Main Menu

لينن: ناقابلِ تسخیر نقش ؛ ترجمہ : شاداب مرتضی

Spread the love


“دوسری عالمی جنگ کے زمانے میں سان کارلو کے ایک اطالوی جیل خانے میں گرفتارسپاہیوں، شرابیوں اورچوروں سے بھرے، ایک سوشلسٹ سپاہی نے دیوارپرپینسل سے کھرچا: لینن زندہ باد!
نیم بیمارجیل خانے میں اونچا، بمشکل دکھنے والا، لیکن جلی حروفوں میں لکھا ہوا۔
جب محافظوں نے اسے دیکھا،وہ چونے سے بھری ایک بالٹی کے ساتھ نقاش کولائے۔لیکن چونکہ اس نے اپنا برش پھیر کر لکھے ہوئے خطوں کو صرف دوہرا دیا جیل کی بالائی سیڑھیوں پراب پلاسٹرمیں نمودار ہوا: لینن زندہ باد!
ایک دوسرے نقاش نے ہرچیز کو موٹے برش سے ڈھک دیا سو، گھنٹوں تک وہ غائب ہوگیا، لیکن علی الصبح جب لیپ سوکھا تواس کے پیچھے نقش پھرنمودارہوگیا: لینن زندہ باد! تب محافظ ایک چاقو کے ساتھ راج مزدورکو لائے۔ ایک گھنٹے تک اس نے حرف حرف کھرچا۔اورجب یہ مکمل ہوگیا، جیل خانے پربلند، اب بے رنگ لیکن دیوارپرگہرائی سے کندہ نقش ناقابلِ تسخیرابھرآیا: لینن زندہ باد!
اب انہوں نے دیوار ہی گرا ڈالی!، سپاہی نے کہا”

برٹولٹ بریخت: ناقابلِ تسخیر نقش

(شاداب مرتضی نے يہ تحرير انگریزی سے ترجمہ کی ہے)






Related News

بنگلہ دیش کی صورتحال: بغاوت اور اس کے بعد۔۔۔ بدرالدین عمر

Spread the love(بدرالدین عمر بنگلہ دیش اور برصغیر کے ممتاز کمیونسٹ رہنما ہیں۔ وہ بنگلہRead More

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *