چودہویں ترمیم سے آزاد کشمیر مکمل طور پر مفلوج ہو جانا ہے، تحرير سائرس خليل
چودہویں ترمیم سے آزاد کشمیر مکمل طور پر مفلوج ہو جانا ہے۔
کوہالہ پروجیکٹ کے معاہدے اور لداخ پر پاکستانی موقف کے بعد پاکستان کے عزائم مزید کھل کر سامنے آچکے ہیں۔
اور معاہدہ پبلک نہ کرنے پر قانون ساز اسمبلی کے اختیارات کا ڈھونگ بھی ختم ہو چکا ہے. مگر اب ان سب باتوں کا پرچار کرنا مجھے فضول لگتا ہے. مجھے لگتا ہیکہ شاید میرے ہی خطے کے اختیارات کی بات کسی اور جہان کی بات ہے۔ عوام کی نہ تو اس سے کوئی بظاہر دلچسپی نظر آتی ہے اور نہ ہی قوم پرست و ترقی پسند عوام کی زبان میں عوام کو بات سمجھا پائے ہیں. اور ان کے علاوہ موجود حکمران سکیم خور نفسیات میں مبتلا ہوچکے ہیں. انکی ترجیحات مارگلہ میں کوٹھیاں بنانے سے زیادہ کچھ ہیں بھی نہیں۔
پیپلز نیشنل آلائنس کی مظفرآباد احتجاج کی کال اور اس کے نتائج، اس میں عوامی عدم دلچسپی اور ہماری تیاری نے میری تحریک سے جڑی ساری سمجھ بوجھ کو بدل کر رکھ دیا. 22 اکتوبر مظفرآباد مارچ، جے کے ایل ایف کے دو دھڑوں کی بارڈ کی جانب مارچ کے بعد تمام قوم پرستوں پر ایک لمبی مایوسی و جمود نے گھیرا ڈالے رکھا. جوکہ آہستہ آہستہ ختم ہورہا ہے. مگر اس جمود کے دورانیہ میں ہمیں سوچنے سمجھنے کا وقت ملا. اور اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ ہمیں اپنے اہداف و حکمت عملی کو از سر نو ترتیب دینے کی ضرورت ہے. عوام میں عوامی شعور کی سطح کی گفتگو سے عوامی شعور کو آگئے بڑھانے کی ضرورت ہے. ایک دم باجوہ، مودی یا ملٹی نیشنل کمپنیوں سے عوامی لڑائی ممکن نہیں ہے. عوام کو محلے علاقے کی لڑائی میں سیکھانا و جیتانا ہوگا. محلے کے کھڑپینچ سے لڑائی شروع کر کہ یونین کونسل کے نمبردار، حلقے کے نمائندے، تحصیل کی انتظامیہ و ضلع کے بیوپاریوں تک سفر کرنا ہوگا. جب آپ ضلع میں عوامی طاقت سے ریاستی ڈھانچے کو عوامی حلقوں میں پٹوا چکے ہونگے تو تبھی جاکر ڈویژن و آزاد کشمیر کی سطح کی جنگ لڑ پائیں گے. اس لیے ہمیں اپنے اپنے محلے میں کام کرنے کی ضرورت ہے. خود کو ضرور لینن و مارکس کے طور پر دیکھیں مگر اس کے ساتھ ساتھ محلے کی عوام کے مسائل کے ساتھ جڑنا ہوگا۔ انکے حل کے لیے عوام کو پراسس میں ڈالنا ہوگا. جب تک ہم سماج کی حرکت و نشوونما کے اس اصول کو نہیں اپناتے تب تک یقین کیجئے ہمارے ہاتھ کچھ نہیں آنا۔
پیپلز نیشنل آلائنس نے 5 اگست کے بعد آزاد کشمیر میں آئین ساز اسمبلی کا مطالبہ کیا. اب ایک بار پھر ہمیں الیکشن میں جاکر اسی مطالبے کو دوہرانا ہوگا. قومی و ریاستی سطح کا آلائنس اچھی بات ہے مگر ہمیں اسکی شروعات محلے و حلقے سے کرنی ہوگی. تمام ترقی پسند سوچوں کو سمیٹنا ہوگا. مگر اب کی بار ان سوچوں کو سمیٹنے کی شروعات محلے سے کرنی ہو گی۔
Related News
.ریاست جموں کشمیر تحلیل ہورہی ہے
Spread the loveتحریر خان شمیم انیس سو سینتالیس کی تقسیم برصغیر کے منحوس سائے آسیبRead More
پوليس گردی کے خلاف عوامی ایکشن کمیٹی باغ کا احتجاجی مظاہرہ ، رياستی بربريت کی شديد مذمت
Spread the loveباغ، پونچھ ٹائمز پاکستانی زير انتظام جموں کشمير کے ضلع باغ ميں عوامیRead More