Main Menu

تنوير احمد کی گرفتاری ، بنيادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی،فوری رہا کيا جاۓ؛ جموں و کشمیر عالمی کانگریس

Spread the love

پونچھ ٹائمز ويب ڈيسک
جموں کشمير عالمی کانگريس نے تنوير احمد کی گرفتاری پر شديد غم و غصے کا اظہار کيا ہے۔ عالمی کانگريس کی جانب سے جاری بيان ميں کہا گيا کہ ايک دانشور ، ایک محقق ، ایک صحافی ، پاکستانی زير انتظام جموں و کشمیر کے برطانوی نژاد کشميری شہری تنویر احمد کو جیل میں ڈال دیا گیا ہے۔ تنویر احمد نے ماسواۓ اس کے کوئی جرم نہیں کیا ہے کہ ڈڈيال شہر میں واقع آزادی پسند رہنما مقبول احمد بٹ کے نام سے منسوب مقبول بٹ چوک ڈڈيال سے پاکستانی پرچم ہٹا دیا ہے۔مقامی حکام کی جانب سے تنویر احمد کے ساتھ کيا جانے والا سلوک انتہائی قابل مذمت اور قابلِ افسوس عمل ہے ۔ اول تو یہ بات سب کو واضح ہونی چاہئے کہ پاکستانی پرچم اتارنا نہ تو کوئی جرم ہے اور نہ ہی کسی مقامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔
تنویر احمد کو غیر قانونی طور پر کیوں گرفتار کیا گیا ہے اور سلاخوں کے پیچھے کیوں رکھا گیا ہے؟ پاکستانی مقبوضہ جموں کشمير پولیس اور سول انتظامیہ پاکستانی مقبوضہ جموں کشمير کے مقامی شہریوں کے حقوق کے خلاف کیوں کام کررہی ہے؟ اس معاملے میں پی او جے کے حکومت کا اس سارے معاملے ميں چُپ اور معذور ہونا کيا ہے؟
تنویر احمد کے بنیادی حقوق کے تحفظ میں پی او جے کے عدالتی نظام بری طرح ناکام کیوں رہا ہے؟
انصاف کی بجائے پی او جے کے ہائی کورٹ کے جج نے بھی تنویر احمد کے خلاف فیصلہ دیا ہے اور اسکی ضمانت يہ کہہ کر مسترد کر دی ہے کہ ملزم دوبارہ اس جرم کا ارتکاب کرے گا۔
کیا کسی نے اس جج سے پوچھا کہ اسے کیسے معلوم ہے کہ یہ جرم پھر ہوگا؟ پاکستانی مقبوضہ جموں کشمير کا عدالتی نظام بری طرح سے بے نقاب ہوا ہے اور اس نے بار بار ثابت کیا ہے کہ يہاں کے جج پاکستانی خفیہ ایجنسیوں کی ہدایت پر کام کر رہے ہیں۔ پی او جے کے کی عدالت نے تنویر احمد کو ضمانت نہ دے کر ریاست کے شہری کے بنیادی حقوق اور رياستی قوانين کی خلاف ورزی کی ہے۔ دوسری بات یہ کہ تنویر احمد کو ڈیتھ سیل میں رکھا گیا ہے۔کیا کوئی مقامی اتھارٹی ہے جو اس سوال کا جواب دے سکتی ہے کہ تنویر احمد کو قيدِ تنہائی میں کیوں رکھا گیا ہے؟ اور کیا قانون کسی کو بھی معصوم شہری کے ساتھ ایک مجرم کی طرح سلوک کرنے کی اجازت دیتا ہے؟
ہم تمام آزادی پسند لوگوں ، انسانی حقوق کی تنظیموں ، طلباء ، پی او جے کے کی قانونی برادری ، سول سوسائٹی کے ممبران اور سیاسی جماعتوں سے اپیل کرتے ہیں کہ برائے مہربانی تنویر احمد کیس کو سنجیدگی سے مقامی ،ریاستی حکام اور حکومت پاکستان کے ساتھ اٹھائیں۔ تنویر احمد کے کنبہ کے افراد کو پہلے بھی اس سے دور رکھا گیا تھا اور اب ان سے ملنے کی انہیں محدود اجازت دی گئی ہے لیکن چونکہ رياست تنوير احمد کو غیر انسانی حالات میں رکھے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے ان کی صحت بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ ہم فوری طور پر مطالبہ کرتے ہیں کہ تنویر احمد کو جلد از جلد رہا کیا جائے۔ جے کےکے شہریوں کو ہراساں کرنا بند کریں اور پاکستانی سیکیورٹی ایجنسیاں اے جے کے کے ریاستی امور کے ساتھ ساتھ قانونی اور عدالتی معاملات میں مداخلت بند کریں۔






Related News

بنگلہ دیش کی صورتحال: بغاوت اور اس کے بعد۔۔۔ بدرالدین عمر

Spread the love(بدرالدین عمر بنگلہ دیش اور برصغیر کے ممتاز کمیونسٹ رہنما ہیں۔ وہ بنگلہRead More

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *