Main Menu

گیلانی صاحب کی “تحریک ” سے علحيدگی ، رياستی عوام کو پاکستانی نعروں اور جنازوں کے علاوہ کيا ملا؟ تحرير ہاشم قريشی

Spread the love

میں کسی کے پرسنل فیصلے پر کیا لکھ سکتا ہوں البتہ میں نے با ر بار حُریت کی نا اتفاقی اور غیر منظم بندوق کے زریعے معصوم بچے مروانے کی مذمت ہمیشہ کی ہے؟ حُریت ایسی غیر منظم اور نظریات کے بغیر جمگٹے کا نام تھا ؟ حُریت کے دو گروپ ہے اور دونوں گروپوں میں ایک ہی پارٹی کے نام سے یہ “پارٹیاں شامل ہے۔

ان گروپوں میں کوئی پالیسی ساز ادارے پالیسی بنانے کے لئے نہیں تشکیل دئے گئے؟ بس ایک ہی نعرہ ان دونوں گروپوں میں الحاق پاکستان کی نعرہ بازی تھی اور ان کو پاکستان کی ISI کا ایک کرنل مظفرآبادسے ان کو کنٹرول کرتا تھا ۔ دونوں گروپوں میں کھبی اتحاد مستقل نہیں رہا۔
بندوق کے بارے میں ان کا کوئی موقف ہی نہیں تھا کیونکہ یہ ISI کی proxy تھی اور رہے گی۔ اسی لئے کشمیری نوجوان کا قتل عام انکاونٹروں کی صورت میں ہوتا رہا۔چونکہ گیلانی صاحب بھی “پاکستانی سہولت کار ” تھا اس لئے یہ بزرگ “قد قاٹھ” ہونے کے باوجود ریاست کی اس ” تحریک ” میں کوئی مثبت رول کسی بھی میدان میں ادا نہ گر سکے۔
یتیموں ،ملی ٹینیسی سے متاثر خاندانوں کے لئے بھی یہ کوئی ادارہ نہ بنا سکا اور یتیموں کے لئے کوئی اسکول بھی قائم نہ کرسکے ۔ان پر الزامات بھی بہت لگے ۔اللہ بہتر جانیے کہ کس قدر سچائی تھی
ان الزامات میں البتہ میں کچھ باتیں جانتا ہوں کہ” اُنھوں نے اپنے گھریلو معاملات میں مرکزی حکومتوں سے مدد لے لی تھی” ۔
گیلانی صاحب بندوق کے زور پر ریاست خاص طور پر وادی کے لوگوں کے دلوں میں احترام کے بجائے خوف اور ڈر پیدا کرتے رہے، اختلافات کو برداشت کرنا ان کے مزآج میں نہیں ہے ایک دفعہ ان کی مزاج پُرسی کے لئے صورہ اسپتال کیا تو میں نے پوچھا :
” میر واعظ و شبیر شاہ وغیرہ بھی الحاق پاکستان چاہتے ہے تو آپ ان سے اتحاد کیوں نہیں کرتے؟ اُنھوں نے کہا کن سے اتحاد کروں یہ تو سب دہلی کے ایجنٹ ہے ” ۔
میں نے پہلے بھی اُسی وقت لکھا تھا۔میر واعظ خاندان سے یہ ” نفرت کرتے ہے اور اس خاندان کو بہت نقصان پہنچایا ” ۔میں نے جون 2018 میں فیس بُک پر پوسٹ لکھی تھی جو میں یہاں نقل کرتا ہوں :
“30سال؟
آج ہزاروں قبرستان۔بیوائیں۔یتیم۔قید خانوں کے سابقہ اور موجودہ قیدی نام نہاد لیڈروں سے ایک سوال کرتے ہیے؟ اتنی قربانیوں کے بعد کشمیر اور کشمیریوں کو کیا دیا تم نے؟ جواب تو دو؟”
گیلانی صاحب اپنے انتہا پسندی اور پاکستانی “سہولت کاری “میں ریاست کے لوگوں کو کیا دے گئے ؟
” قتل وغارت ۔ ہندوستان کے تمام لوگوں کے نزدیک ریاست کے تمام مسلمانوں کو انتہا پسند بنوا دیا ، ۂڑتالوں کے زریعے اقتصادی اور تعلیمی لحاظ سے لوگوں کی کمرتوڈ دی۔معاشرے میں مذہبی نفرت کو بڑھاوا دیا؟ سیاست مسلسل بات چیت کرکے مسائل حل کرنے کا نام ہے ۔مگر گیلانی صاحب اسمبلی الیکشنوں کے بعد پاکستان کی ٹون پر ناچتے رہے ۔
گیلانی صاحب کی سیاست کے تابوت میں آخیری کیل پارلیمنٹ کے مشترکہ ممبران کے وفد کو ملنے سے انکار تھا اور دروازے بند کرنا تھا ؟
اس کو ہندوستان نے پوری دنیا میں ڈھول بنا کر بجایا اور 5 اگست کا طوفان کے لئے ہندوستان کے ہاتھ میں یہ ہتھیار بن گیا ۔
گیلانی صاحب اس قوم کو موت۔قبرستان ۔نفرت کے جذبے ایک دوسرے کے خلاف ۔ اور الحاق پاکستان کا ” یوٹپیائی ” نعرہ دینے کے سوا کچھ نہ دے گئے۔تاریخ کبھی اُن لوگوں کو معاف نہیں کرتی ہے جو سوسائٹی و ہم وطنوں کو خوشی ۔ترقی اور تعلیم اور بھائی چارہ کے راستے پر نہیں ڈالتے ہے ۔






Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *