Main Menu

اتحادی سیاست عابد مجید

Spread the love


دنیا بھر میں پچھلی کئی دہائیوں سے ہم خیال اور بعض اوقات ہم فائدہ یعنی اقتدار کی خاطر آپس میں اتحاد کرتے ہیں اسی طرح جہاں جہاں قومی ازادی کی تحریکیں موجود ہیں وہ اپنی جدوجہد کو آگے بڑھانے کی خاطر کم سے کم اتفاق پر بھی اتحاد بناتے ہیں اور ایسا ہر۔ براعظم میں ئوتا ہے اور دنیا بھر کے جو بڑے انقلابات آئے وہاں بھی ایسا ہوتا رہا ہے۔ برصغیر کی سیاسی تربیت اور سیاسی ثقافت چالاکیوں مفادات اور سازشی ہے جسکی وجہ سے وہاں اتحادوں میں شامل افراد اور پارٹیوں کے اپنے زاتی مفادات بھی ہوتے ہیں جسکی وجہ سے بہت سارے اتحاد جلد ختم بھی ہو جاتے ہیں ۔ ریاست جموں کشمیر کے پاکستانی مقبوضہ علاقے میں کوئی بھی سیاسی پارٹی پارٹی صحیح معنوں میں نہ انقلابی اور نہ قوم پرست پارٹی موجود ہے ۔ اس دونوں طرح کی سیاست میں تحریک کی کا میابی کا سارا سارا مدار اہکی فکر ( نظریہ) جدوجہد کاراستہ جو اہنے سماج تضادات اور قومی سوال کو مد نظر رکھ کر بنایا جاتا ہے کیساتھ سب سے اہم آپکی تنظیم اوپر سے نیچے تک آپکے ادارے جن میں نظریاتی تربیت پولیٹ بیورو ثقافت محنت کشوں کیڈر بلڈنگ اور نشتو اشاعت کے ادارے کلیدی کردار ادا کرتے ہیں انکے بنا پارٹی نہ انقلابی بن سکتی ہے نہ قومی آزادی میں اپنا کردار اد کر سکتی ہے ۔ہمارے ہاں اسکے خدوخال ہی موجود نہیں جسکی وجہ سے نہ پارٹیاں اور نہ اتحاد پنپ پاتے ہیں۔ پی این اے کی نحیف اور ٹی بی زدہ حالت بھی اسی وجہ سے ہے۔ پی این اے کے بنتے وقت کچھ اصول طے ہوئے لیکن پاسداری نہ کی گئی۔ اتحاد میں نہ شامل پارٹیوں پر پرو بھات اور پرو پاکستان الزام بھی لگے۔ اور انکی جانب سے انکار کیا گیا۔ پی این اے نے درست فیصلہ یہ کیا کہ جنگ اپنے اپنے قابضین کے خلاف جو بظاہر درست ہے۔ یہ نظریہ ۸۰ کی دھائی میں منظر عام پر آیا اور ۹۰ میں بک گیا چونکہ آزاد کشمی میں بیٹھ کر اسے سیل کرنابہت آسان تھا ۔ یہ سوچ جو شعور کی بنیاد پر اپنائی گئی تھی پہلی بار عوامی سطح پر عمل کی کسوٹی پر پرکھنے کی کوشش تھی اسے ہندوستان کے ہاتھوں بیچنا آسان تھا۔ جبکہ ہندوستان سے آزادی پہلے ہی قیمت لگوا چکی تھی۔ اب میری تجویز یہ ہے کہ سب کو ملا کر ایک اتحاد بنایا جائے اور اسکے دو محاذ بنائے جائیں ایک قومی اور دوسرا بین القوامی دونوں کے کردار متمئین کیے جائیں۔ بین القوامی محاز قومی سوال کو متعارف کروانے کا کام کرے اور بھارت اور پاکستان کو ایک جیسا غاصب کرار دے اور آزادی کی تحریک میں شامل لوگوں کے خلاف ریاست کے کسی کونے میں کسی قسم کی زیادتی کے خلاف دنیا بھر میں موجود سفارتخانوں سمیت دنیا کے ایوانوں تک ظلم کی داستان پہنچائے۔اپنے شاہدہ کی برسی اب شہید کرنےوالوں کے سفارت خانوں کے سامنےمنائی جائیں۔اس ایجنڈے پروہ ہی اتحاد میں شامل ہوگا جو پرو ریاست ہوگا اور اس سے جہاں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی۔ اور الزامات کو عملی طور پر صاف کرنے کا موقع بھی ملیگا۔سماجی سائیس تجربات پر یقین رکھتی ہے ایک تجربہ حکمت عملی کے طور پر یہ بھی؟






Related News

.ریاست جموں کشمیر تحلیل ہورہی ہے

Spread the loveتحریر خان شمیم انیس سو سینتالیس کی تقسیم برصغیر کے منحوس سائے آسیبRead More

پوليس گردی کے خلاف عوامی ایکشن کمیٹی باغ کا احتجاجی مظاہرہ ، رياستی بربريت کی شديد مذمت

Spread the loveباغ، پونچھ ٹائمز پاکستانی زير انتظام جموں کشمير کے ضلع باغ ميں عوامیRead More

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *