میں لبرل نہیں، لبرل تو ٹرمپ بھی ہے۔ تحرير: فرخ سہیل گوئندی
پچھلی دو دہائیوں میں ہمارے سماج میں رجعتی قوتوں کے ردعمل میں ایک نیا طبقہ لبرلز کی شکل میں سامنے آیا ہےجو چند حرکات ولباس کواسے رجعتیوں کے خلاف مزاحمت سمجھتے ہیں یہ نئی مڈل کلاس لبرلز ، طبقاتی حوالے سے ترقی پسند تحریک کو نقصان پہچانے کا زیادہ سبب ہے، اس لئۓ کہ وہ سماج کی طبقاتی خلیج کے خلاف نہیں بلکہ وہ رجعتیوں کے رہن سہن اور رویوں کے خلاف ہے۔ معاشی استحصال، کسان مزدور اور پسے ہوۓ طبقات کے معاملات سے اسے انہیں کوئی غرض نہیں۔جیسے، لبرل تو جارج بش بھی ہے اور ٹرمپ بھی،مگر ترقی پسند نہیں۔ ترقی پسند سماجی خلیج اور طبقاتی تقسیم کے خلاف جدوجہد کرتا ہے، ان لبرلز کا ان سے کوئی لینا دینا نہیں۔پاکستان جیسا نیم قبائیلی ،جاگیردارانہ اور اسحصال ذدہ سماج ایک ترقی پسند طبقاتی جدوجہدسے ہی بدل سکتا ہے۔ نہ کہ صرف “لبرل حرکات و لباس” سے۔
Related News
سری لنکا میں سوشلسٹ صدر منتخب ساوتھ ایشیا میں نئی انقلابی لہر تحریر: پرویز فتح ۔ لیڈز، برطانیہ
Spread the loveسامراج تسلط سے تنگ اور آئی ایم ایف کے قرضوں تلے دبے ہوئےRead More
بنگلہ دیش کی صورتحال: بغاوت اور اس کے بعد۔۔۔ بدرالدین عمر
Spread the love(بدرالدین عمر بنگلہ دیش اور برصغیر کے ممتاز کمیونسٹ رہنما ہیں۔ وہ بنگلہRead More