Main Menu

Chief Editor

 

جنگوں کے بارے میں مصنف: لینن

کمیونسٹوںنے قوموں کے درمیان جنگوں کی وحشیانہ اور بے رحم ہونے کے سبب ہمیشہ مذمت کی ہے ۔ لیکن جنگ کی بابت ہمارا رویہ عدم تشدد کی بنا پر بورژوا جنگ مخالفوں (امن کے حامیوں اور علمبرداروں ) اور نراجیوں سے بنیادی طور پر مختلف ہے ۔ ہم اول الذکر سے اس لیے اختلاف رکھتے ہیں کہ ہم جنگوں اور ملک کے اندر طبقاتی جدوجہد کے درمیان ناگزیر تعلق کو سمجھتے ہیں ۔ ہمارا خیال ہے کہ جنگیں اس وقت تک ختم نہیں کی جاسکتیں جب تک کہ طبقات ختمRead More


ایران جلادیت کی علامت عزیز سنگھور

مغربی بلوچستان میں ایسا کوئی دن یا ہفتہ نہیں گزرتا ہے کہ کسی بلوچ کو ایرانی حکام پھانسی پرنہ چڑھادیں۔ہر دن، ہرماہ اور ہرسال زندانوں اورسرعام سڑکوں پر پھانسیوں کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ اس مہذب دنیا میں ایران واحد ملک ہے۔ جہاں بلوچوں کو سڑکوں کے چوراہوں اور بازاروں میں عوام کے سامنے پھانسی دی جاتی ہے۔ جو ایک سفاکیت کی نشانی اور درندگی کی علامت ہے۔ جس سے انسانیت تڑپتی ہے۔ایرانی حکمران جلاد پن کی ساری حدود پار کرچکی ہیں۔ کبھی کبھار ایک ہفتے کے دوران پانچ سےRead More


پاکستان کی جبری قبضہ کا خاتمہ حتمی مقصد ہےأأأترجمان جموں کشمیر پیپلز نیشنل موومنٹ

جموں کشمیر پیپلز نیشنل موومنٹ کے ترجمان نے ایک بیان جاری کرتے ہویے کہا ہے کہ پاکستان کا ریاست جمعں کشمیر کے حصے اے جے کے اور گلگت بلتستان پر جبری قبضہ کر رکھا ہے ہماری جدوجہد کا حتمی مقصد پاکستانی قبضے کا خاتمہ ہے۔ترجمان نے مزید کہیا کہ پی این ایم بنیادی ظورپر ایک تحریک ہے نہ کہ ایک پارٹی بلکہ یہ ریاست کی تمام ازادی کی تحریک کے ساتھ منسلک سب طاقتوں کو اکٹھا کرنے کی کوشش کرے گا انھون نے واضح کیا کہ اس کہ کوی نئیRead More


جنوبی ایشیا کا چی گویرا: اللہ نذر بلوچ – طبیب سے آزادی پسند یُدھا تک | ہندوستانی صحافی سے خصوصی گفتگو

مارک کنرا: آپ اپنے بارے میں بتائیں، اور یہ بتائیے آپ کے سیاسی سفر کا آغاز کیسے ہوا؟ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ : میں ڈسٹرکٹ آواران کی تحصیل مشکے کے گاؤں مہیی میں ایک عام بلوچ کے گھر میں پیدا ہوا۔ میرا خاندانی پسِ منظرایک عام بلوچ کی ہے، جو نیم خانہ بدوش ہے اور بارانی زمینوں پر ان کا گزربسر ہوتا ہے۔جہاں تک میرے سیاسی سفر کا تعلق ہے، وہ 1985ء میں بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن(بی ایس او)کے پلیٹ فارم سے شروع ہوا ۔مارک کنرا: آپ کی زندگی کا وہ کونRead More


قومی ریاستوں کے حصول کیلئے ساز گار حالات-ڈاکٹرجلال بلوچ

یک زمانہ وہ تھا جب یورپ تاریک راہوں کا مسافر تھا، مذہبی اور سماجی منافرت اور بیرونی یلغار نے اس کا ڈھانچہ پوری طرح مسخ کرکے رکھ دیاتھا ، اس زمانے میں کوئی ایسا رہنما نظر نہیں آرہاتھا جو اس براعظم کے کسی محدود خطے کو جدید خطوط پہ استوار کرسکے۔ صد سالہ خانہ جنگی نے رہی سہی کسر پوری کردی اور ہر گروہ ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے لیے کبھی یورپ تو کبھی امریکہ میں ایک دوسرے کو نیست ونابود کرنے کے درپر تھے۔ وہ چاہے فرانس اورRead More


گلابی لہر کیا ہے ؟۔ بیرسٹر حمید باشانی

پاکستان کے معاشی و سیاسی حالات لاطینی امریکہ سے مختلف نہیں، لیکن یہاں ابھی تک کسی گلابی لہر کے کوئی آثار نہیں دکھائی دیتے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہاں کی ہر پارٹی، جس کی کوئی “عوامی فالوانگ” یا پارلیمنٹ میں سیٹ ہے، وہ کسی نہ کسی طریقے سے اقتدار میں شریک ہے، اور اقتدار کی برکات سے استفادہ کر رہی ہے۔ مرکز میں درجن بھر سے زائد پارٹیاں شریک اقتدار ہے۔ ان کے خلاف حزب اختلاف کا کردار ادا کرنے والوں نے صوبوں میں اپنی حکومتیں بنا رکھیRead More


زاد کشمیر: کمزور کڑی پر ضرب کا وقت ؟ بیرسٹر حمید باشانی

زاد کشمیر سے جو بری خبریں آ رہی ہیں، وہ آزاد کشمیر کے نام اور اس کے بنیادی تصور سے متصادم ہیں۔ حال ہی میں آزاد کشمیر کے وزیر اعظم نے آزاد کشمیر میں تہاڑ جیل بنانے کی بات کی۔ یہ ایک ایسا بیان تھا، جس پر خود وزیر اعظم سمیت کسی کے لیے یقین کرنا مشکل تھا۔ مگر اس بیان میں غلطی کی کوئی گنجائش نہیں تھی۔ یہ ایک واضح واشگاف اور دو ٹوک بیان تھا، جس کو و ڈیو کیمرے میں محفوظ کر لیا گیا تھا۔ اس وRead More


زاد کشمیر: کمزور کڑی پر ضرب کا وقت ؟ بیرسٹر حمید باشانی

زاد کشمیر سے جو بری خبریں آ رہی ہیں، وہ آزاد کشمیر کے نام اور اس کے بنیادی تصور سے متصادم ہیں۔ حال ہی میں آزاد کشمیر کے وزیر اعظم نے آزاد کشمیر میں تہاڑ جیل بنانے کی بات کی۔ یہ ایک ایسا بیان تھا، جس پر خود وزیر اعظم سمیت کسی کے لیے یقین کرنا مشکل تھا۔ مگر اس بیان میں غلطی کی کوئی گنجائش نہیں تھی۔ یہ ایک واضح واشگاف اور دو ٹوک بیان تھا، جس کو و ڈیو کیمرے میں محفوظ کر لیا گیا تھا۔ اس وRead More


چی گویرا، انقلاب اور نیو لیبرل دانشور تحریر: پرویز فتح (لیڈز، برطانیہ)

فیض صاحب نے کیا خوب کہا تھا “وہ بات سارے فسانے میں جِس کا ذکر نہ تھا”، بالکل ایسے ہی ہوا اور سوشل میڈیا پر ایک ہیجان برپا ہو گیا۔ بات کہاں کی تھی اور کہاں تک جا پہنچی، اور دوسروں کی سوچ، تحریر، کردار اور وابستگیوں پر حملے شروع ہو گئے۔ بلا شعبہ ھر انسان کا شعُوری لیول اور سوچ کی ایک منفرد سطح اور مقام ہوتا ہے۔ بات تو ایک ماضی کے فوجی اور حال کے صحافی کی سابق وزیرِ اعظم کی تقریب میں دھوں دار تقریر کرنےRead More


عوامی جہدوجہد رنگ لے آئی ؛حکومت گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ؛ مذاکرات کامیاب

راولاکوٹ- سرکٹ ہاؤس عوامی جہدوجہد رنگ لے آئی ؛حکومت گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ؛ مذاکرات کامیاب ۔راولاکوٹ: حکومتی نمائندوں اور آل پارٹیز پیپلز رائٹس فورم کے نمائندوں کے درمیان ہونے والے مذاکرات کامیاب ۔ مذاکرات درج ذیل شرائط کی بنیاد پر کامیاب ہوئے ۔ویں آئینی ترمیم کا بل اسمبلی میں پیش نہ کرنے کا فیصلہ ۔2. ٹورازم ایکٹ اتھارٹی نہ بنانے کا فیصلہ ۔ . تمام اسیران کو آج کی تاریخ میں غیر مشروط رہا کیا جاۓ گا ۔. آٹے کی سبسڈی اور بجلی بلات پر کمیٹی تشکیل دی جائےRead More