عوامی ورکرز پارٹی ملک کے قدرتی وسائیل کو بیرونی سامراجی طاقتوں اور فوجی اداروں کے ہاتحوں فروخت کرنے پر تشویش کا اظہار کرتی ہے
پریس ریلیز ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لیڈز، 31 جولائی ۔ عوامی ورکرز پارٹی پاکستان کی معاشی بحالی میں فوج کو وسیع اختیارات دینے، پاکستان کی معیشت کو غیر ملکی طاقتوں کے پاس گروی رکھنے، عسکری قبضے اور ملک کےقدرتی وسائل کے استحصال کی شدید مخالفت کرتی ہے۔ فوج کی معاشی بالادستی کو ادارہ جاتی اور قانونی تحفظ فراہم کرنے کے عمل کو مسترد کرتے ہیں اور اسے ‘اقتصادی بحالی پلان 2023 کی آڑ میں آرمی ایکٹ میں حالیہ ترامیم اور خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے ذریعے معاشی ترقی اور منصوبہ بندی میں ایم کردار ادا کرنے کے مواقع فراہم کرتا ہے۔
عوامی ورکرز پارٹی آرمی ایکٹ اور انسداد الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) میں ترامیم کے ذریعے سخت سزائیں ، جن میں پانچ سال تک کی قید کی سزا بھی تجویز کی گئی ہیں، کوآزادی اظہار رائے اور سویلین بالادستی کے لیے ممکنہ خطرے کے طور پر دیکھتی ہے۔ ہماری پارٹی یہ سمجھتی ہے کہ اس کے نتیجے میں فوج پر سوال اٹھانے اور معیشت کو جمہوری انداز میں چلانے یا وسائل اور دولت کی منصفانہ تقسیم کے امکانات کم ہو جائیں گے۔ وفاقی نظام حکومت، ان ترامیم کے ذریعے، ایک وحدانی نظام میں تبدیل ہو جائے گا، فوجی اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھوں طاقت کا مزید ارتکاز ہوگا، ا اور فیصلہ سازی کے عمل میں منتخب سویلین اداروں کے آئینی اثر و رسوخ کو کم کیا جائے گا۔
اقتصادی بحالی کا منصوبہ سیکوریٹی اسٹیٹ اور ملک کو کرائے پر چلانے کی پالیسی کے گرد مرکوز ہے جو عوام کو بنیادی خدمات کی فراہمی کی راہ میں بڑی رکاوٹ، اور علاقائی امن اور جمہوری حقوق کے لیے نقصان دہ ہیں۔ عوامی ورکرز پارٹی یہ سمجھتی ہے کہ ملک کے قدرتی وسائل، زمین، بندرگاہوں اور ہوائی اڈوں کو غیر ملکی طاقتوں کے پاس گروی رکھنے سے ملکی معیشت اور سیاست پر نوآبادیاتی اور سامراجی گرفت مضبوط ہو جائے گی اور کرائے کے متلاشی ڈھانچے کو مزید مضبوط بنائےگا جس نے ملک کو دیوالیہ ہونے کے دہانے پر پہنچا دیا ہے اور 110 ملین محنت کش طبقے اور نچلے متوسط طبقے کے لوگ خط غربت سے نیچے چلے گئے ہیں اور 20 ملین نوجوانوں کو بے روزگار کر دیا ہے۔
پارٹی مرکزی دھارے کی حکمران اشرافیہ کی جماعتوں جن میں مسلم لیگ ن، پی پی پی اور پی ٹی آئی شامل ہیں، کی مذمت کرتی ہے جو جمہوریت کے نام پر اقتدار میں آتی ہیں لیکن زیادہ سے زیادہ معاشی، سیاسی اور قانونی اختیارات فوج اور سامراجی طاقتوں کے حوالے کر دیتی ہیں۔ عوامی ورکرز پارٹی شمالی وزیرستان، بلوچستان، سندھ، پنجاب، چترال اور گلگت بلتستان میں معدنیات، پانی، اور دیگر قدرتی وسائل اور زرعی اراضی پر عسکری قبضے پر بھی شدید تشویش کا اظہار کرتا ہے اور سمجھتی ہے کہ یہ سرگرمیاں ان علاقوں کے غیر مستحکم مقامی ماحولیات کو مزید نقصان پہنچائے گا اور آنے والی نسلوں کی فلاح و بہبود کو بھی قربان کرے گا۔
عوامی ورکرز پارٹی یہ سمجھتی ہے کہ یکم اگست کو اسلام آباد میں منعقد ہونے والی ’’ڈسٹ ٹو ڈویلپمنٹ‘‘ بین الاقوامی معدنیات کانفرنس میں خاص طور پر بلوچستان اور پختونخوا ءکے وسائل کی غیر ملکی طاقتوں کو نیلامی میں تیزی آئے گی۔ فوج کے تجارتی ادارے ایف ڈبلیو او کی جانب سے شمالی وزیرستان میں کروڑوں ڈالر مالیت کے تانبے کے ذخائر کی فروخت اور بلوچستان کے ریکوڈک اور سیندک کے علاقوں، جہاں تانبا اور سونا کے دنیا کے دوسرے بڑے ذخائر چینی کمپنیوں کو فروخت کرنے سے مقامی آبادی میں مزید احساس محرومی بڑھ جائے گی جو پہلے ہی ریاستی جبر کا نشانہ بن چکے ہیں اور انہیں ماحولیاتی تباہی، نقل مکانی اور انتہائی غربت کا سامنا ہے۔
شمالی وزیرستان اور بلوچستان میں ان کارپوریٹ منصوبوں کے ارد گرد فوج کی بھاری موجودگی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، نقل و حرکت پر پابندیوں اور مقامی آبادی کی روزمرہ زندگی میں خلل کا باعث بنی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ قدرتی وسائل کا استحصال اور کان کنی کی سرگرمیاں ماحولیاتی نظام، آبی آلودگی، مٹی میں بھاری دھاتیں، اور آس پاس کی لوگوں کی صحت، معاش اور سماجی استحکام کو نقصان پہنچاتی ہیں۔
عوامی ورکرز پارٹی متنازعہ خطہ گلگت بلتستان اور چترال میں مقامی لوگوں کی باخبر رضامندی کے بغیر مختلف معدنیات کی تلاش اور نکالنے کے لیے 300 سے زائد لائسنس دینے کی مخالفت کرتی ہے جس سے ان کے بنیادی حقوق کو پامال کیا جا رہا ہے اور ان کی ماحولیات کو نقصان پہنچا ہے۔
ہماری پارٹی سویلین جمہوری اداروں کی بالادستی، لوگوں کے آزادی اظہار کے حقوق کے تحفظ، ان کے قدرتی وسائل کے انتظام اور ان کے استعمال میں اپنا کردار ادا کرنے، اور خطرے سے دوچار ماحولیات کے تحفظ کے اپنے مطالبے کا اعادہ کرتےہیں، جو پہلے ہی گلوبل وارمنگ اور سرمایہ دارانہ بے ہنگم ترقی سے متاثر ہیں۔
عوامی ورکرز پارٹی اپنے اس بنیادی موقوف کا اعادہ کرتی ہےکہ وفاق کے پاس صرف کرنسی، دفاع، خارجہ پالیسی، اور بین الصوبائی ہم آہنگی رہنا چائیے اور باقی تمام امور کو وفاقی اکائیوں کو منتقل کرنے کرنا چاہئے۔ مزید برآں، قدرتی وسائل، بندرگاہیں، اور تجارتی ٹرمینلز کو بھی وفاقی اکائیوں کو واپس کیا جانا چاہیے۔ ہماری پارٹی وسیع پیمانے پر صنعت کاری کے ذریعے درآمدات اور برآمدات کے درمیان توازن پیدا کرنے اور برآمدات میں اضافہ، نوجوانوں کو روزگار کے مواقع پیدا کرنے ، دولت اور وسائل کی دوبارہ تقسیم اور ترقی پسند ٹیکس کا نظام متعارف کرنے کا مطالبہ کرتی ہے۔
آپ کا مخلص
پرویز فتح
عوامی ورکرز پارٹی برطانیہ
Related News
پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخواکے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور آئی ایس آئی کے ہاتھوں جبری گمشدگی کے بعد بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے۔
Spread the loveپاکستان کے صوبہ خیبرپختونخواکے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور آئی ایس آئی کے ہاتھوںRead More
بنگلہ دیش کی صورتحال: بغاوت اور اس کے بعد۔۔۔ بدرالدین عمر
Spread the love(بدرالدین عمر بنگلہ دیش اور برصغیر کے ممتاز کمیونسٹ رہنما ہیں۔ وہ بنگلہRead More