا ہوگا کہ ان جماعتوں کا موقف تمہاری ہتھیلی کا چھالہ بن چکا ہے۔ لیکن میں تمھیں یہ بھی بتاتی چلوں کہ تمہاری کہیں ذہنوں کےRead More
رات کے مسافر، تحرير: ممتاز احمد آرزو
بنیاد کی زمین بیٹھ گئی ہے۔ مگر اب تک ہم کہانیوں کی چھتوں پر چڑھے پھیکی دوپہر کی اجڑی گلیوں کی ٹوٹی اینٹوں کی چوڑی درازوں کو زندگی سمجھ رہے ہیں ۔ بہت کچھ ہوگیا دیکھا سنا سمجھا اور محسوس کیا سب دیکھنے اور سنیں کے بعد یہ محسوس ہوا کہ وہ کہانیاں جنکو ہم جیسے لاکھوں نے اپنی بنیاد بنا رکھا تھا سچ نہ تھی۔ حقیقت بالکل اس سے مختلف تھی ان ساری کہانیوں کا حقیقت سے کوئی تعلق نہ تھا ۔ وہ سپاہ جس نے آنا تھا تمRead More