Main Menu

پرشانت بھوشن کے دو ٹویٹ نے بھارت کی عدلیہ کے اصل چہرے سے نقاب اتارا ہے ، رحيم خان

Spread the love

بھارتی سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے, اس کے مفاد عامہ کے سوالوں پر خاموشی اور سرکار کے آگے جھکنے کو اگر پاکستان کی عدالتی تاریخ سے جوڑ کر دیکھیں تو ثابت کرتا ہے کہ ایک طبقاتی ریاست کھبی بھی سب لوگوں اور سماجی طبقات کے ساتھ یکساں سلوک نہیں کرتی اور نہ ہی وہ انصاف کرتی ہے جس کا دعوی کیا جاتا ہے , آج بھارت کی آعلی عدالت پرشانت بھوشن, کو دو ٹویٹ کرنے پر, یعنی سچ بولنے اور سوال اٹھانے پر توہین عدالت کا مرتکب قرار دیتی ہے جو کہ خود عدالت پر سوالیہ نشان ہے, اس لئے ابھی تک سزا دینے کی ہمت نہیں کر سکی اور پرشانت بھوشن کو مزید وقت دیتی ہے کے وہ اپنے موقف پر پھر سے غور کرے تا کے وہ سزا سے بچ سکے لیکن حقیقت میں عدالت خود اس فیصلے سے شرمندگی کا شکار ہے کیونکہ یہ فیصلہ اظہار کی آزادی پر سیدھا حملہ ہے , وہ اپنے موقف یعنی اپنی بات سے پیچھے ہٹنے کے لئے تیار نہیں ہے اور توہین عدالت کی سزا کو قبول کرنے کے لئے اعتماد اور طمانیت کے ساتھ کھڑا ہے اور کہتا ہے سزا سنائیے ۔
پرشانت بھوشن کا عمل ثابت کرتا ہے کہ سچ بولنا اور پھر اس کے لئے ڈٹ جانا بعض وقت تاریخ بن جاتا ہے, سچ کے لئے ایک فرد کا کھڑا ہونا بھی کچھ وقتوں میں, عوام کو درست سمت کی طرف جانے کی راہنمائی کر جاتا ہے جو بہت سارے لوگوں کے ملکر کام کرنے سے بھی نہیں ہو پاتا, اس لئے ہمیں جو بھی درست لگے, اس کا انفرادی طور پر اظہار کرتے رہنا چایئے, ہو سکتا ہے کسی مقصد کے لئے آپ کا اکیلے کھڑا اور ڈٹے رہنا ہی عوام کی اکثریت وہ راستہ دیکھا دے اور کام کر دے جو کوئی تنظیم اور گروہ ملکر بھی نہ کر سکا ہو, اس لئے ایک فرد بعض وقتوں میں فیصلہ کن کردار بھی ادا کر سکتا ہے, اس لئے اگر آپ اپنے نظرئیے, فکر اور مقصد کی سچائی پر یقین اور لگن رکھتے ہوں تو آپ کا کوئی ایک کام عوام کی اکثریت کو راہنمائی دے سکتا ہے جیسے پرشانت بھوشن کا اپنی بات پر ڈٹے رہنے سے, بھارت کے لاکھوں لوگوں کو ایک نئی امید اور اپنے حق کے لئے لڑنے کی طاقت ملی ہے۔






Related News

بنگلہ دیش کی صورتحال: بغاوت اور اس کے بعد۔۔۔ بدرالدین عمر

Spread the love(بدرالدین عمر بنگلہ دیش اور برصغیر کے ممتاز کمیونسٹ رہنما ہیں۔ وہ بنگلہRead More

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *