Main Menu

Chief Editor

 

کہوٹہ ، 1947 پنڈی میں قتل عام ؛ تحقيق و تحرير فہد رضوان

میرے شہر راولپنڈی کے قریب یہ ایک گاؤں ھے۔ گاؤں کیا ھے اب تو کھنڈروں کا ڈھیر ھے۔ پاس کچھ سکھوں کے لگاۓ تناور گھنے آم کے درخت ھیں اور یہ ایک کنواں۔۔۔ جی یہ وہ کنواں ھے جس میں درجنوں سکھ لڑکیوں نے کود کر اپنی عزتیں مسلمان حملہ آوروں سے بچائیں۔ 6 مارچ 1947, تھوا خالصہ نامی اس گاؤں کو گھیر لیا جاتا ھے۔ حملہ آور کہتے ھیں کہ سکھ اسلام قبول کریں یا پھر اپنا روپیہ پیسہ ان کے حوالے کریں۔سردار گلاب سنگھ گاؤں کا سردار تھا۔Read More


13 جولائی تاریخ کے آئینے میں ؛ تحرير: مدثر شاہ

موقع پرستوں کیلئے مذہب ہمیشہ سے طاقت، اقتدار اور سیاسی مفاد حاصل کرنے کیلئے ایک آسان اور کارگر ہتھیار رہا ہے، 1909 میں بننے والی جموں کی ینگ مینز مسلم ایسوسی ایشن بھی مسلمانوں کے حقوق کے نام پر سیاست کا ایک پلیٹ فارم تھا، وہ مساجد اور اسلامی اجتماعات کو اپنی سیاست کیلئے استعمال کرتے تھے جس سے ریاستی حکومت ناخوش تھی، 19 اپریل 1931 کو جموں کے میونسپل پارک میں نماز عید کے موقع پر نماز کے بعد جب امام خطبہ عید دے رہے تھے تو حکام نےRead More


آئینی مغالطے اور انجام ریاست ، تحریر: شفقت راجہ

‏‎سال 1947 کا طوفانی و ہنگامہ خیز دور جس میں برصغیر کے دو بڑے مذاہب کے ماننے والے انسانوں کے درمیان دو قومی نظریہ (ہندو ، مسلم) کی بنیاد پر وہ تفریق پیدا ہو گئی تھی جو خود معبود بھی نہیں کرتا اور یوں 15 اگست 1947 کو قانون آزادی ہند کے اطلاق پر ایک طرف برصغیر کے برطانوی ہند کی تقسیم میں دو قومی (مذہبی) ممالک بھارت و پاکستان کا قیام ہوا تو دوسری طرف ہندوستانی شاہی ریاستیں کہیں الحاق اور کہیں خودمختاری کی الجھنوں میں الجھ کر رہRead More


مفادات کے پُجاری اور قومی آزادی ، تحرير: ہاشم قريشی

‎وٹ : “میرا یہ مضمون بہت سارے “لوگوں ” کی طبعیت پر شاید ‎گراں گزرے مگر جو حقیقی معنوں میں سچے قوم پرست ہونگے وہ انتہائی حلوص کے ساتھ اس مضمون میں اٹھائے گئے نکات پر غور کرینگے یا پھر مفادات کے پجاری گالیاں دینگے؟” ‎قوم پرستوں کی نٰعرہ باذی کی حقیقت؟ ‎کشمیر کی دھرتی کے سچے قوم پرستوں سے چندسوال ؟ ‎ آج کل پاکستان اور گلگت بلتستان اور آذاد کشمیر کو اکھٹاکرکے صوبہ بنانےکی بات چل رہی ہے اس پر چند قوم پرستوں نے پنجابئ فلموں کے ہیروRead More


زندگی پیاری سہی ۔۔۔۔مگر؟؟ تحریر: ملک عبدالحکیم کشمیری

اٹھالیں گے ……دیکھ لیں گے ……نشان عبرت بنا دیں گے۔جوتوں کے سائز میں رہو …… یہ کیسا مائنڈ سیٹ ہے؟؟؟ ٹھیک ہے،طاقت اور وسائل سے بھرپور طاقت ایک محدود مدت تک جو چاہے کر سکتی ہے۔میں نہتا ہوں۔میرے پاس واحد ہتھیار میرا قلم ہے۔اس سے قبل ہزاروں اٹھا لئے گئے اس فہرست میں اگر میں شامل ہو جاؤں گا تو کیا ہوگا۔مرنا آج بھی ہے اورکل بھی…… تو آج ہی سہی …… لیکن یہ یاد رہے میں زندگی کی بھیک نہیں مانگوں گا۔ میرا مقدمہ،میرا نظریہ بالکل سیدھا اور صافRead More


احمد شاہ ابدالی کے مظالم ،تحقيق و تحرير محسن آرائيں

عمادالملک سے ابدالی نے زر و جواہر پیش کرنے کا مطالبہ کیا۔ اُس نے اپنے افلاس کا رونا رویا تو ابدالی نے اُسے اور اُس کے ملازموں کو ایذائیں دیں، پھر انتظام الدولہ طلب کیا گیا جو نواب قمرالدین خاں کا لڑکا تھا اور اس سے ایک کروڑ روپے کا مطالبہ کیا اُس نے بھی لیت و لعل کی تو اُسے ” چونبہائے قینچی“ سے ایذا دینے کی دھمکی دی گئی جو ابدالی کے فرش پر لگی ہوئی تھیں۔ تب اُس نے کہا کہ شولا پوری بیگم کو خزانے کاRead More


نظم “منشور” اسلم گورداسپوری

ملوں کے مالکوں،محلوں کے وارثوں سن لو زمین پاک کے خونی سوداگرو سن لو وزیرو،شاہو،رئیسو،ستمگروں سن لو سیاسی لیڈرو ملت کے تاجرو سن لو تمھارے عہد سیاست کے زخم خوردہ عوام تمھاری سطوت و ہیبت کا سر اتارینگے تمھارا نشہء دولت اڑا کے دم لینگے تمھارا قوم کے تقدیر کو سنوارینگے تمھارے محل بھی غربت سے آشنا ہونگے تمھارے پاوں بھی کھیتوں میں چلنا سیکھینگے تمھارے ہاتھ بھی محنت کے بیج بوئینگے تمام لوگ برابر حقوق رکھینگے وہ کوہ نور ہو بیکو ہو یا گندہاراہو یہ دس کروڑ کا حصہRead More


اتحادی سیاست عابد مجید

دنیا بھر میں پچھلی کئی دہائیوں سے ہم خیال اور بعض اوقات ہم فائدہ یعنی اقتدار کی خاطر آپس میں اتحاد کرتے ہیں اسی طرح جہاں جہاں قومی ازادی کی تحریکیں موجود ہیں وہ اپنی جدوجہد کو آگے بڑھانے کی خاطر کم سے کم اتفاق پر بھی اتحاد بناتے ہیں اور ایسا ہر۔ براعظم میں ئوتا ہے اور دنیا بھر کے جو بڑے انقلابات آئے وہاں بھی ایسا ہوتا رہا ہے۔ برصغیر کی سیاسی تربیت اور سیاسی ثقافت چالاکیوں مفادات اور سازشی ہے جسکی وجہ سے وہاں اتحادوں میں شاملRead More


بلدياتی اليکشن عوامی حق، انعقاد کا حکومتی وعدہ ہر صورت پُورا کروائينگے، سردار ثاقب نعيم

باغ (نمائندہ پونچھ ٹائمز) جموں کشمير پيپلز پارٹی کے سينئر رہنما ، چيئرمين باغ يوتھ فورم اور تحريک بلدياتی اليکشن آزادکشمير کے کنوينئرسردار ثاقب نعيم نے کہا ہے کہ بلدياتی اليکشن عوامی حق ہے اور انکے انعقاد کا وعدہ حکومت سے ہر صورت پُورا کروائينگے۔ انہوںنے کہا کہ بلدياتی نظام ميں بہتری لانا وقت کی اہم ضرورت ہے اور جو قوميں وقت کی ضرورتوں کا خيال نہيں رکھتيں وہ تاريخ کےصفحات اے مٹ جاتيں ہيں۔ ياد رہے کہ بلدياتی انتخابات بارے پچھلی حکومتوں ميں بھی باتيں چلتيں رہيں مگر مختلف وجوہات کی بنا پر کبھی بھی اس پہ عملدرآمد نہہو سکا پھر آزادکشمير ميں گزشتہ قانون ساز اسمبلی کے انتخابات کی مہم ميں فاروق حيدر کا بھی عوام کے ساتھ وعدہ تھا کہ وہ حکومتميں آنے کے بعد بلدياتی انتخابات کروائينگے مگر اُنکی حکومت کو اب چار سال ہو چُکے مگر تاحال بلدياتی انتخابات کا معاملہ تعطل کا شکارہے۔  بلدياتی نظام بنيادی طور پر يورپی تصور ہے جس ميں اسمبلی ممبران يعنی ايم ايل ايز يا وزراء کی بجاۓ لوکل تعمير و ترقی بارے  وسائل و اختيار لوکل کميونٹی کے نمائندوں کے پاس ہوتے ہېں۔ آزاد کشمير ميں يہ نظام کے ايچ خورشيد مرحوم نے متعارف کروايااور آخری دفعہ سن 1990 کی دہائ ميں بلدياتی انتخابات کرواۓ گۓ۔ غالباً 1993-4 کے بعد آج تک بلدياتی نظام درہم برہم ہے۔  بلدياتی نظام جيسے کہا گيا کہ اختيارات لوکل کميونٹی کے منتخب نمائندوں کے پاس ہوتے ہيں۔ اس ميں ہر يونين کونسل کے عوامکونسلر کا انتخاب کرتے ہيں اور يوں يونين کونسل کے منتخب کونسلر راۓ دہئ کے زريعے ضلعی کونسل کے چيئرمين کا انتخاب کرتےہيں۔ اسطرح اسمبلی ممبران يا وزراء کی بجاۓ ضلعی کونسل کا چيئرمين بلدياتی نظام ميں ضلعے کا زيادہ ذمہ دار آدمی ہوتا ہے۔  ن ليگ کی حکومت نے ڈسٹرکٹ ايڈمنسٹريٹرز تو تعينات کئے ہيں مگر بلدياتی نظام کو مرہ ہئ رہنے ديا۔  ثاقب نعيم کا مزيد کہنا تھا کہ بلدياتی نظام سے عوام اپنے حقوق زيادہ آسانی سے لے سکتے ہيں اور يہ نظام لانا اس ميں بہتری لاناعوامی حق کے ساتھ ساتھ وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اسليے ہم ن ليگ حکومت سے اُنہی کا عوام سے کيا ہوا وعدہ پورا کروانے کیتحريک چلا رہے ہيں جس ميں ہميں عوام کی تمام پرتوں کی حمائت کئ ضرورت ہے۔ 


سیکیورٹی حکام کی طرف سے بیرون ملک پاکستانی صحافیوں کو دھمکیاں

ويب ڈيسک  صحافیوں کے تحفظ کی عالمی تنظیم رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز (آر ایس ایف) نے بیرون ملک مقیم چھ صحافیوں سے متعلق پاکستان کےسکیورٹی حکام کے ایک ‘خفیہ مراسلے‘ پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ بدھ کو جاری ہونے والے ایک بیان میں آر ایس ایف نے کہا کہ وزارت داخلہ کا یہ ‘خفیہ میمو‘ اٹھارہ جون کو تحریر کیا گیا تھا۔ بتایاگیا ہے کہ اس مراسلے میں یورپ اور امریکا میں مقیم ایک افغان اور پانچ پاکستانی صحافیوں کی مبینہ ”پاکستان مخالف سرگرمیوں‘‘ پرتشویش ظاہر کی گئی ہے۔ ان چھ افراد پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ بین الاقوامی میڈیا میں ”ریاست مخالف مواد‘‘ شائع کراتے ہیں، اس لیے ”ان کی نقل وحرکت، ان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر سختی سے نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔‘‘ مراسلے میں یہ مزید ہدایات ہیں کہ، ”ان سے باضابطہطور پر رابطہ کر کے کہا جا سکتا ہے کہ وہ مستقبل میں پاکستان کے خلاف باتیں کرنا بند کر دیں۔‘‘ آر ایس ایف نے سکیورٹی کیخاطر چھ صحافیوں کے نام جاری نہیں کیے ہیں۔ آر ایس ایف کے مطابق یہ میمو پانچ اعلیٰ شخصیات کے لیے تھا، جن میں ڈی جی آئی ایس آئی، ڈی جی آئی ایس پی آر، وزارتاطلاعات میں وزیراعظم کے معاون خصوصی، ڈی جی ملٹری انٹیلیجس اور وزارت خارجہ شامل ہیں۔ اس حوالے سے آئی ایس پی آر کا موقف جاننے کے لیے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن ان کا موقف نہیں آیا۔ پاکستانی حکامماضی میں ایسے الزامات کو مسترد کرتے آئے ہیں۔ آر ایس ایف کے مطابق یہ میمو سرکاری طور پر جاری نہیں کیا گیا اور بظاہر یہ ڈرافٹ دستاویز ہے، تاہم یہ  واضح نہیں کہ یہ مراسلہکس نے یا کیوں لیک کیا؟ ایک بیان میں تنظیم کے ایشیا پسیفک خطے کے انچارج  ڈینیئل بیسٹرڈ نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ یہ دستاویز پاکستان کی انٹیلیجنسایجنسیوں نے خود ہی لیک کیا ہو تاکہ صحافیوں کو ڈرایا اور ان کے حوالے سے رائے عامہ کو خراب کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ کوئی باقاعدہ سرکاری میمو نہیں ہے تو بھی صحافیوں سے رابطہ کرنے والی بات انتہائی تشویش ناک ہے۔انہوں نے کہا، ”اس مراسلے میں جن صحافیوں کی نشاندہی کی گئی ہے، تنظیم ان کے تحفظ پر نگاہ رکھے گی اور اگر انہیں یا ان کےگھر والوں کو ڈرانے دھمکانے کی کوشش کی گئی تو ہمیں پتہ ہو گا کہ اس کی ذمہ داری کس پر ہو گی‘‘۔