بابر قادری کا قتل بُزدلانہ اقدام، رياست بھر کے روشن خيال افراد کو جنونی گروہوں سے خطرہ ہے، حبيب الرحمٰن
پونچھ ٹائمز ويب ڈيسک
جموں کشمير پيپلز نيشنل پارٹی کے سابق مرکزی ترجمان اور سينئر رہنما کامريڈ حبيب الرحمٰن ايڈووکيٹ نے بابر قادری کے قتل پر شديد غم و غصے کا اظہار کرتے ہوۓ اسے بُزدلانہ اقدام قرار ديا ہے۔ جاری بيان ميں اُن کا کہنا تھا کہ ہم سرينگر میں بابر قادری ایڈووکیٹ کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں ، تاریک قوتیں ہمیشہ روشن خیال لوگوں کو نشانہ بناتی ہیں اب وقت آگیا ہے کہ انسانیت پر یقین رکھنے والی تمام جمہوری قوتوں کو متحد کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ایڈوکیٹ بابر قادری کے قتل کے بعد بابو سنگھ ، ہاشم قریشی و اور کچھ دیگر لوگوں کی جانوں کو خطرہ لاحق ہے۔ جبکہ آزاد جموں کشمیر اور گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے روشن خیال افراد کو بھی ریاست اور جنونی گروہوں کی طرف سے خطرہ ہے۔ قابض ریاستیں آزادی ، جمہوریت اور رواداری پر یقین رکھنے والے تمام لوگوں کو ختم کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ کامريڈ حبيب الرحمٰن کا مزيد کہنا تھا کہ جموں کشمير پيپلز نيشنل پارٹی استحصالی طبقات، آلہ کاروں و منافق گروہوں کے خلاف جدوجہد جاری رکھے گی اور رياست جموں کشمير کی قومی آزادی و سوشلسٹ سماج کے قيام تک جدوجہد جاری رکھے گی۔
بابر قادری ايڈووکيٹ کون تھے؟
بابر قادری ايڈووکيٹ رياست جموں کشمير کے ہندوستانی مقبوضہ علاقے سرينگر کے رہنے والے تھے ۔ بابر قادری ايک وکيل تھے اور جموں کشمير پيپلز جسٹس پارٹی کے صدر بھی تھے۔ قادری ايک نڈر آزادی پسند تھے اور رياست جموں کشمير کے قومی اتحاد کے لئے متحرک کردار تھے۔ اپنے سماج پہ چھپائ غلامی و تقسيم در تقسيمی پہ سوالات اُٹھانا اُنکا جُرم تھا ۔ وہ اپنے خاندانوں کو محفوظ رکھ کر عوام کو جہاد کا سبق پڑھانے والے کرداروں ۔ غنڈہ گرد و تخريب کار عناصر، عوام کا لہو بيچنے والے قابض ممالک کے آلہ کاروں اور استحصالی طبقات پر سوال اُٹھاتے تھے۔
بابر قادری کا جُرم کيا تھا ؟
بابر قادری کا جُرم سوال اُٹھانا ، انصاف و رواداری کی سياست کی آواز بلند کرنا، غلامی ، استحصال اور غنڈہ گردی کے خلاف دليل کی بنياد پر سوالات اُٹھانا تھا۔ بابر قادری کا جُرم تھا کہ وہ عوامی بيداری کی تحريک چلا رہا تھا اور عوامی حقوق کی جنگ لڑ رہا تھا۔ بابر قادری کا ماننا تھا کہ جھوٹ ، منافقت ، غنڈہ گردی ، آلہ کاری و دھوکہ دہی کی سياست کی بجاۓ ايمان داری سے عوامی حقوق کی سياست کی جاۓ۔
بابر قادری جيسے سچے انسان کا رياست جموں کشمير جيسے سماج ميں مرنا اس غلامی و کاسہ ليسی ميں اٹل ہے مگر بابر قادری کی آواز و کردار کو ختم کرنا نہ تو قابضين کے بس ميں ہے اور نہ ہی اُنکے کاسہ ليسوں ميں۔
Related News
سری لنکا میں سوشلسٹ صدر منتخب ساوتھ ایشیا میں نئی انقلابی لہر تحریر: پرویز فتح ۔ لیڈز، برطانیہ
Spread the loveسامراج تسلط سے تنگ اور آئی ایم ایف کے قرضوں تلے دبے ہوئےRead More
بنگلہ دیش کی صورتحال: بغاوت اور اس کے بعد۔۔۔ بدرالدین عمر
Spread the love(بدرالدین عمر بنگلہ دیش اور برصغیر کے ممتاز کمیونسٹ رہنما ہیں۔ وہ بنگلہRead More