آزاد جموں وکشمیر الیکشن کمیشن نے عام انتخابات 2021آ منعقد کروانے کے لئے انتخابات کے لئے ضابطہ اخلاق جاری کر دیا
پاکستانی زير انتظام جموں وکشمیر الیکشن کمیشن نے عام انتخابات 2021آزادانہ، منصفانہ اور غیر جانبدارانہ بنیادوں پر منعقد کروانے لئے انتخابات میں شریک جملہ رجسٹرڈ سیاسی جماعتوں، امیدواروں،انتخابی ایجنٹس اور پولنگ ایجنٹس کے لئے باضابطہ ضابطہ اخلاق جاری کر دیا ہے۔سیکرٹر ی آزاد جموں وکشمیر الیکشن کمیشن نے ضابطہ اخلاق کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ جملہ رجسٹرڈ سیاسی جماعتیں، انتخابی امیدواران اور الیکشن ایجنٹ ھا،آزادجموں وکشمیر عبوری آئین 1974ء اور منجملہ انتخابی قوانین میں دیئے گئے عوام کے حقوق اور ان کی آزادی کو ہمہ وقت سربلند رکھیں گے۔سیاسی جماعتیں،امیدواران اور الیکشن ایجنٹ ھا کسی ایسی رائے/خیالات کا اظہار اور نہ ہی کوئی ایسا عمل کریں گے جو کسی بھی انداز میں ریاست جموں وکشمیر کی مسلمہ حیثیت،سا لمیت اور سلامتی یا اخلاقیات یا امن عامہ کے خلاف ہو یا جس سے آزادکشمیرو پاکستان کی عدلیہ کی آزادی یا خود مختاری متاثر ہو یا جس سے عدلیہ یا افواج پاکستان کی شہرت کو نقصان ہو یا اس سے ان کی تضحیک کا کوئی پہلو نکلتا ہو۔سیاسی جماعتیں،امیدوارا ن اور الیکشن ایجنٹ ھا انتخابات کے موثر انعقاد،اخلاقیات اور امن عامہ کو برقرار رکھنے کے لئے الیکشن کمیشن کی طرف سے وقتاً فوقتاً جاری کردہ تمام احکامات،ہدایات اور ضابطہ اخلاق کی کما حقہ پیروی کریں گے اور آزادجموں وکشمیر الیکشن کمیشن یا اس کے فاضل چیئرمین و اراکین کی کسی بھی شکل میں تضحیک کرنے سے اجتناب کریں گے۔ جیساکہ ایسے افعال آزادجموں وکشمیر الیکشنز ایکٹ 2020کی دفعہ 10میں واضح طور پر توہین عدالت کی کارروائی پرمنتج ہونا قرار پائے ہیں۔سیاسی جماعتیں،انتخابی امیدواران،الیکشن ایجنٹ ھا اور ان کے حمایتی کسی بھی شخص کو الیکشن میں بطور امیدوار حصہ لینے یا نہ لینے اور انتخابات سے بطور امیدوار دستبردار یا ریٹائر ہونے یا دستبردار یا ریٹائر نہ ہونے کی ترغیب دینے کے لئے تحائف،لالچ اور رشوت دینے سے گریز کریں گے۔اس ضابطہ کی خلاف ورزی انتخابی بد عنوانی تصور کی جائے گی۔سیاسی جماعتیں،انتخابی امیدواران،الیکشن ایجنٹ ھا اور ان کے جملہ حمایتی افراد پولنگ کے مقررہ دن انتخابی مواد،انتخابی عملے اور پولنگ ایجنٹس کے تحفظ کے لئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کرنے کے پابند ہونگے اور خلاف ورزی کی صورت میں مرتکب افراد کے خلاف تحت قانون مواخذہ کی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔سیاسی جماعتیں مردوں اور عورتوں پر مشتمل اپنے اہل کارکنا ن کو انتخابی عمل میں شرکت کے لئے مساوی مواقع فراہم کرنے کی حتی الواسع کوشش کریں گی۔سیاسی جماعتیں،انتخابی امیدواران،الیکشن ایجنٹ ھا اور ان کے حمایتی یا دیگر افراد کسی بھی ایسے رسمی یا غیر رسمی معاہدے،انتظام یا مفاہمت کے عمل میں شامل نہ ہوں گی جس کا مقصد مرد،خواتین اور خواجہ سراؤں کو انتخابی عمل میں بطور امیدوار حصہ لینے یا اپنے ووٹ کے حق کو استعمال کرنے سے محروم کرنا ہو۔سیاسی جماعتیں انتخابی عمل میں خواتین کی شرکت کی حوصلہ افزائی کریں گی۔انتخابی امیدواران اور الیکشن ایجنٹ ھا اپنے کارکنوں اور ہمدردوں کو کسی بھی بیلٹ پیپر یا بیلٹ پیپر پر موجود سرکاری نشان کو مسخ کرنے سے باز رہیں گے۔اس کی خلاف ورزی انتخابی بد عنوانی تصور کی جائے گی۔انتخابی امیدواران،الیکشن ایجنٹ ھا اور ان کے حمایتی کسی انتخابی امیدوار کے انتخاب کو موثر بنانے یا اس میں رکاوٹ ڈالنے کے لئے آزادکشمیر کے کسی ضلع کی ملازمت میں یا نیم سرکاری ادارے کے یا محکمہ کے دفتر میں ملازم کسی بھی شخص کی حمایت یا امداد حاصل نہیں کریں گے۔اس کی خلاف ورزی غیر قانونی فعل تصور کی جائے گی۔انتخابی امیدوار اور ان کے حمایتی انتخابی مہم کے دوران یا پولنگ کے دن تشد د کے لئے ترغیب دینے یا تشدد کو کسی صورت میں روا رکھنے سے سختی سے اجتناب کریں گے۔وہ تشدد اور ڈرانے دھمکانے کی کھلم کھلا مذمت کریں گے اور ایسی زبان استعمال نہیں کریں گے جو تشد د کی طرف مائل کرے یا تشدد کرنے کی ترغیب دے۔کوئی بھی شخص کسی بھی حال میں کسی دوسرے شخص کو نہ تو کوئی گزند پہنچائے گا اور نہ ہی کسی ملکیت کو کوئی نقصان پہنچائے گا۔انتخابی اخراجات کی حد مطابق قانون(50)پچاس لاکھ روپے مقرر کی گئی ہے۔تمام امیدواران اس حد کے اندر اخراجات کرنے کے پابند ہوں گے۔ایسے تمام اخراجات جو کسی بھی شخص یا سیاسی جماعت نے امیدوار کی جانب سے کئے ہوں یا سیاسی جماعت نے خاص طور پرا میدوار کے لئے کئے ہوں اسی امیدوار کے انتخابی اخراجات میں شامل ہوں گے۔اگر کوئی شخص یا جماعت کسی امیدوار کے لئے سٹیشنری،ڈاک،ٹیلی گرام،تشہیر،نقل و حمل کے ذرائع اور کسی بھی قسم کی دوسری چیز پر اخراجات کرتا ہے تو بھی یہ سمجھا جائے گا کہ یہ انتخابی اخراجات امیدوار نے بذات خود کئے ہوں۔امیدوار یا اس کا الیکشن ایجنٹ عام انتخابات کے نتائج کے اعلان کے بعد 35ایام کے اندر انتخابی اخراجات کی تفصیل جمع کروائے گا۔ سیاسی جماعتیں،امیدواران اور الیکشن ایجنٹ ھا پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا بشمول اخبارات کے دفتر اور پرنٹنگ پریس پر ناجائز دباؤ ڈالنے اور میڈیا کے خلاف ہر قسم کے تشدد سے اپنے کارکنوں کو سختی سے روکیں گے۔عوامی جلسوں اور جلوسوں میں اور پولنگ والے دن کسی بھی قسم کے ہتھیار اور آتشیں اسلحہ کو لے جانے یا ان کی نمائش کرنے پر مکمل طور پر پابندی ہوگی۔یہ پابندی ریٹرننگ افسرکی طرف سے حتمی نتائج مرتب کرنے کے 24گھنٹے بعد تک برقرار رہے گی اور اس سلسلے میں تمام سرکاری قواعد کی سختی سے پابندی کی جائے گی۔اس ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی غیر قانونی فعلتصور ہو گی۔واضح رہے کہ یہ شرط سیاسی جماعتوں کے قائدین یا امیدواروں کی حفاظت پر معمور افراد پر لاگو نہ ہوگی تاہم ایسے افراد کے پاس اسلحہ لے جانے کا موثر لائسنس اور متعلقہ حکام سے جاری کردہ اجازت نامہ موجود ہوگا۔کسی بھی شخص کی طرف سے عوامی اجتماعات اور پولنگ اسٹیشنوں پر یا ان کے نزدیک کسی بھی قسم کی فائرنگ بشمول ہوائی فائرنگ،پٹاخوں یا دیگر آتش گیر مواد کے استعمال کی اجازت نہیں ہوگی۔اس ضابطہ کی خلاف ورزی غیر قانونی فعل کے ارتکاب کے مترادف تصورہو گی۔پولنگ بند ہونے کے بعد رات 12بجے سے 48گھنٹے قبل کے عرصہ میں کسی بھی حلقہ میں جلسہ منعقد کرنے یا اس میں شرکت کرنے یا جلوس نکالنے یا جلوس میں شرکت کرنے پر مکمل پابند ی ہوگی۔اور اسی طرح انتخابی مہم ہر لحاظ سے مذکورہ وقت سے پہلے ختم ہو جائے گی۔اس کی خلاف ورزی غیر قانونی فعل تصور کی جائے گی۔سیاسی جماعتیں جماعت کے اندر،اپنے امیدواروں،ملازموں اور اپنے حمایتیوں کے اندر نظم و ضبط پیدا کرنے کے لئے موثر اقدامات اٹھائیں گی اور انہیں اس ضابطہ اخلاق،قوانین اور قواعد کی پیروی کرنے اور انتخابی بے قاعدگیوں سے اجتناب کی ہدایت کریں گی۔آمدہ عام انتخابات 2021ء کے لئے قانونی تقاضوں کے مطابق کوئی بھی امیدواربشمول وزیر اعظم و سپیکر /ڈپٹی سپیکر قانون ساز اسمبلی سرکاری وسائل استعمال میں نہیں لائے گا۔اگر کسی امیدوار نے انتخابی مہم کے دوران سرکاری وسائل کا استعمال کیا تو آزادجموں وکشمیر الیکشن کمیشن ایسے امیدوار کو انتخابات میں شرکت سے ہی نااہل قرار دے سکے گا۔نیز سرکاری گاڑیوں کے الیکشن مہم کے لئے استعمال کی صورت میں ان کو ضبط کر لیا جائے گا اور سرکاری وسائل استعمال کرنے والے افسران کو فوری طور پر معطل کرتے ہوئے زیرِ مواخذہ لایا جائے گا۔اسی طرح وزیر اعظم /وزراء /مشیران حکومت و خصوصی معاونین وغیرہ الیکشن شیڈول کے اعلان کے بعد سرکاری گاڑی یا جھنڈا استعمال کرتے ہوئے الیکشن مہم میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔اس شرط کا اطلاق حکومت پاکستان کے سرکاری عہدیداران بشمول وزیر اعظم /وزراء /مشیران اور معاونین خصوصی پر بھی ہوگا۔کسی بھی امیدوار کو سرکاری پروٹوکول کے ساتھ انتخابی مہم چلانے کی اجازت نہ ہوگی اور ایسا عمل ان کی نااہلی پر منتج ہوگا۔انتخابی مہم پولنگ والے دن سے 48گھنٹے قبل مکمل طور پر بند اور موقوف کر دی جائے گی۔اور ان 48گھنٹوں کے دوران کسی بھی قسم کے جلسہ،جلوس اور کنوینسنگ کی اجازت نہ ہوگی۔ الیکشن کمیشن کے منظور شدہ سائز سے بڑے پوسٹر،ہینڈ بل،پمفلٹس،لیفلیٹس، بینرز پر پابندی عائد ہوگی۔کوئی بھی بینر نہ تو آویزاں کرے گا اور نہ ہی تقسیم کرے گا۔نیز کوئی بھی چسپاں ہونے والا پوسٹر،ہینڈ بل،پمفلیٹس یا لیفلیٹ کا پبلک بلڈنگ پر لگانا مکمل طور پر ممنوع ہوگا۔پوسٹر وغیرہ پینا فلیکس میٹریل سے تیار کئے جاسکتے ہیں مگر ان کا سائز پوسٹر 18انچ x 23انچ،ہینڈ بلز /پمفلٹس /لیفلیٹس9 انچ x 6انچ،پورٹریٹس 2فٹ x 3فٹ سے بڑا نہ ہو۔قرآنی آیات،احادیث اور دیگر مذاہب کے مقدس صحیفوں کی تعظیم برقرار رکھنے کے لئے سیاسی جماعتوں،امیدواروں اور الیکشن ایجنٹوں سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ مذکورہ بالا تشہیری مواد پر ایسی عبارات کو پرنٹ کروانے سے گریز کریں گے اور اپنے کارکنان میں بھی مذکورہ اور مطلوبہ احترام و تعظیم کو صحیح معنوں میں برقرار رکھنے کی خاطر نظم و ضبط کی پاسداری کو یقینی بنائیں گے۔سیاسی جماعتیں،امیدواران،الیکشن ایجنٹ ھا یا ان کے حمایتی کسی بھی صورت میں دیواروں اور عمارتوں پر پوسٹرز چسپاں نہیں کریں گے۔ہورڈنگز،بل بورڈ ز،دیواروں پر لکھائی اورپینا فلیکس کے بڑے بڑے بینرز پر مکمل طور پر پابندی ہوگی۔اس کی خلاف ورزی غیر قانونی فعل تصور کی جائے گی۔تاہم پوسٹرز وغیرہ ضابطہ نمبر 22میں دیئے گئے سائز کے مطابق پینا فلیکس میٹریل سے تیار کرنے پر پابندی کا اطلاق نہ ہوگا۔کسی سیاسی جماعت /امیدوار /انتخابی ایجنٹ کی طرف سے کسی بھی صورت میں سرکاری ملازم کی تصویر تشہیری مواد پر پرنٹ نہیں کروائی جائے گی۔ایک سیاسی جماعت کی طرف سے لگائے گئے پوسٹرز،پورٹریٹس اور بینرز کسی دوسری جماعت کے کارکن نہ ہٹائیں گے اور نہ ہی کسی دوسری سیاسی جماعت کے کارکنوں کو ہینڈ بل اور کتابچے تقسیم کرنے سے روکیں گے۔اس کی خلاف ورزی غیر قانونی فعل تصور کی جائے گی۔کوئی بھی شخص یا سیاسی جماعت یا کوئی انتخابی امیدوار اور اس کے حمایتی کسی سرکاری عمارت یا املاک پر اپنی جماعت کا جھنڈا نہیں لگائیں /لہرائیں گے۔کوئی سیاسی جماعت یا امیدوار اپنے کسی حمایتی کو کسی نجی زمین،عمارت یا چار دیواری پر مالک کی اجازت کے بغیر جھنڈے لگانے، نوٹس چسپاں کرنے وغیرہ کی اجازت نہیں دینگے۔حکومت کے افسران اور حکومت کے منتخب نمائندے کسی بھی حلقے میں،جہاں الیکشن ہو رہا ہے،کسی خاص امیدوار یا سیاسی جماعت کے ناجائز فائدے کے لئے ریاستی وسائل استعمال کریں گے اور نہ ہی الیکشن میں حصہ لینے والے کسی خاص امیدوار یا سیاسی جماعت کے مفاد کو متاثر کرنے کے لئے ناجائز دباؤ ڈالیں گے۔ملک بھر میں Covid-19کے پھیلاؤ کے خطرہ کے پیش نظر حکومت کی جانب سے ایس او پیز کا اجراء و نفاذ کیا گیا ہے جس کی مکمل طور پر پاسداری و پابندی جاری رکھی جائے۔ لہٰذا ایسی پابندیوں کے تناظر میں عام انتخابات کے حوالہ سے بڑے عوامی اجتماعات اور جلسے جلوس پر مکمل پابندی عائد تصور ہوگی۔البتہ ہر امیدوار متعلقہ ضلعی ڈپٹی کمشنر کی اجازت سے وقت اور جگہ کے تعین کے بعد جملہ نافذ العمل احتیاطی لوازمات اپناتے ہوئے ایک جلسہ منعقد کرسکے گا جس میں لاؤڈ سپیکر استعمال کرنے کی اجازت ہوگی۔گاڑیوں پر لاؤڈ سپیکر نصب کر کے کسی بھی امیدوار کواپنے حق میں انتخابی مہم کی تشہیر /اعلان /نعرہ بازی کروانے پر مکمل پابندی ہو گی نیز گاڑیوں، کار اور موٹر سائیکل ریلیزپر بھی پابندی ہوگی۔تاہم مختص جگہوں پر پہلے سے طے شدہ کارنر میٹنگ کرنے کی اجازت ہوگی جوکہ مخصوص احاطہ کے اندر رہتے ہوئے کی جائیں گی۔اور اس میں تعداد کسی بھی صورت 500نفوس سے زائد نہ ہو۔ان نشستوں میں وقت اور جگہ کے لئے متعلقہ ضلعی انتظامیہ سے پیشگی اجازت لینی ضروری ہوگی۔ان کارنر میٹنگز کے بارہ میں متعلقہ ضلعی انتظامیہ اور امیدوار اپنے کارکنان کے ذریعہ عوام الناس کو مطلع کریں گے۔اس کے لئے کسی قسم کے اعلانات بذریعہ لاؤڈ سپیکر گاڑی پر کرنے کی اجازت نہ ہوگی۔ضلعی انتظامیہ اس بات کو یقینی بنائے گی کہ اس سلسلہ میں تمام امیدواروں کو کسی قسم کی تخصیص یا امتیاز کے بغیر یکساں مواقع مہیا کئے گئے ہیں۔سیاسی جماعتیں اور امیدواران ایسی جگہ یا جگہوں پر عوامی کارنر میٹنگز منعقد کریں گے اور ایسا راستہ اختیار کریں گے جو اس مقصد کے لئے مختص کیا جا چکا ہو۔ایسی جگہیں اور راستے ہر شہر اور قصبہ میں ضلعی اور مقامی انتظامیہ کی طرف سے متعلقہ امیدواران یا ان کے مجاز نمائندگان کے ساتھ باہمی مشاورت سے پہلے سے ہی طے کئے جائیں گی اور ان کی تفصیل عوام الناس کی اطلاع کے لئے مشتہر کی جائے گی۔سیاسی جماعت یا امیدوار یا الیکشن ایجنٹ کارنر میٹنگز منظم کرتے ہوئے میٹنگ کے انعقاد کی جگہ کے ساتھ ساتھ اس کے دورانیہ کا تعین بروقت کر کے اس کی اطلاع ضلعی انتظامیہ یا حکام کو دیں گے اور اس پروگرام کی کسی صورت خلاف ورزی نہیں کی جائے گی۔ سیاسی جماعتوں کے منتظمین اور ضلعی انتظامیہ باہمی مشاورت سے ایسے پیشگی اقدامات کریں گے جن سے میٹنگ کے دوران کوئی رکاوٹ حائل ہو اور نہ ہی ٹریفک میں خلل واقع ہواور نہ ہی اس کی روانی متاثر ہو تاکہ عوام الناس کو کسی قسم کی دقت نہ ہو۔اگر دو یا دو سے زیادہ سیاسی جماعتیں یا امیدواران ایک ہی راستہ یا اس کے کچھ حصوں سے ایک ہی وقت میں میٹنگ کے لئے گزرنا چاہتے ہوں تو منتظمین پیشگی ایک دوسرے سے رابطہ کریں گے اور ایسے اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کریں گے کہ جس سے میٹنگ میں تصادم نہ ہو اور ٹریفک کی روانی میں خلل پیدا نہ ہو۔اس حوالہ سے متعلقہ ضلعی انتظامیہ اور مقامی پولیس کی مد د سے مناسب اقدامات کئے جائیں گے۔دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں یا کارکنان سے منسوب کردہ پُتلوں کے استعمال یا ان پُتلوں،پوسٹرز اور دوسری جماعتوں کے جھنڈوں کو جلانے کی ہر گز اجازت نہ ہوگی جس سے میٹنگ کے شرکاء اشتعال میں آئیں۔میٹنگز اس طریقے سے منظم کی جائیں گی کہ کسی بھی راستے کے استعمال میں خلل پیدا نہ ہو۔اس ضمن میں ڈیوٹی پر تعینات پولیس کے احکامات اور ہدایات پر سختی سے عمل کیا جائے گا۔ سیاسی جماعتیں یا امیدواران یا الیکشن ایجنٹ ھا اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ میٹنگ کے شرکاء کے پاس ایسے آلات نہ ہوں جنہیں ناپسندیدہ عناصر مشتعل ہجوم کی صورت میں غلط یا ضرر رسانی کے لئے استعمال کر سکیں گے۔سیاسی جماعتیں یا امیدواران اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ میٹنگ میں خلل ڈالنے یا اس میں کسی بھی قسم کی کوئی بد نظمی پیدا کرنے کی کوشش کرنے والے افراد اپنے مذموم عزائم میں کامیاب نہ ہوں۔تاہم ایسی صورت میں منتظمین ایسے افراد کے خلاف بذات خود کوئی کارروائی نہیں کریں گے بلکہ اس ضمن میں ڈیوٹی پر موجود پولیس سے مد د طلب کریں گے۔سیاسی جماعتیں اور امیدواران اپنی عوامی میٹنگز سے متعلق پروگرام سے مقامی انتظامیہ کو کم از کم تین دن پیشتر آگاہ کریں گے۔ضلعی /مقامی انتظامیہ مناسب حفا ظتی انتظامات کرنے کی ذمہ دارہوگی اور ایسی عوامی میٹنگز کو اس انداز سے منظم کرے گی کہ ایسی عوامی میٹنگز کے انعقاد میں دلچسپی رکھنے والوں کو مساوی مواقع میسر آسکیں۔الیکشن پروگرام کے جاری ہونے سے لے کر پولنگ کے دن تک سیاسی جماعتیں،امیدواران اور ان کے حمایتی،حکومت کے عہدیداران اور منتخب نمائندے،مجموعی طور پر اپنے کسی ترقیاتی منصوبے یا کام کا اعلانیہ یا خفیہ اعلان نہیں کریں گے اور نہ ہی اس کا افتتاح کریں گے اور نہ ہی کوئی ایسا عمل کریں گے جو کسی سیاسی جماعت یا خاص امیدوار کے حق میں یا اس کی مخالفت میں انتخابات پر اثر انداز ہوسکے۔اور نہ ہی اپنے متعلقہ حلقہ میں کسی بھی ادارے کو کوئی چندہ یا عطیہ دیں گے نہ ہی چندہ یا عطیہ دینے کا وعدہ کریں گے۔البتہ الیکشن پروگرام کے جاری ہونے سے پہلے سے جاری یا منظور شدہ انفرادی منصوبے جاری رہیں گے۔انتخابی امیدواران،الیکشن ایجنٹ ھا اور ان کے حمایتی ایسی تقریروں سے اجتناب کریں گے جو علاقائی اور فرقہ وارانہ جذبات کو ہوادیں اور صنفی،فرقہ بندی،گروہ بندی اور لسانی بنیاد پر تنازعات کا باعث ہو۔سیاسی جماعتیں،ا نتخابی امیدواران،الیکشن ایجنٹ ھا اور ان کے حمایتی انتخابی عمل میں حصہ لینے والے کسی بھی شخص کے خلاف صنفی،قومیتی،مذہبی اور ذات کی بنیاد پر کسی بھی قسم کی کوئی تشہیر نہیں کریں گے۔سیاسی جماعتیں امیدواران،الیکشن ایجنٹ ھا اور ان کے حمایتی غلط اور بدنیتی پر مبنی معلومات دانستہ طور پر پھیلانے سے گریز طططططططط گے اور دوسری سیاسی جماعتوں /رہنماؤں کی شہرت خراب کرنے کے لئے جعلسازی یا غلط اطلاعات کی اشاعت میں حصہ لینے سے اجتناب کریں گے۔رہنماؤں اور امیدواروں کے خلاف غیر شائستہ زبان کے استعمال سے ہر قیمت پر اجتناب کیا جائے گا۔قطع نظر اس کے کہ کوئی شخص کسی سیاسی جماعت یا امیدوار کی سیاسی رائے یا سرگرمیوں کا مخالف ہو۔سیاسی جماعتیں اور امیدواران اس شخص کے پر امن اور پر سکون نجی زندگی گزارنے کے حق کا احترام کریں گے۔ایسے شخص کے گھر کے سامنے اس کے سیاسی نقطہ نظر یا سرگرمیوں کے خلاف احتجاج کرنے یا دھرنا دینے کی کسی بھی حالت میں اجازت نہیں ہوگی۔انتخابی ڈیوٹی پر تعینات انتخابی اہلکاروں سے مکمل تعاون کریں گے تاکہ پر امن اور منظم پولنگ کو یقینی بنایاجاسکے اور ووٹروں کو کسی بھی پریشانی اور رکاوٹ کے بغیر اپنی رائے کے اظہار کے لئے مکمل آزادی فراہم ہوسکے۔اپنے مجاز پولنگ ایجنٹوں کو ان کے نام،امیدوار کے نام،ان کے قومی شناختی کارڈ نمبر،حلقہ کے نمبر و نام اور پولنگ اسٹیشن کے نمبر و نام پر مشتمل بیج یا کارڈ فراہم کریں گے جس سے کسی بھی صورت میں امیدوار کی پارٹی کی عکاسی نہ ہو؛اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ مجاز پولنگ ایجنٹ اپنا اصلی قومی شناختی کارڈ اپنے ہمراہ رکھیں۔سیاسی جماعتیں،انتخابی امیدواران اور الیکشن ایجنٹ ھا کو بیلٹ پیپر پر نشان لگانے اور ووٹ ڈالنے کے بارے میں ووٹرز کی تعلیم کے لئے ایک جامع حکمت عملی مرتب کریں اور ووٹر کو آگاہ کریں کہ ووٹ ڈالتے وقت ووٹ کی رازداری کو برقرار رکھا جائے۔پولنگ کے دن پولنگ اسٹیشن کے 400میٹر کے اندر کسی بھی قسم کی مہم،ووٹرز کو ووٹ کے لئے قائل کرنے،ووٹر سے ووٹ ڈالنے یا نہ ڈالنے کی التجا کرنے اور کسی خاص امیدوار کے لئے مہم چلانے پر پابندی ہوگی۔اس کی خلاف ورزی غیر قانونی فعل تصور کی جائے گی۔کوئی امیدوار،الیکشن ایجنٹ یا ان کا کوئی حمایتی یا پولنگ ایجنٹ کسی پریذائیڈنگ افسر،اسسٹنٹ پریذائیڈنگ افسر،پولنگ افسریا ڈیوٹی پر متعین کسی سیکورٹی اہلکار کی سرکاری امور کی انجام دہی میں نہ کسی قسم کی مداخلت کرے گا اور نہ ہی اس کے کام میں کوئی رکاوٹ ڈالے گا۔کوئی امیدوار، الیکشن ایجنٹ یا ان کا کوئی حمایتی یا پولنگ ایجنٹ کسی پریذائیڈنگ افسر،اسسٹنٹ پریذائیڈنگ افسر،پولنگ افسریا سیکورٹی اہلکار یا پولنگ اسٹیشن پر متعین کسی بھی دیگر شخص کے خلاف کسی بھی قسم کا کوئی تشدد روا نہیں رکھیں گے۔کوئی امیدوار،الیکشن ایجنٹ اور ان کا کوئی حمایتی ماسوائے اپنے اور اپنی فیملی کے افراد کے،ووٹرز کو پولنگ اسٹیشن لانے اور واپس لے جانے کے لئے کوئی گاڑی استعمال نہیں کرے گا۔یہ پابندی سیاسی جماعت کے لئے بھی ہوگی۔سیاسی جماعتیں،امیدواران،الیکشن ایجنٹ ھا یا ان کے حمایتی پولنگ والے دن دیہی علاقوں میں پولنگ اسٹیشن سے 400میٹر کے فاصلے پر اور گنجان آبادی والے شہری علاقوں میں 100میٹر کے فاصلے پر اپنے کیمپ لگا سکیں گے۔البتہ یہ کیمپ کسی بھی صورت ایسے میٹریل کی نمائش نہیں کریں گے جس سے کیمپ پر کسی سیاسی جماعت یا امیدوار کے حق میں انتخابی مہم کا حصہ ہونے کا مغالطہ ہو اور اسی طرح اشتہاری مواد مثلاً بیجز،ٹوپیاں،سٹیکرز یا پڑھائی کا مواد تقسیم نہیں کیا جائے گا۔الیکشن کمیشن ایس ایم ایس 8302کی سہولت ووٹرز کو مہیا کرے گا جس سے ووٹرز انتخابی فہرست میں اپنا سلسلہ نمبر،پولنگ اسٹیشن کے نام اور مقام کی تفصیلات حاصل کر سکیں گے۔ووٹروں،امیدواروں یا مجاز الیکشن / پولنگ ایجنٹس کے علاوہ کسی بھی دیگر شخص کو الیکشن کمیشن،ضلعی ریٹرننگ افسر یا متعلقہ ریٹرننگ افسر کی جانب سے جاری کردہ موثر اجازت نامہ کے بغیر پولنگ اسٹیشن میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوگی۔ غیر ملکی /مقامی مبصرین اور دیگر تسلیم شدہ اداروں کے نمائندگان کو الیکشن کمیشن یا اس کے مجاز افسر کی جانب سے جاری کردہ ایکریڈیٹیشن کارڈ /اجازت نامہ دکھانے پر انتخابات کے عمل کا مشاہدہ کرنے کے لئے رسائی دی جائے گی۔حلقہ انتخاب سے باہر سے الیکشن ایجنٹ کو تعینات کرنے پر مکمل پابندی ہوگی۔الیکشن ایجنٹ کو لازماً متعلقہ حلقہ انتخاب کا ووٹر ہونا چاہیے۔کسی بھی امیدوار کو جلوس کی صورت میں پولنگ والے دن کسی پولنگ اسٹیشن کے اندر جانے کی اجاز ت نہ ہوگی۔امیدوار صرف پولنگ اسٹیشن پر تعینات اپنے پولنگ ایجنٹ /الیکشن ایجنٹ کے ہمراہ پولنگ اسٹیشن پر جاسکتا ہے۔دیگر کسی شخص کو امیدوار کے ساتھ پولنگ اسٹیشن کے اندر جانے کی اجازت نہ ہوگی۔اولین ریٹرننگ افسر اور ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ الیکشنز ایکٹ 2020ء کی دفعہ 106کے تحت جاری ہونے والے ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد کے ذمہ دار ہونگے۔البتہ ضلعی ریٹرننگ افسر اور ریٹرننگ افسر اپنے دائرہ کار کی حدود میں ضلعی /مقامی انتظامیہ، ضلعی پولیس یا دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی وساطت سے اس ضابطہ اخلاق پر عملدر آمد کو یقینی بنانے کے ذمہ دار ہونگے اور کسی امیدوار یا سیاسی جماعت کی طرف سے اس ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی،قانون و قواعد کی رُو سے،بے ضابطگی متصور ہوگی جس پر قانون و قواعد کے مطابق کارروائی کے نتیجے میں امیدوار کا نااہل ہونا بھی شامل ہے۔الیکشن کمیشن کی مانیٹرنگ ٹیمیں امیدواران اور سیاسی جماعتوں کی تمام انتخابی مہم کا مشاہدہ کریں گی اور الیکشنز ایکٹ 2020ء و الیکشنز رولز 2020ء اور ضابطہ اخلاق کی کسی بھی دفعہ کی خلاف ورزی کی رپورٹ الیکشن کمیشن کے نامزد کردہ آفیسر کو بھیجیں گی جو الیکشنز ایکٹ 2020ء کی دفعہ 106کے مطابق اس معاملے پر فیصلہ کرے گا۔الیکشنز ایکٹ 2020ء کی متعلقہ دفعات کے تحت الیکشن کمیشن کو انتخابی بد عنوانیوں مثلاً رشوت،تلبیسِ شخصی،پولنگ اسٹیشن یا پولنگ بوتھ پر قبضہ کرنے،کاغذات کے ساتھ ردوبدل کرنے،جھوٹا بیان یا اقرار نامہ دینے یا شائع کرنے اور انتخابی اخراجات کی مقرر کردہ حد سے تجاوز کرنے وغیرہ کی روک تھام کا اختیار حاصل ہے۔ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی تعزیری عمل پر منتج ہوگی جس میں انتخابی بد عنوانی / غیر قانونی فعال کی وجہ سے انتخاب کو کالعدم قرار دینا بھی شامل ہے۔ علاوہ ازیں الیکشنز ایکٹ 2020ء کی دفعہ 106ذیلی دفعہ (5)کے تحت ایک سال قید یا ایک لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں بیک وقت ہو سکتی ہیں۔عوام الناس سے بھی امید کی جاتی ہے کہ وہ ضابطہ اخلاق کے موثر اطلاق کے لئے الیکشن کمیشن کی مدد کریں گے اور مذکورہ بالا دفعات کی کسی بھی قسم کی خلاف ورزی کی اطلاع آزادجموں وکشمیر الیکشن کمیشن کو دیں گے تاکہ تمام سیاسی جماعتوں اور انتخابی عمل میں حصہ لینے والے امیدواروں کو پر امن اور یکساں مواقع مہیا کئے جاسکیں۔پولنگ ایجنٹ کو چاہیے کہ وہ انتخابی عمل،متعلقہ قواعد اور ضابطہ اخلاق سے اچھی طرح شناسائی حاصلکر لے تاکہ اس کو پولنگ اسٹیشن پر اپنے فرائض بطریق احسن سرانجام دینے میں کوئی مشکل پیش نہ آئے۔پولنگ اسٹیشن میں داخلے کے لئے یہ ضروری ہے کہ پولنگ ایجنٹ کے پاس اپنے امیدوار یا اس کے الیکشن ایجنٹ کی طرف سے جاری کردہ اختیار نامہ،بیج اور اصلی قومی شناختی کارڈ موجود ہو۔ان کاغذات کے بغیر اسے پولنگ اسٹیشن میں داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔پولنگ کے دن پولنگ ایجنٹ ہمہ وقت اپنے بیج کو اپنے سینے پر نمایاں طور پر آویزاں کرے گا جس میں اس کا نام،امیدوار کا نام، اس کا قومی شناختی کارڈ نمبر،حلقہ کا نمبر و نام اور پولنگ اسٹیشن کا نمبر و نام لکھا ہو اور یہ بیج کسی بھی صورت میں امیدوار کی پارٹی کی عکاسی نہیں کرے گا۔پولنگ ایجنٹ پولنگ اسٹیشن کے اندر یا باہر 400میٹر کی حدود میں کسی ووٹر کو اپنے امیدوار کے لئے ووٹ ڈالنے کی التجا نہیں کریں گے۔پولنگ شروع ہونے سے قبل جب پریذائیڈنگ افسر خالی بیلٹ باکس کا معائنہ کروا دے تو پولنگ ایجنٹ کو چاہیے کہ وہ پولنگ شروع ہونے سے پہلے بیلٹ باکس کا معائنہ کر کے اپنے دستخط کرے اور اس کے سامنے اپنا نشان انگوٹھا لگائے۔پولنگ ایجنٹ کسی ووٹر پر اس بنیاد پر اعتراض کر سکتا ہے کہ وہ اسی یا کسی دوسرے پولنگ اسٹیشن پر پہلے سے ووٹ ڈال چکا ہے یا وہ شخص وہ ووٹر نہیں ہے جس کا نام انتخابی فہرست میں درج ہے۔پولنگ ایجنٹ کو چاہیے کہ اپنا پورا اطمینان کرنے کے بعد یہ معاملہ پریذائیڈنگ افسر یا اسسٹنٹ پریذائیڈنگ افسرکے علم میں لائے اور پریذائیڈنگ افسر یا اسسٹنٹ پریذائیڈنگ افسر کے سامنے اس کا عہد کرے کہ وہ اس بات کو عدالت میں ثابت کرے گا۔اس طرح کے ہر اعتراض کے لئے پولنگ ایجنٹ مبلغ (100)روپے فیس پریذائیڈنگ افسر کے پاس جمع کرا کے رسید حاصل کرے گا۔پولنگ ایجنٹ صرف ایسے شخص پر اعتراض کرے گاجس کے متعلق اسے پورا یقین ہو کہ وہ اصل ووٹر نہیں ہے۔ بلاوجہ ہر ووٹر پر اعتراض کرنے سے مکمل گریزکرے گا۔کیونکہ اس طرح انتخابی عمل میں رکاوٹ پیدا ہوسکتی ہے جس کی اجازت نہیں ہوگی۔ اگر پولنگ ایجنٹ کسی پولنگ اسٹیشن میں کوئی بے ضابطگی ہوتی دیکھے تو اس پر وہ اعتراض ضرور اٹھائے لیکن پولنگ ایجنٹ کے لئے لازم ہے کہ وہ اپنا اعتراض دھیمے لہجے اور مہذب انداز میں پیش کرے۔ بینائی سے محروم اور دیگر معذور افراد کو قانون اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ وہ اپنی مدد کے لئے اپنا ایک ساتھی پولنگ بوتھ کے اندر لے جاسکتے ہیں تاکہ وہ بیلٹ پیپر پرنشان لگانے کے لئے اس کی مد د کرے۔تاہم قانون مزید کہتا ہے کہ امیدوار،الیکشن ایجنٹ یا پولنگ ایجنٹ ووٹر کی مد د کے لئے اس کے ساتھ نہیں جاسکتے۔لہٰذا ووٹر کی اس طرح کی مدد پر پولنگ ایجنٹ اعتراض نہ کرے گا۔پولنگ ایجنٹ کسی پریذائیڈنگ افسر،اسسٹنٹ پریذائیڈنگ افسر،پولنگ افسر یا ڈیوٹی پر متعین کسی سیکورٹی اہلکار کی سرکاری امور کی انجام دہی میں کسی قسم کی مداخلت کرے گا اور نہ ہی اس کے کام میں کوئی رکاوٹ ڈالے گا۔پولنگ ایجنٹ کسی پریذائیڈنگ افسر،اسسٹنٹ پریذائیڈنگ افسر،پولنگ افسر یا ڈیوٹی پر متعین کسی سیکورٹی اہلکار یا پولنگ اسٹیشن پر متعین کسی بھی دیگر شخص کے خلاف کسی بھی قسم کا کوئی تشدد روا نہیں رکھے گا۔پولنگ ایجنٹ پر لازم ہے کہ وہ خواتین ووٹر ز کا احترام کریں اور کوئی ایسی صورتحال پیدا نہ کریں جس سے خواتین ووٹرز کو اپنا ووٹ ڈالنے میں کسی مشکل کا سامنا کرنا پڑے۔جب پولنگ افسر کسی ووٹر کا انتخابی فہرست ہا میں نمبر اور نام با آواز بلند پکارے تو پولنگ ایجنٹ کواسے دھیان سے سننے کا پابند ہوگا تاکہ وہ اپنی انتخابی فہرست کی کاپی سے اس ووٹر کا نام کاٹ سکے۔پولنگ ایجنٹ کسی طور پر بھی ایسی صورتحال پیدا نہ کریں جو انتخابی عمل میں رکاوٹ کا باعث بنیں یا جس سے پولنگ اسٹیشن پر امن و امان کا مسئلہ پیدا ہو۔پولنگ ایجنٹ لازمی طور پر ووٹ کی رازداری کو برقرار رکھے گا اور کسی بھی قیمت پر ایسے عمل میں معاون نہیں ہوگا جس سے ووٹ کی رازداری متاثر ہو۔قانون کے مطابق پریذائیڈنگ افسر اگر ضروری سمجھے تو اپنی مرضی سے یا انتخابی امیدوار، الیکشن ایجنٹ یا پولنگ ایجنٹ کی درخواست پر ووٹوں کی دوبارہ گنتی کر سکتا ہے پولنگ ایجنٹ اس میں رکاوٹ نہ بنے گا۔ تاہم پریذائیڈنگ افسر صرف ایک دفعہ دوبارہ گنتی کا اختیار رکھتا ہے۔لہٰذا پریذائیڈنگ افسر اگرایک دفعہ دوبارہ گنتی کر لے تو پولنگ ایجنٹ مزید گنتی پر اصرار نہیں کرے گا۔جب پریذائیڈنگ افسر درخواست کرے تو پولنگ ایجنٹ پریذائیڈنگ افسر کے تیار کردہ فارم نمبر 24(گنتی کا گوشوارہ)اور فارم نمبر 25(بیلٹ پیپر اکاؤنٹ)پر اپنے دستخط کرے گا۔پولنگ ایجنٹ لازمی طور پر پریذائیڈنگ افسر سے فارم نمبر 24(گنتی کا گوشوارہ)اور فارم نمبر 25(بیلٹ پیپر اکاؤنٹ)کی کاپی حاصل کرے گا اور اسے ان کاپیوں کی وصولی کی رسید دینے کا پابندہوگا۔پولنگ ایجنٹ پریذائیڈنگ افسر کے کہنے پر فارم نمبر 22(ٹینڈر ووٹ لسٹ)اور فارم نمبر 23(چیلنجڈ ووٹ لسٹ)پر بھی اپنے دستخط کرے گا۔اسی طرح پولنگ ایجنٹ پریذائیڈنگ افسر کے تیار کردہ اور سیل کردہ لفافوں پر بھی اپنے دستخط کرے گا۔پولنگ ایجنٹ اگر چاہے تو پریذائیڈنگ افسر کے تیار کردہ اور سیل کردہ لفافوں پر اپنی سیل بھی لگا سکتا ہے۔پولنگ ایجنٹ غیر ضروری طور پر پریذائیڈنگ افسر پر جانبدارانہ فیصلہ کرنے کا الزام لگائے گا اور نہ ہی دیگر بے بنیاد الزامات عائد کرے گا۔ پریذائیڈنگ افسر اس امر کا پابند ہے کہ وہ پولنگ اسٹیشن پر پولنگ کی کارروائی قانون کے مطابق عمل میں لائے۔لہٰذا پولنگ ایجنٹ پریذائیڈنگ افسر کے معاملات میں بے جا مداخلت سے مکمل گریز کرے گا۔
Related News
پالستانی مقبوضہ ریاست جموں کشمیر کے انمول رتن سردار انور
Spread the loveپالستانی مقبوضہ ریاست جموں کشمیر کے انمول رتن جو آپس میں کسی باتRead More
اکتوبر 47 ، تاریخ اور موجودہ تحریک تحریر : اسدنواز
Spread the loveتاریخ کی کتابوں اور اس عمل میں شامل کرداروں کے بیان کردہ حقائقRead More