Main Menu

ڈڈيال: اسیران جھنڈا کیس کی رہائی کے لیے کُل جماعتی کانفرنس، سياسی تحريک چلانے کا فيصلہ

Spread the love

کل 16 مارچ سےمقبول بٹ شہید چوک میں اسیران کی رہائی تک دھرنا دینے کا فیصلہ

اندرون و بیرون اداروں کے ساتھ رابطے کے لیے چار رکنی کمیٹی تشکیل

پونچھ ٹائمز

پاکستانی زير انتظام جموں کشمير کے علاقے ڈڈيال ميں تنویر احمد اور سفیر احمد کی رہائی کے لیے فری تنویر و سفیر کمپئن کے زیر اہتمام کل جماعتی کانفرنس منعقد ہوئی جس میں جموں کشمیر عوامی ورکرز پارٹی کے صدر نثار شاہ ایڈوکیٹ، یو کے پی این پی کے سردار آفتاب ، لبریشن فرنٹ رؤف کے ناصر سرور، لبریشن فرنٹ یاسین کے متعدد رہنما، لبریشن فرنٹ نظریاتی کے صداقت مغل، گلگت سےجموں کشمیر لبریشن فرنٹ نظریاتی کے ذیلدار پرویز ، ورکرز پارٹی کے رضوان کرامت کی قیادت میں متعدد اراکین اور فری تنویر اینڈ سفیر کے اراکین کے علاؤہ وکلاء سعد انصاری ، سردار ابرار آزاد ایڈووکیٹ اور متعدد مقامی نوجوانوں نے شرکت کی ۔ جبکہ سردار صابر کشمیری ، راجہ حق نواز ، محسن سردار اور کئی دیگر رہنما لاک ڈائون کی وجہ سے نہ پہنچ سکے مگر فون پر بھرپور حمایت کا اعلان کیا۔

راجہ قيوم کی جانب سے جاری تفصيلات کے مطابق کانفرنس نے تنویر احمد اور سفیر احمد کی سزا کو غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے انکی رہائی کے لیے سیاسی تحریک چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلے ميں اندرون و بیرون اداروں کے ساتھ رابطے کے لیے ایک چار رکنی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے۔ مقبول بٹ شہید چوک میں اسیران کی رہائی تک دھرنا دینے کا فیصلہ کیا گیا جو کہ مقامی نوجوان کل 16 مارچ سے دھرنا شروع کریں گے۔ انہوں نے تمام آزادی پسند جماعتوں سے اپنے اپنے علاقوں ميں اس دھرنے کی حمایت کی اپیل کی ہے۔

يہ لوگ کون ہيں؟

پوليس کی جانب سے تنوير احمد پر کئے جانے والے تشدد کی ويڈيو بنانے پر لبريشن فرنٹ کے رہنما محمد سفير کو بھی دو سال کی سزا سُنائ گئ ہے۔

تنوير احمد برطانوی کشميری شہری ہے جو کہ بی بی سی کے ساتھ کام کر رہا تھا اور اب ايک عرصے سے فری لانسر صحافی ہے۔ تنوير احمد رياست جموں کشمير کے تشخص کی جنگ لڑ رہا ہے اور حال ہی ميں پيپلز اسمبلی کے قيام کے بارے ميں پاکستانی زير انتظام کشمير بھر کے دورے پر تھا۔ حال ہی ميں تنوير احمد کے گھر پر چوری کی واردات ہوئ تھی جو کہ سرکاری چوری لگتی ہے جس ميں تنوير احمد کا ليب ٹاپ اور دوسرے کاغذات چوری کر لئے گۓ تھے۔ جبکہ محمد سفير جموں کشمير لبريشن فرنٹ کے رہنما ہيں اور وہ پوليس کی جانب سے تنوير احمد پر کئے جانے والے تشدد کی ويڈيو بنانے پر گرفتار ہوۓ تھے اور تنوير احمد کے ساتھ محمد سفير کو بھی دو سال کی سزا سُنائ گئ ہے ۔
تین سال قبل تنویر احمد نے سخت ترین سفری مشکلات ، پابندیوں ، قید و بند کی صعوبتیں برادشت کرنے کے باوجود پاکستانی زير انتظام کشمير کے دس اضلاع کے کونے کونے سے دس ہزار لوگوں کی رائے لی اور اس راۓ پر مشتمل سروے رپورٹ جاری کی ۔ يہ سروے رپورٹ روزنامہ مجادلہ نے چھاپی جس ميں پاکستانی زير انتظام کشمير کے تہتر فيصد لوگوں کو خودمختار جموں کشمير کے حق ميں دکھايا گيا تھا۔ روزنامہ مجادلہ نے يہ سروے رپورٹ چھاپی اور دوسرے ہی دن روزنامہ مجادلہ کا دفتر بند کر کے اخبار پر ہی پابندی لگا دی گئ تھی۔
آج وہی تنویر احمد ریاست جموں کشمیر کی شناخت کی بحالی کی جدوجہد میں قید ہے ۔ تنویر احمد اکیلا وہ سب کچھ کر لیتا ہے جو باقیوں سے نہیں ہو سکتا۔
سوشل ميڈيا صارفين اس وقت انتہائ غم و غصے کا اظہار کر رہے ہيں اور پاکستانی زير انتظام کشمير بھر سے پاکستانی جھنڈے اتارنے کی تحريک شروع کرنے کی باتيں ہو رہی ہيں۔ سوشل ميڈيا صارفين تنویر احمد کی رہائی کے ساتھ ساتھ مجادلہ اخبار کی بحالی کا بھی مطالبہ کر رہے ہيں جسے تنوير احمد کی سروے رپورٹ چھاپنے کے جُرم ميں بند کر ديا گيا تھا۔

تنوير احمد کا مؤقف کيا ہے؟

تنوير احمد رياست جموں کشمير کے تشخص کی بات کر رہا ہے اور اُسکا مؤقف ہے کہ رياست جموں کشمير اپنی الگ شناخت رکھتی ہے۔ رياست جموں کشمير تاحال متنازعہ ہے اور اسکا فيصلہ ہونا ابھی باقی اسليے رياست ميں ہندوستان اور پاکستان دونوں کی حثيت قابض کی سی ہے جو کہ مختلف حيلوں بہانوں سے رياست جموں کشمير پر اپنا تسلط جماۓ بيٹھے ہيں۔ تنوير کا مؤقف ہے کہ اقوامِ متحدہ کی رياست جموں کشمير بارے پہلی قرارداد جس ميں رياستی عوام کو تين آپشنز ہندوستان، پاکستان يا خود مختاری کو چُننے کا اختيار ہے کے تحت راۓ شماری کروائ جاۓ تاکہ رياست جموں کشمير کے عوام اپنے مستقبل کا خود فيصلہ کر سکيں۔






Related News

پالستانی مقبوضہ ریاست جموں کشمیر کے انمول رتن سردار انور

Spread the loveپالستانی مقبوضہ ریاست جموں کشمیر کے انمول رتن جو آپس میں کسی باتRead More

اکتوبر 47 ، تاریخ اور موجودہ تحریک تحریر : اسدنواز

Spread the loveتاریخ کی کتابوں اور اس عمل میں شامل کرداروں کے بیان کردہ حقائقRead More

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *