Main Menu

کراچی سٹاک ایکسچینج پر حملے میں شہید ہونے والے بلوچ لبریشن آرمی کے فدائی سلمان حمال کا اپنی بیوی کے نام آخری خط

Spread the love


کراچی سٹاک ایکسچینج پر حملے میں شہید ہونے والے بلوچ لبریشن آرمی کے فدائی سلمان حمال کا اپنی بیوی زیتون بیگم کے نام آخری خط

ستائیس جون 2020
روم نمبر 329
بیچ لگثری ہوٹل
مولوی تمیزالدین روڈ
لالہ زار کراچی 74200
صوبہ سندھ
اسلامی جمہوریہ پاکستان

زیتون بیگم،

میرے مادہُ منویہ کی سیال رطوبتوں میں کلبلاتے خوش قسمت ترین سپرم اور تمھارے ایگ کے خضدار کی جنوبی پہاڑی کے عقب میں چاند کی پچھلے دسمبر کی سرد بارہویں رات میں ملن کے بعد ٹھہرنے والے حمل کی قسم تم سے دور ایسی دنیا میں جانے کا خیال بھی سوہان روح ہے جہاں تمھاری زلفوں کی خوشبو کی جگہ دانتے کی ڈیوائن کامیڈی عملی طور پر عالم برزخ کو قبر کی ہی ڈی کمپوزڈ سٹیٹ قرار دیتی ہے۔یہ جو پنجاب کے میدانی علاقوں کے نیم پڑھے لکھے مسلمان ہماری گیس پر کھانا پکا کر انٹر سروسز پیوبک ریلیشنز کے پراپیگینڈے کے زیر اثر جب ہم پر ہی لعن طعن کرتے ہیں تو بے ساختہ خیال آتا ہے کہ جس پر احسان کرو اس کے شر سے بچو۔1998 میں ان ظالموں نے چاغی میں ایٹمی دھماکے کر کے ہماری پوری نسل کو کینسر،ہیموفیلیا اور دیگر جینیاتی امراض میں مبتلا کر دیا ہم چپ رہے۔سینڈک سے تانبا اور سونا نکال نکال کر آئی سی آئی اور بوش فارماسیوٹیکلز کو فروخت کیا ہم چپ رہے۔ایران اور افغانستان کے ساتھ ایف سی نے سمگلنگ کا پورا نیٹ ورک قائم کر کے ہسپتالوں،سکولز اور انفراسٹرکچر کی تعمیر کی حوصلہ شکنی کی تا کہ ان کے سمگلنگ نیٹ ورک کو کوئی ایکسپوز نہ کر سکے ہم چپ رہے۔مگر پھر ان خون آشام درندوں نے ہماری ہی عورتوں کو اپنی درندگی کا نشانہ بنانا شروع کر دیا تو ہماری بس ہو گئی۔ڈاکٹر شازیہ کا ریپ کرنیوالا کیپٹن حماد آج کل کرنل بن کر حسن ابدال کالج میں فرسٹ ائیر کے بچوں کو اسلامیات لازمی میں عورتوں کے حقوق پڑھاتا ہے تو اک آگ سی ابلتی ہے سینے میں رہ رہ کہ نہ پوچھ دل پر اپنے مجھے قابو ہی نہیں رہتا ہے۔یہ فوج والے کل تک مکتی باہنی والوں کو دہشت گرد قرار دیتے تھے مشرقی پاکستان میں اور آج اسلام آباد میں بنگلہ دیش ایمبیسی کی حفاظت پر مستعد رہتے ہیں لہذا آزادی حاصل کر کے اسے تسلیم کروانا زیادہ مشکل نہیں ہو گا۔خود اپنے بچوں کو یہ پڑھاتے ہیں کہ راجہ داہر کی قید اور سپین میں بادشاہ کی ہوس سے بچنے کے لیے لڑکیوں نے جب مسلم جنگجووُں کو زوم پہ کال کی تو وہ گھوڑے دوڑاتے ان کو آزاد کروانے آ گئے حالانکہ یہ سب مسلم امپیرایلزم کی جسٹیفیکیشنز تھیں اور اگر آج ہم افغانستان،ایران ،آذربائیجان،روس اور بھارت کے تعاون سے اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں تو ہمیں دہشت گرد قرار دیتے ہیں۔ان کی حواس باختگی کا یہ عالم ہے کہ ستر ہزار پاکستانیوں کے قاتل تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ حکیم اللہ محسود اور القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو شہید اور ان کے ہاتھوں مارے جانیوالوں کو بھی شہید ہی سمجھتے ہیں۔انھوں نے جس طرح خضدار،چاغی اور ڈیرہ بگٹی میں ہمارے بھائی بہنوں کی اجتماعی قبریں قائم کیں اس کا اعتراف برٹش ہوم منسٹر نے پارلیمنٹ میں بھی کیا ہے۔کمانڈر اسلم بلوچ نے ہمیں قندھار میں اس دن کے لیے تیار کیا ہے کہ ہم اپنی جان کو اپنے وطن کی آزادی کی راہ میں قربان کر کے اپنے بچوں کے مستقبل کے لیے امید کے دیے جلا دیں اور باجوہ ڈاکٹرائن میں رہتے ہوئے یہ دیے کبھی جل نہیں سکتے۔ہم جب اپنے مطالبات کے حق میں کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاج کرتے تو ہمارے ساتھیوں کو آئی ایس آئی اٹھا کر لے جاتی اور ان کی عدلیہ اسٹیبلشمنٹ کی طوائف کے پیروں میں پائل بن کر چھن چھن کرتی رہتی اور آلو ٹماٹر کی قیمتوں پہ ازخود نوٹس لیتی رہتی۔ہماری بہنیں مائیں بیٹیاں سڑکوں پہ دہائیاں دیتی رہیں کہ ہمارے پیارے آزاد کرو اور یہ لوگ ہمارے حق میں میں آواز اٹھانے والے محمد حنیف کو حبیب یونیورسٹی کراچی سے نکلوانے میں سرگرداں رہے۔2016 میں ہم نے جعفر ایکسپریس کو نشانہ بنایا۔2018 میں چائینیز قونصلیٹ کراچی کو 2019 میں پرل کانٹی نینٹل گوادر کو اور پرسوں انتیس جون کو ہم کراچی سٹاک ایکسچینج پہ فدائی حملہ کرینگے۔کاش یہ پاکستانی سمجھ سکتے کہ کیوں انسان اپنی جان قربان کرنے پر آمادہ ہو جاتا ہے اور روزنبرگز کی طرح تاریک راہوں میں مارے جانے پہ فخر کرتا ہے لیکن یہ آنکھوں والے اندھے،زبان والے گونگے اور کانوں والے بہرے ہیں۔ہو سکے تو مجھے معاف کر دینا۔بیٹا ہوا تو اس کا نام ارمان سلمان اور بیٹی ہوئی تو اس کا نام مگن حیات رکھنا۔اسلم بھائی جون کے وسط میں تمھیں خیریت سے باکو پہنچا دینگے جہاں سے تمھیں زندگی کے صحرا سے ہاجرہ بن کر چشمہ نکالنے کے لیے ایڑیاں رگڑنی ہونگی۔

فقط تمھارا مجرم
سلمان حمال






Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *