متحدہ عوامی محاذ سے جڑے چند بنیادی نکات؛ تحرير: رحيم خان
عوامی قومی تحریکوں میں تنظیوں،متحدہ عوامی محاذ اور اتحادوں کا منشور، مقاصد اور راہنما اصول وہ بنیاد ہوتے ہیں جن کے لئے اور جس کے تحت عوام کو منظم کیا جاتا ہے تا کہ وہ طاقت حاصل کی جاۓ جس سے منشور پر عمل ہو سکے اور وہ مقاصد حاصل کئے جائیں جس کے لئے تنظیم کی تعمیر کی گئی ہے یا متحدہ عوامی محاذ کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔
جب کسی خاص مدت کے لئے کسی تنظیم یا متحدہ محاذ کی قیادت منتخب کی جاتی ہے تو اس کے ذمیداری ہوتی ہے کے وہ اس کے منشور اور مقاصد کے حصول کے لئے ان راہنما اصولوں کے تحت کام کرے جو تنظیم اور عوامی اتحاد نے وضح کئے ہوتے ہیں اور ان کے تحت ہی راہنمائی کرے۔
کسی بھی فرد کو اجازت نہیں دی جا سکتی کے وہ کسی تنظیم کا دفتر سنھمبلانے کے بعد اپنی مرضی کا منشور لکھے یا ذاتی مقاصد کو لے کر اس اتحاد کا نام استعمال کرتے ہوۓ وہ عمل کرے جو بنیادی مقاصد سے ٹکراتا ہو اور ان راہنما اصولوں کو پس پشت ڈال دے جس کے تحت اس کو زمیداری دی گئی ہے۔
تنظیم کی قیادت افراد رضاکارانہ طور پر تنظیم کے منشور، مقاصد اور راہنما اصولوں کو سامنے رکھتے ہوۓ قبول کرتے ہیں ۔ اگر آپ تنظیم کے منشور اور آئین کو درست نہیں سمجھتے تو آپ کو قیادت کیا, ایسی تنظیم کی ممبرشپ بھی نہیں لینی چائیے۔
اگر تنظیم کا کوئی رکن کسی فرد کے حقیقی خیالات سے آگاہ ہے کے اس شخص کے خیالات تنظیم کے منشور سے نہیں ملتے تو ایسے فرد کے تنظیم میں داخلے کو روکنا چایئے جب تک وہ تنظیم کا رکن بننے کی کم از کم شرائط پر پورا نہیں اترتا ۔
کسی عوامی اتحاد میں مشترکہ مقاصد کے لئے مختلف تنظیمیں کم از کم نکات پر اتفاق کرتے ہوۓ کسی عوامی متحدہ محاذ کا حصہ بنتی ہیں, اگر کسی خطے اور ملک میں زیادہ سے زیادہ تنظیموں کے ساتھ ملکر جتنا بڑا اتحاد ہو گا اس میں اتفاق بھی کم از کم نکات پر ہی ہو گا, اسی طرح ہم خیال جماعتوں میں زیادہ سے زیادہ نکات پر اتفاق ہوتا جاتا ہے, اس لئے جب کچھ افراد کو کسی اتحاد کی قیادت دی جاتی ہے تو وہ ان نکات کو سامنے رکھتے ہوۓ دی جاتی ہے جس پر اتفاق رائے پایا جاتا ہے کوئی فرد اپنے پارٹی منشور کو اتحاد کا منشور بنا کر کے اس اتحاد کی قیادت کا اہل نہیں رہ سکتا ۔
ایک ہی وقت میں ایک سے زائد اتحادوں کا حصہ بنا جا سکتا ہے اگر کہیں اس عمل میں تضاد نہ پیدا ہوتا ہو, یہ نہیں ہو سکتا کے ایک اتحاد میں کوئی تنظیم اور فرد ایک نکتے پر اتفاق کرتا ہو اور دوسرے اتحاد میں اس نکتہ کی مخالفت ۔
ہاں یہ مممکں ہے کہ ایک اتحاد میں دس تنظیموں کا اتحاد چار نکات پر ہو اور اسی اتحاد کی پانچ تنظیمیں آٹھ نکات پر ملکر کر کام رہی ہوں
ایک وقت میں کم از کم نکات پر اتفاق کرتے ہوئے زیادہ سے زیادہ تنظیموں کے ساتھ اتحاد کیا جا سکتا ہے اور زیادہ سے زیادہ نکات کو لے کر کم تنظیموں کے ساتھ اتحاد قائم کیا جا سکتا ہے
ایک ہی وقت میں کسی خاص ایشو, موضوع اور مطالبہ کو لے کر ایک ہی طرح کے نعروں کے ساتھ اگر کوئی دو یا اس سے زیادہ تنظیمیں اور اتحاد اپنے اپنے نظم میں رھ کر علحیدہ علحیدہ جلسے جلوس یا احتجاج کرتے ہیں تو اس میں کوئی انہونی یا بڑی خرابی نہیں ہے, جبتک اس کو لے کر اپس میں بے وجہ کی دشمنی اور نفرت نہ پالی جاۓ , قومی عوامی تحریکوں میں وقتی ضرورتوں کے تحت اتحاد بنتے , ٹوٹتے اور پھر بنتے رہتے ہیں, ان اتحادوں اور تنظیموں میں کسی خاص مقصد اور کاز کو لے کر, کس کا عمل درست اور بروقت تھا اس کا فیصلہ وقت کر لیتا ہے, تنظیموں اور افراد کے کردار کا تعین بھی عمل ہی کرتا ہے, کس تنظیم اور اتحاد اور اس کی, اس وقت کی قیادت کا, کردار کتنا صحت مند, جاندار اور تعمیری رہا ہے اور وہ قیادت اپنے مقاصد اور منشور کو عمل میں لانے میں کتنا قابل اور اہل ثابت ہوئی ہے اس کا فیصلہ, اس کے عمل کے ساتھ لکھا جا رہا ہوتا ہے اور اس کا راہنمائی کا کردار کتنا منفی اور غیر تعمیری, اس کا فیصلہ بھی عمل ہی کرتا ہے۔
قومی اور عوامی مقاصد کو لے کر تنظیمیں اور اتحاد, اپنا پیغام کتنے لوگوں تک پہنچاتے ہیں اور ان کے اپنے ساتھ جوڑتے ہوۓ, کیا زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اجتماعی مقاصد کے حصول کے لئے متحرک کر پاتے ہیں, یہ سوال ہر وقت ان کے سامنے ہوتا ہے اور ہونا بھی چایے, اگر وہ اس میں ناکام ہوتے ہیں اور عوام کو تعلیم دینے اور منظم کرنے میں کامیاب ہونے کے بجائے , اپنے عمل سے ان میں مایوسی پیدا کرتے ہیں تو پھر ایسی قیادت زیادہ عرصہ کسی تنظیم اور اتحاد کی راہنمائی کرنے کے قابل نہیں رہتی, باشعور سیاسی کارکنان ہمیشہ عوام کے وسیح تر مفاد کے لئے کام کرتے رہتے ہیں اور وہ حکمت عملی اور طریقہ کار کے اختلاف کو لے کر کے, اپنی اتحادی عوام دوست قوتوں میں دشمنی اور نفرت کو پیدا نہیں ہونے دیتے کیونکہ ان کے لئے ان کا منشور, مقاصد اور بنیادی راہنما اصول اہم, بڑے اور عظیم ہوتے ہیں اور وہ افراد اور قیادتوں کے عمل کو اپنے مقاصد کو سامنے رکھتے ہوۓ دیکھتے ہیں۔
Related News
سری لنکا میں سوشلسٹ صدر منتخب ساوتھ ایشیا میں نئی انقلابی لہر تحریر: پرویز فتح ۔ لیڈز، برطانیہ
Spread the loveسامراج تسلط سے تنگ اور آئی ایم ایف کے قرضوں تلے دبے ہوئےRead More
بنگلہ دیش کی صورتحال: بغاوت اور اس کے بعد۔۔۔ بدرالدین عمر
Spread the love(بدرالدین عمر بنگلہ دیش اور برصغیر کے ممتاز کمیونسٹ رہنما ہیں۔ وہ بنگلہRead More