جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے زونل کنونشن پلندری میں ریاست بھر سے قابض افواج کے انخلاء کا مطالبہ۔ ریاست کی مکمل آزادی کیلئے عوامی مزاحمتی تحریک کو تیز تر کرنے کا اعلان
( پلندری ) جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے زونل کنونشن پلندری میں ریاست بھر سے قابض افواج کے انخلاء کا مطالبہ۔ ریاست کی مکمل آزادی کیلئے عوامی مزاحمتی تحریک کو تیز تر کرنے کا اعلان۔ بھارت اور پاکستان کے درمیان کیے گئے تمام معاہدے اور ریاستی عوام کے حق خود ارادیت کو بھارت یا پاکستان سے الحاق کرنے والی تمام قراردادیں، معاہدہ کراچی، معاہدہ شملہ، اندرا عبد اللہ ایکارڈ، لاہور ڈیکلیریشن سمیت ریاستی باشندوں کی شمولیت کے بغیر کیے گئے تمام دو طرفہ معاہدات مسترد۔ ریاست کی مکمل آزادی کی جدوجہد کا اعلان۔ ڈاکٹر توقیر گیلانی تیسری مرتبہ آزاد جموں کشمیر گلگت بلتستان زون کے صدر منتخب۔ توصیف جرال ایڈوکیٹ سینئر نائب صدر اور جہانگیر مرزا جنرل سیکریٹری منتخب۔
عالمی برادری ریاست جموں کشمیر کے عوام کی آزادی کی حمایت کرے۔ ریاست کی بندر بانٹ کسی صورت قبول نہیں۔ 5اگست 2019کے بھارتی اقدامات اور حکومت پاکستان کی طرف سے گلگت بلتستان کع عبوری صوبہ بنانے اور آزاد جموں کشمیر کا سٹیٹس تبدیل کرنے کے اعلانات ناقابلِ قبول ہیں۔بھارتی حکومت لبریشن فرنٹ کے اسیر چیرمین محمد یٰسین ملک، ظہور احمد بٹ، نذیر شیخ، شبیر شاہ سمیت ریاست سے گرفتار تمام قیدیوں کو رہا کرے۔ باشندہ ریاست قانون کو پوری مقبوضہ ریاست میں بحال کیا جائے اور آر پار تمام کالے قوانین ختم کیے جائیں۔ لبریشن فرنٹ کی عبوری لیڈر شپ کونسل کے راہنماؤں راجہ مظفرخان، انجینئر فاروق صدیقی، اسلم مرزا، سردار عبدلرحمن، پروفیسر عظمت اے خان، سردار قدیر خان، ڈاکٹر توقیر گیلانی، راجہ ذولفقار ایڈوکیٹ، سردار لیاقت حیات، ناصر انصاری ایڈوکیٹ اور دیگر کا کنونشن کے موقع پر منعقدہ عوامی جلسے سے خطاب۔
تفصیلات کے مطابق ریاست جموں کشمیر کی مکمل آزادی و خود مختاری کیلئے کام کرنے والی ریاست کی سب سے بڑی جماعت جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے آزاد جموں کشمیر گلگت بلتستان زون کا اسیر وحدت محمد یٰسین ملک زونل کنونشن پلندری کے مقام پر منعقد ہوا۔ اس تاریخی کنونشن میں کنونشن میں گلگت بلتستان، مظفرآباد، نیلم، ہٹیاں بالا، باغ، حویلی،پونچھ، سدھنوتی، کوٹلی، میرپور، بھمبر، راولپنڈی اسلام آباد،لاہور، کراچی اور کوئٹہ سے لبریشن فرنٹ و سٹوڈنٹس لبریشن فرنٹ کے ہزاروں کارکنان اور عوام کی بڑی تعداد سمیت بھارتی مقبوضہ جموں کشمیر اور بیرون ممالک سے بھی کشمیری مرد و خواتین نے شرکت کی۔ کنونشن میں دیگر آزادی پسند جماعتوں کے سربراہان اور مشہور فری لانسر جرنلسٹ راجہ تنویر بھی شریک ہوئے جو ڈڈیال جھنڈا کیس میں حال ہی میں جیل کاٹ کر رہا ہوئے ہیں۔ کنونشن سے قبل پلندری بائی پاس چوک سے جلسہ گاہ تک تاریخی تقسیمِ ریاست نامنظور ریلی نکالی گئی جس میں ہزاروں افراد آزادی کے حق میں اور تقسیم جموں کشمیر کے خلاف پرجوش نعرے بازی کرتے ہوئے شریک ہوئے۔ یہ پلندری بازار کی تاریخ میں سب سے بڑی پیدل ریلی تھی۔ریلی کے اختتام پرجماعت کی مرکزی و زونل قیادت کو ریلی کے شرکاء کے پرجوش نعروں کی گونج میں پنڈال میں لایا گیا۔ اس موقع پر زونل الیکشن کمیشن کے سربراہ سردار عبدالرحمن نے نو منتخب زونل قیادت کا اعلان کیا اور نومنتخب زونل صدر ڈاکٹر توقیر گیلانی اور ان کی نومنتخب زونل کابینہ سے حلف لیا۔کنونشن کے موقع پر ڈاکٹر توقیر گیلانی نے 12 نکاتی قرارداد پیش کی جن کی ہزاروں شرکاء نے ہاتھ بلند کر کے تائید کی۔ اس موقع پر لبریشن فرنٹ کی مرکزی عبوری لیڈر شپ کونسل کے ممبر راجہ مظفر خان نے امریکہ سے اردو میں اور لبریشن فرنٹ برطانیہ زون کے سابق صدر اور سینئر راہنما پروفیسر عظمت اے خان نے برطانیہ سے انگریزی میں تاریخی اعلان پلندری پڑھا جسے ہزاروں شرکاء نے ہاتھ کھڑے کر کے منظور کیا۔ اس تاریخی اعلان کے مطابق لبریشن فرنٹ کے زونل کنونشن میں شریک ریاست بھر سے آئے ہوئے ہزاروں شرکاء کی مکمل تائید سے اعلان کیا گیا کہ آج سے ریاست کے عوام بھارت اور پاکستان کے درمیان کیے گئے تمام معاہدے اور ریاستی عوام کے حق خود ارادیت کو بھارت یا پاکستان سے الحاق کرنے والی اقوام متحدہ کی وہ تمام قراردادیں، معاہدہ کراچی، معاہدہ شملہ، اندرا عبد اللہ ایکارڈ، لاہور ڈیکلیریشن سمیت ریاستی باشندوں کی شمولیت کے بغیر کیے گئے تمام دو طرفہ معاہدات کو مکمل مسترد کر کے ریاست کی مکمل آزادی کی جدوجہد کو آگے بڑھائیں گے۔ کنونشن کے شرکاء نے بھارتی مقبوضہ جموں کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی بند کرنے، نام نہاد غیر انسانی اور کالے قوانین کے فی الفور خاتمے، لبریشن فرنٹ پر بھارتی مقبوضہ جموں کشمیر میں عائد پابندی کے خاتمے اور بھارتی زندانوں میں دو سال سے زائد عرصہ سے پابند سلاسل لبریشن فرنٹ کے اسیر چئیرمین محمد یٰسین ملک سمیت تمام ریاستی آزادی پسند زعما اور کارکنان کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ لبریشن فرنٹ کی طرف سے پیش کی گئی قراردادوں اور اعلان پلندری کی کنونشن میں شریک دیگر آزادی پسند جماعتوں کے قائدین نے بھی مکمل حمایت کی۔زونل کنونشن میں آئندہ ٹرم کیلئے صدر ڈاکٹر توقیر گیلانی، سنئیر نائب صدر توصیف جرال ایڈووکیٹ، نائب صدورخواجہ محمد عبداللہ ایڈووکیٹ(کراچی)، سردار فیاض (منڈھول)، مقبول احمد(گلگت)، اسرار الحق (راولپنڈی)، خورشید عزیز(راولاکوٹ)، مظہر کاظمی(اسلام آباد)، منظور خان(مظفرآباد)، سیکرٹری جنرل جہانگیر مرزا، ڈپٹی سیکرٹری جنرل سردار صہیب،اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل سید افتخار گیلانی،چیف آرگنائزرسردار امان،ڈپٹی چیف آرگنائزرنصرت حسین، سیکرٹری اطلاعات سعد انصاری ایڈووکیٹ، ڈپٹی سیکریٹری اطلاعات فرخ محمود، سیکرٹری مالیات لیاقت ملک، سربراہ زونل سیاسی کمیٹی راجہ طفیل عجائب، سربراہ زونل سفارتی کمیٹی قیوم راجہ ، سربراہ زونل پبلسٹی کمیٹی ماجد خان جب کہ ممبران مجلس عاملہ یاسین کاشر، سردار ممتاز، سردار ارمان، لالہ نثار، شہزاد گیلانی، اشفاق جعفری، طاہرہ توقیر، حسنہ جمال ،خان عمران،سعید شاہ ،عابد راجوروی، جہانزیب میر، راجہ سجاد، شہزاد یوسف، اشتیاق کاشر، راجہ راشد اور فرید راٹھور کو منتخب کیا گیا۔ عوامی اجتماع میں زونل صدر لبریشن فرنٹ آزاد کشمیر و گلگت بلتستان نے 12 نکاتی قرارداد بھی پیش کی۔ جن میں افواج کے انخلاح / آر پار کشمیریوں کو میل ملاپ کی بندش کا خاتمہ / گلگت بلتستان کی سٹیٹس بحالی بھی شامل ہے۔کنونشن کے آخر میں اعلامیہ بھی جاری کیا گیا جس میں شملہ معاہدہ، تاشقند معاہدہ، دہلی ریکارڈ اور کراچی معاہدے کو یکسر طور پر مسترد کر دیاگیا۔ اس اعلامیے میں خودمختار جموں کشمیر کی داعی سب بڑی تنظیم کے پلیٹ فارم سے آزاد جمہوریہ مملکت جموں کشمیرکی تشکیل کیلئے سیاسی و سفارتی جدوجہد کرنے کا اعلان بھی کیا گیا۔جلسہ عام سے نو منتخب زونل صدر ڈاکٹر توقیر گیلانی، لبریشن فرنٹ کی عبوری لیڈر شپ کونسل کے ممبران، راجہ مظفر خان، فاروق صدیقی، اسلم مرزا، سردار عبدالرحمن کے علاوہ سینئر راہنما سردار قدیر خان، پیپلز نیشنل الائنس کے سربراہ اور جموں کشمیر پیپلز نیشنل پارٹی کے چیرمین راجہ ذوالفقار ایڈوکیٹ، نیشنل عوامی پارٹی کے سربراہ سردار لیاقت حیات، محاذرائے شماری کے سربراہ ناصر انصاری ایڈوکیٹ، ورکرز پارٹی کے سربراہ مخدوم عالم کاشو، راجہ طفیل عجائب، شکیل چودھری ایڈوکیٹ،توصیف جرال ایڈوکیٹ، سردار مدثر امتیاز، سردار امان، جہانگیر مرزا، سعد انصاری ایڈوکیٹ، خواجہ عبداللہ ایڈوکیٹ، ایاز کریم، سردار نوید، نصرت حسین، طاہرہ توقیر، انجینئر جلیل فرید، حسنہ جمال، فاخرہ امجد وانی، فہیم بھیا، ظہیر بخاری، مظہر کاظمی اور دیگر مقررین نے خطاب کیا۔ جلسہ عام کی صدارت چیف الیکشن کمشنر سردار عبد الرحمن نے کی جبکہ سٹیج سیکریٹری کے فرائض راجہ طفیل عجائب، سردار امان، زبیر قریشی اور جلیل فرید نے انجام دیے۔
جموں کشمیر لبریشن فرنٹ(JKLF) آزاد جموں کشمیر گلگت بلتستان زون کے اسیروحدت محمد یٰسین ملک زونل کنونشن کے موقع پر منعقدہ عوامی اجتماع میں منظور کی جانیوالی قراردادیں :
1: آج مورخہ 4 ستمبر 2021کو پلندری کے مقام پر ہونے والا تاریخ ساز نمائندہ اجتماع بھارتی حکومت کی طرف سے بھارتی مقبوضہ جموں کشمیر میں 5اگست 2019 اور اس کے بعد اٹھائے گئے تمام اقدامات اور حکومت پاکستان کی طرف سے گلگت بلتستان کو عبوری صو بہ بنانے اور آزاد کشمیر کا سٹیٹس تبدیل کرنے جیسے تمام اعلانات کو یکسر مستردکرتے ہوئے بھارت اور پاکستان کی حکومتوں پر یہ واضح کرنا چاہتا ہے کہ ریاست جموں کشمیر و اقصائے تبت ہا ایک ناقابل تقسیم سیاسی اور جغرافیائی وحدت ہے جس پر بھارت اور پاکستان نے غیر قانونی قبضہ جما رکھا ہے۔ریاست کے عوام ریاست کی بندر بانٹ اور تقسیم کے کسی منصوبے یا فارمولے کو تسلیم نہیں کرتے بلکہ اپنی مقبوضہ ریاست کی وحدت کی بحالی چاہتے ہیں۔مسئلہ جموں کشمیر بھارت اور پاکستان کا دوطرفہ زمینی تنازعہ یا جھگڑا ہر گز نہیں بلکہ یہ 25ملین کے قریب لوگوں کی آزادی کا مسئلہ ہے اور ریاست کے مالک اس کے باشندے ہیں بھارت اور پاکستان نہیں۔ریاست کے عوام نے گزشتہ تہتر سال میں اپنی چھینی گئی آزادی، وحدت، قومی شناخت اور ریاست پر ریاست کے عوام کا حق ملکیت و حقِ حکمرانی بحال کروانے کیلئے بے پناہ قربانیاں دی ہیں اور کسی بھی جبری تقسیم، ریاستی و فوجی تشدد یا دو طرفہ تقسیم کے فارمولوں سے ان کی آزادی کی جدوجہد کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔
2: آج کا یہ تاریخ سازنمائندہ اجتماع بھارت اور پاکستان کی حکومتوں اور پالیسی سازوں پر یہ واضح کر دینا چاہتا ہے کہ ریاست کے مختلف حصوں میں بھارت اور پاکستان کی طرف سے وقتاً فوقتاً کرائے جانے والے نام نہاد اور غیر جمہوری انتخابات کے نتیجے میں بننے والی مقامی حکومتیں ریاست کی جغرافیائی حثیت میں کسی قسم کی تبدیلی اور مسئلہ جموں کشمیرپر کوئی فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں رکھتیں نہ ہی عوام انہیں ایسے کسی مقصد کیلئے منتخب کرتے ہیں۔ ان حکومتوں کی طرف سے ریاست کے مختلف حصوں کو ریاست کے طے شدہ جغرافیہ سے کاٹ کربھارت یا پاکستان میں ضم کرنے، یونین ٹیریٹریز یا عبوری صوبہ بنانے یا کسی اور ایسے اقدام کی حمایت میں منظور کی گئی کسی قرارداد کی کوئی بین الاقوامی یا قانونی حثیت نہیں نہ ہی یہ مقامی حکومتیں مسئلہ جموں کشمیر کا فیصلہ کرنے کی مجاز ہیں۔بالکل اسی طرح بھارت یا پاکستان کی حکومتوں اور پارلیمنٹس کو بھی یہ اختیار نہیں کہ وہ یکطرفہ طور پر یا باہمی گٹھ جوڑ کر کے ریاست کی جغرافیائی حثیت میں کوئی تبدیلی کریں۔ ایسے کسی عمل کو ریاست کے عوام ہر گز قبول نہیں کرینگے اور نہ ہی ایسے کسی دو طرفہ معاہدے کے پابند ہونگے جو اُن پر اُن کی آزادانہ مرضی کے بغیر مسلط کر دیا جائے۔ ہم بھارت اور ہاکستان کی آزادی اور ملکی سالمیت کا احترام کرتے ہوئے دونوں ملکوں کے ذی شعور عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنی اپنی حکومتوں پر دباؤ ڈالیں کہ وہ بھی ریاست جموں کشمیر کی سرحدوں اور یہاں کے عوام کی خواہشات کا احترام کریں اور انہیں بھی آزادی کا سانس لینے دیں۔
3: آج کا یہ نمائندہ اجتماع بھارت پاکستان اور چین کی حکومتوں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ 14/15 اگست1947ء کو دنیا کے نقشے پر موجودریاست جموں کشمیر و اقصائے تبت ہا کے بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ جغرافیے اور رقبے کا احترام کرتے ہوئے ریاست کی حدود سے اپنی اپنی افواج کے بیک وقت اور مکمل انخلا کا عمل شروع کریں، ریاست کو تقسیم کرنے والی قبضے کی لکیر اور اس پر کھینچی گئی غیر قانونی و غیر انسانی باڑ کا خاتمہ کریں اور ریاست کی جبری طور پر پامال کی گئی وحدت کو بحال کرکے ریاست کے تمام حصوں کے باشندگا ن کو آزادانہ طور پر آپس میں ملنے دیں اور اس مقصد کیلئے ریاست کی مختلف اکائیوں کے درمیان موجود تمام قدرتی اور قدیمی زمینی راستے کھول دیں۔
4: آج کا یہ نمائندہ اجتماع اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ ریاست جموں کشمیر میں موجود تمام غیر ملکی افواج کے بیک وقت اور مکمل انخلاء کیلئے بھارت، پاکستان اور ریاست جموں کشمیر و اقصائے تبت ہا کے نمائندوں کے ساتھ مزاکراتی عمل کا آغاز کرے اور اقوام متحدہ کے چارٹر اور 13 اگست1948 کی سلامتی کونسل کی پہلی قرارداد سے راہنمائی لیتے ہوئے ریاست جموں کشمیر کے عوام کو ان کا بنیادی، موعود اور تسلم شدہ حق دلوانے کیلئے فوری کردار ادا کرے۔
5: آج کا یہ نمائندہ اجتماع بھارتی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ ریاست کی آزادی کا حق مانگنے کی پاداش میں بھارتی قید خانوں میں قید و بند کی صوبتیں برداشت کرنے والے،
پرامن، جمہوری اور سیکولر جدوجہد آزادی کے مقبول راہنما اور لبریشن فرنٹ کے چئیرمین محمد یٰسین ملک پر سیاسی انتقام کی غرض سے بنائے گئے جھوٹے اوربے بنیاد مقدمات ختم کر کے انہیں فی الفور رہا کیا جائے، جدوجہد آزادی کے راہنماؤں ظہور احمد بٹ، شبیر احمد شاہ اور دیگر آزادی پسند قائدین، کارکنان، عام شہریوں اور نوجوانوں کوبھی فوری رہا کیا جائے، گلی محلوں میں بھارتی ریاستی جبر و تشدداور سول آبادیوں پر فوج کشی بند کی جائے، مختلف کالے قوانین کے ذریعے انسانی حقوق اور شہری آزادیوں کی بدترین پامالی روکی جائے، ریاست میں آبادی کا تناسب بدلنے، زمینوں پر ناجائز فوجی قبضے کرنے،بھارتی شہریوں اور فوجیوں کیلئے کالونیاں بنانے اور باشندہ ریاست قانون کو پامال کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے۔
6: آج کا یہ نمائندہ اجتماع بھارت اور پاکستان کی حکومتوں سے مطالبہ کرتا ہے کہ دونوں ممالک ریاست جموں کشمیر کے بارے میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹس پر عملدرآمد یقینی بنائیں۔
7: آج کا یہ نمائندہ اجتماع تنازعہ جموں کشمیر کے پر امن، مستقل اور باوقار حل کی تلاش میں ریاست جموں کشمیر کے عوام کی حقیقی نمائندگی کیلئے امریکہ اور کنیڈا میں قائم تھنک ٹینک کشمیر گلوبل کونسل کی طرف سے جموں کشمیر سینیٹ کے قیام کی تجویز کی حمایت کرتا ہے اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ جموں کشمیر سینیٹ کی تشکیل میں کشمیر گلوبل کونسل کی مدد کرے۔
8: آج کا یہ اجتماع اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ بھارت اور پاکستان کی حکومتوں کو انٹرا جموں کشمیر ڈائیلاگ کیلئے تیار کرے۔ اس مقصد کیلئے منقسم و مقبوضہ ریاست کی تمام اکائیوں اور بیرون ملک موجود ریاستی باشندوں کے درمیان ڈائیلاگ کی حوصلہ افزائی کی جائے اور جیلوں میں بند آزادی پسند قیادت کو رہا کر کے اس ڈائیلاگ میں شریک کیا جائے تا کہ ریاست کے عوام اپنے مستقبل کے بارے میں اتفاقِ رائے سے خود کسی فارمولے پر پہنچ سکیں۔اس مقصد کیلئے تمام راستے اور چینل کھولے جائیں۔
9: آج کا یہ تاریخ ساز اجتماع بھارتی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ مقبوضہ جموں کشمیر میں جموں کشمیر لبریشن فرنٹ اور دیگر سیاسی تنظیموں پر عائد پابندی ختم کرے۔
10: آج کا یہ اجتماع حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتا ہے کہ اپنے زیر کنٹرول علاقے بالخصوص مظفرآباد میں دریاؤں کا رخ موڑنا بند کرے، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں بننے والے تمام ڈیمز اور ہائیڈرو پاور پراجیکٹس، قدرتی و معدنی وسائل پر ریاست کے عوام کا حق ملکیت تسلیم کرے اور یہ پراجیکٹس مقامی حکومتوں کے حوالے کرے۔
11: آج کا یہ تاریخ ساز اجتماع بھارت اور پاکستان کی حکومتوں سے مطالبہ کرتا ہے ریاست جموں کشمیر کی تمام اکائیوں میں باشندہ ریاست قانون بحال کیا جائے۔
12: آج کا یہ اجتماع مطالبہ کرتا ہے کہ16مارچ 2018کو لبریشن فرنٹ کے سیز فائر لائن پر کیے گئے گولہ باری مخالف پرامن مارچ پر فائرنگ کے نتیجے میں شہید ہونے والے کارکن نعیم بٹ شہید کو انصاف دیا جائے اور واقعے کی جوڈیشل کمیش رپورٹ کے مطابق ملزمان کو گرفتار کر نے کے احکامات جاری کیے جائیں۔
جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے زونل کنونشن کے موقع پر کیا گیا اعلان آزادی
ہم انڈیا پاکستان کی باہمی رضا مندی سے طے کیا گیا محدود حق خود ارادیت اور ان کے دوطرفہ مذاکرات اور سمجھوتے کے نتیجہ میں منظور کرائی گئی قراردادیں اور جموں کشمیر سے متعلقہ تمام سمجھوتے معاہدے بشمول شملہ معاہدہ، تاشقند معاہدہ، 1975 کا دہلی ایکارڈ (اندرا عبداللہ معاہدہ)، 1949 کا کراچی معاہدہ (مشتاق گورمانی سردار ابراہیم) معاہدے مسترد کرنے کا اعلان کرتے ہیں۔
ہم اقوام متحدہ کے چارٹر میں محکوم اقوام کو دیئے گئے حق آزادی خود مختاری اور حق خود ارادیت کی متعلقہ شقوں کے مطابق پوری ریاست جموں کشمیر کی آزاد خود مختار سیاسی و جغرافیائی وحدت بحال کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
ہم ریاست جموں کشمیر کے چپے چپے سے غیر ملکی افواج کے انخلا کا مطالبہ کرتے ہیں۔
آج ہم آزاد کشمیر کے اس تاریخی شہر پلندری میں جہاں خود مختار کشمیر کا مطالبہ کرنے والی سب سے بڑی تنظیم کا کنونشن ہو رہا ہے کے پلیٹ فارم سے ایک آزاد جمہوری مملکت جموں کشمیر کا اعلان کرتے ہوے ان رہنما اہداف کے تعین کا اعلان قوم کی بذریعہ دستخطی مہم رضا مندی کیلئے پیش کرتے ہیں۔
بین الاقوامی قانون کہتا ہے کہ لوگوں کو حق ہے کہ وہ اپنی سیاسی قسمت کا تعین کریں، ملک بنائیں اور بشمول اپنے سیاسی حیثیت کے تعین کے آزادی کا اعلان کریں۔ بین الاقوامی قانون اور اس کی تشریحات کے مطابق جموں کشمیر کے دو کروڑ عوام ایک آزاد ملک بنانے کیلئے آزادی کا اعلان کرنے کا پورا حق رکھتے ہیں۔
کئی نو آزاد ملکوں کی مثالیں موجود ہیں کہ انہوں نے اپنی آزادی کا اعلان کیا اور ان میں سے بیشتر کو اقوام متحدہ نے دس دس سال کے اندر تسلیم کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی ممبر شپ
دے دی۔ ہم اپنے عوام سے عہد کرتے ہیں کہ ہم اپنے اس جائز قانونی حق کو منوانے کیلئے اپنی سیاسی و سفارتی جدوجہد مزید تیز کر دینگے۔
نام: اس ریاست کا نام وہی ہو گا جو زمانہ قدیم سے چلا آرہا ہے: ریاست جموں کشمیر
ریاست: آزاد متحدہ جمہوریہ ریاست جموں کشمیر
1- علاقے اور عملداری:
آزاد جمہوریہ جموں کشمیر کی عملداری میں وہ تمام علاقے شامل ہونگے جو 14 اگست 1947 کو برٹش انڈیا کی تقسیم کے وقت شامل تھے۔
2- نظام: نظام مملکت جمہوری اور پارلیمانی ہو گا۔
3- باشندگان ریاست جموں کشمیر کو بین الاقوامی چارٹر کے مطابق بنیادی انسانی حقوق، تحریر و تقریر، سیاسی، معاشی ترقی، جان و مال کی حفاظت، نقل و حمل، کی مکمل آزادی فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہو گی۔
4- عوام کو ان کی بنیادی ضروریات تعلیم، علاج، روزگار، کاروباری مواقع مہیا کرنا اور ریاستی عوام کو ان کے اپنے اپنے مذہبی عقائد کے مطابق زندگی گزارنے کی ضمانت فراہم کرنا ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہو گی۔
5- ریاستی نظام مملکت میں کسی بھی ریاستی باشندے سے اس کی زبان، مذہب، عقیدے، جائے سکونت، جنس یا نسل کی بنیاد پر امتیازی سلوک برتنا قانونی جرم ہو گا اور اس کی پاسداری کیلئے ریاست قانون بنائے گی۔ یعنی ریاست میں عوام کے ساتھ سلوک، بنیادی انسانی حقوق کے معاملہ میں کسی بھی طرح کی Discrimination
خلاف قانون ہو گی۔
6- خارجہ پالیسی: سوئٹزر لینڈ کا ماڈل اپنایا جائے گا تا کہ ریاست پر دفاع کے اخراجات کا بوجھ نہ پڑ سکے۔ البتہ ڈیفنس کے معاملات میں حالات اور واقعات کے مطابق ہمسایہ ممالک سے معاہدے کرنے کا استحقاق ریاست کے پاس ہو گا۔ ریاست کے ہمسایوں اور بیرونی دنیا سے تعلقات، داخلہ پالیسی، سیاسی و اقتصادی نظام کا فیصلہ کرنے کا حق پارلیمنٹ کو ہو گا اور اس کیلئے ریاست کے دونوں ایوانوں ایوان بالا (سینیٹ) اور ایوان زیریں (قومی اسمبلی)میں کمیٹیاں بنائی جائیں گی جو ریاست کے اندر یا ریاست سے باہر مقیم کشمیری ماہرین و محققین سے مشوروں کی روشنی میں اپنی اپنی کمیٹیوں کی سفارشات پارلیمان میں بحث اور غور کیلئے پیش کریں گی۔
جاری کردہ: شعبہ اطلاعات جموں کشمیر لبریشن فرنٹ آزاد جموں کشمیر گلگت بلتستان زون
Related News
اکتوبر 47 ، تاریخ اور موجودہ تحریک تحریر : اسدنواز
Spread the loveتاریخ کی کتابوں اور اس عمل میں شامل کرداروں کے بیان کردہ حقائقRead More
پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخواکے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور آئی ایس آئی کے ہاتھوں جبری گمشدگی کے بعد بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے۔
Spread the loveپاکستان کے صوبہ خیبرپختونخواکے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور آئی ایس آئی کے ہاتھوںRead More