Main Menu

سکردو : کوسٹر حادثے ميں ہلاکتوں پر ايف ڈبليو او کے خلاف مظاہرہ، ايف آئ آر درج کرنے کا مطالبہ

Spread the love

لاشیں اٹھانا اہل بلتستان کا معمول بن چکا ، بلاسٹنگ سے پہاڑ تباہ کرکے ہٹایا نہیں گیا جوکہ حادثے کا سبب بنا

ارباب اختیار اور ایف ڈبلیو او کی خاموشی سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ بلتستان کے اندر نسل کشی کی سازش ہورہی ہے، لواحين کو ايک ايک کروڑ معاوضہ دينے کا مطالبہ

پونچھ ٹائمز ويب ڈيسک

پاکستانی زير انتظام گلگت بلتستان کے علاقے سکردو ميں سول سوسائٹی بلتستان کا گزشتہ روز تنگس روندو کوسٹر حادثے میں 16 قیمتی جانوں کے ضائع ہونے پر ايف ڈبليو او کے خلاف یادگار شہداء سکردو پر احتجاجی مظاہرہ کيا گيا۔ احتجاجی مظاہرے سے گلگت بلتستان بچاو تحریک کے کنوئنیر شبیر مایار ، سول سوسائٹی بلتستان کے محمد علی دلشاد شریف اخوندذادہ، حیدر کاظمی علی شفاکے علاوہ دیگر حق پرستوں نے بھی شرکت کی اس کے علاوہ عوام کی کثیر تعداد بھی اس احتجاجی مظاہرے میں شریک ہوئے ۔

شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ گلگت سکردو روڈ پر آئے روز حادثات میں لاشیں اٹھانا اہل بلتستان کا معمول بن چکا ہے ایف ڈبلیو او ان تمام حادثات کا ذمہ دار ہے ۔ بلاسٹنگ کرکے صفائی کے بغیر ملبہ پڑا رہنے کی وجہ سے کافی حادثات ہوئے ہیں ۔گزشتہ وقوعہ بھی بلاسٹنگ سے پہاڑ تباہ کرکے ہٹایا نہیں گیا جوکہ اچانگ گر کر قیمتی جانوں کے ضیاع کا سبب بنا ۔ ارباب اختیار اور ایف ڈبلیو او کی خاموشی سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ بلتستان کے اندر نسل کشی کی سازش ہورہی ہے ۔یہاں پلاننگ کے تحت ہفتہ وار لاشوں کا تحفہ لمحہ فکریہ ہے ۔۔ مقررین نے ارباب اختیار سے مطالبہ کیا ہے کہ لواحقین کو ایک ایک کروڑ روپے کا معاوضہ دیا جائے ۔مظاہرين نے ايف ڈبليو او پر مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ بھی کيا۔

تفصيلات کے مطابق ايک نجی ٹریول کمپنی سما ٹریول کی مسافر کوچ روندو تنگوس پڑی کے مقام پر پہاڑی تودا گرنے سے حادثے کے شکار ہوگئ تھی جس میں 18 سے زائد مسافر سوار تھے ۔ سوار مسافروں میں سے چار افراد کی راستے میں اُترنے کی اطلاعات تھيں جبکہ مجسٹريٹ آفس سے جاری تفصيلات کے مطابق اس حادثے ميں 14 افراد جاں بحق ہو گۓ ہيں۔
جاں بحق ہونيوالوں ميں 105 انجينئر بٹالين کے تين سپاہی فاروق احمد، سونو خان، ارشد اور آصف خان جبکہ دوسرے افراد ميں عبدالباقی ولد مير دل خان ، لياقت ولد غلام محمد ، حوا بشير زوجہ محمد بشير، ذايان بشير ولد محمد بشير، ولی اللہ ولد عبداللہ، عبداللہ ولد پير دادا، کريم داد ولد ثابت خان، ڈاکٹر رضا خان ولد يار محمد، حبيب اللہ ولد محمد اور ذاکر حسين ولد محمد کے نام شامل ہيں۔

کوسٹر راولپنڈی سے سکردو آرہی تھی ۔ حادثہ گزشتہ رات کے تین بجے پیش آیا۔

سکردو: کوسٹر حادثے ميں قيمتی جانوں کے ضياع بارے عوام ايف ڈبليو او کے خلاف سراپاء احتجاج ہيں۔

سکردو میں عوامی حلقوں کی جانب سے الزام لگایا جارہا ہے کہ سکردو روڈ کی تعمیرات کا کام جاری ہے لیکن روڈ بنانے والی کمپنی ایف ڈبلیو او کی جانب سے اس قسم کے حادثے کی روک تھام کیلئے کسی قسم کی سیفٹی کے انتظامات نہیں اور نہ ہی خطرناک موڑ پر کسی قسم کا نوٹس بورڈ لگایا ہوا ہے اس وجہ سکردو روڈ پر حادثات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ۔ کیونکہ بلاسٹنگ کی وجہ سے کئی مقامات پر پہاڑ اپنی جگہ سے ہل جاتے ہيں لیکن ایف ڈبلیو او نے مسافروں کی حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے کوئی اقدام نہیں کیا ہے۔

سکردو میں سماء ٹریویل کے دفتر کے باہر کوچ میں سوار مسافروں کے اہل خانہ کا بھی کہنا تھا کہ اس حادثے کا اصل ذمہ دار ایف ڈبلیو او ہے اور ان کے خلاف ایف آئی آر درج ہونی چاہیے۔






Related News

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *