Main Menu

ساہيوال : نواحی گاؤں 43 فورایل ميں بيٹی کو چھيڑ نے سے منع کرنے پر باپ پر بدترين تشدد، وڈيرہ کُتا بناتا رہا

Spread the love

غریب مزدور کا پولیس کو وڈیروں کے خلاف درخواست دینا مہنگا پڑ گیا، سوشل ميڈيا پر عوام کا غم و غصہ، کاروائ کا مطالبہ

پونچھ ٹائمز ويب ڈيسک

پاکستان کے شہر ساہیوال کے نواحی گاؤں 43 فورایل ظالم وڈیرے نے ظلم کی انتہا کر دی جس سے انسانیت بھی شرما گئی۔ بیٹی کو چھیڑنے سے منع کرنے پر غریب مزدور کا پولیس کو وڈیروں کے خلاف درخواست دینا مہنگا پڑ گیا۔ تفصيلات کے مطابق وڈیروں نے کسان کو اسلحے کے زور پر اٹھا لیا اور گلے میں کتے کا پٹہ ڈال کر کتا بنا کر کتے کے کھانے والے برتن میں پانی پلاتے رہے۔

ساہیوال کے نواحی گاؤں 43 فور ایل میں غریب کسان غلام رسول کو زمان مدھول اور اس کے ساتھیوں نے شدید تشدد کا نشانہ بنایا اور گلے میں کتے کا پٹہ ڈال کر بازاروں میں گھسیٹتے رہے۔ کتے کے برتن میں پانی پلاتے رہے غریب کسان اللہ کے واسطے دیتا رہا۔ سوشل ميڈيا کی وساطت سے منظر عام پر آنے والی اس مظلوم شخص کی تصاوير اور ويڈيوز پہ سوشل ميڈيا صارفين کا انتہائ غم و غصہ ديکھنے ميں آيا۔ صارفين کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جج صاحب اپنی توہین پہ توہین عدالت کا پرچہ کاٹ دیتے ہیں۔کیا وڈیرے بااثر افراد ایسے ہی انسانیت کی تذلیل کر کے دندناتے پھرتے رہیں گے؟کیا انصاف کا یہی معیار ہے؟

پاکستان ميں وڈيرہ شاہی ابھی تک ايک بڑی حقيقت ہے اور مقامی انتظاميہ نے ہميشہ مقامی وڈيروں کے چاپلوسوں اور سہولتکاروں کا کام کيا ہے۔ یہ محض ايک کيس ہے جو سوشل ميڈيا کی وساطت سے عوام الناس تک پہنچا مگر لاکھوں کيسز دفن ہو جاتے ہيں چونکہ پوليس اور مقامی انتظاميہ وڈيروں کے آگے دم ہلانے کو ہی اپنی ڈيوٹی اور ذمہ داری سمجھتی ہے۔ وڈيرہ شاہی کی اس دور ميں اور انتظاميہ و حکومت کی اس سہولتکاری ميں اگر ظلم کے خلاف کوئ کردار ادا کر سکتا ہے تو وہ صرف عوام ہيں۔

اب ديکھنا يہ ہے کہ عوام اسے ظلم گردانتی بھی ہے يا نہيں، اسکے خلاف کھڑی ہوتی ہے يا خاموشی اختيار کرتے ہوۓ اپنی بيٹی کی عزت کی طرف وڈيرے کا ہاتھ اُٹھنے کا انتظار کرتی ہے۔ ساتھ ساتھ يہ بھی ديکھنا ہے کہ انصاف اور عوامی توقير کے لمبے لمبے خطابات دينے والے حکومتی ذمہ داران اس پہ کيا ايکشن ليتے ہيں۔






Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *