Main Menu

پاکستان: حکومت کا تحریکِ لبیک پر پابندی لگانے کا اعلان

Spread the love

پونچھ ٹائمز ويب ڈيسک

تحریکِ لبیک کے حالیہ پرتشدد احتجاج کے دوران جہاں تین سو سے زیادہ افراد زخمی ہوئے وہیں دو پولیس اہلکاروں سمیت پانچ افراد جان سے بھی گئے۔

پاکستانی حکومت نے رواں ہفتے ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج اور مظاہروں کے ذریعے نظامِ زندگی درہم برہم کرنے والی مذہبی جماعت تحریک لبیک پاکستان پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

اس بات کا اعلان پاکستان کے وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے بدھ کو ایک پریس کانفرنس میں کیا۔

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ پابندی لگانے کا فیصلہ انسداد دہشت گردی کے قانون کے تحت کیا گیا ہے اور پنجاب کی صوبائی حکومت نے تنظیم پر پابندی لگانے کی سفارش کی ہے جس کے بعد اس سلسلے میں وفاقی کابینہ کو سمری بھیجی جا رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تحریکِ لبیک پر سیاسی حالات کی وجہ سے نہیں بلکہ تنظیم کے کردار کی وجہ سے پابندی لگائی جا رہی ہے۔

تحریکِ لبیک پاکستان کی جانب سے حالیہ احتجاج کا آغاز پیر کو جماعت کے سربراہ سعد رضوی کی لاہور سے گرفتاری کے بعد ہوا تھا۔ اس دوران جماعت کے کارکنوں نے لاہور، اسلام آباد اور کراچی سمیت متعدد شہروں میں سڑکیں بند کر کے دھرنے دے دیے تھے۔ ان کارکنوں کو منتشر کرنے کی کوششوں کے دوران تصادم میں جہاں تین سو سے زیادہ افراد زخمی ہوئے وہیں دو پولیس اہلکاروں سمیت پانچ افراد جان سے بھی گئے۔

تحریکِ لبیک کے سربراہ نے 20 اپریل تک فرانس کے سفیر کو ملک بدر نہ کیے جانے کی صورت میں اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کا اعلان بھی کیا ہوا ہے۔ حکومت نے اس معاملے پر تحریکِ لبیک سے ایک معاہدہ بھی کیا تھا جس کے تحت پارلیمان میں اس سلسلے میں کارروائی کی جانی ہے۔

شیخ رشید نے پریس کانفرنس میں کہا کہ حکومت نے جو معاہدہ کیا تھا وہ اس پر قائم تھی لیکن ’ہماری ان کو منانے کی کوششیں ناکام ہوئیں۔ یہ فیض آباد آنا چاہتے تھے۔ ہم قرارداد اسمبلی میں اتفاق رائے سے پیش کرنا چاہتے تھے، ہماری بڑی کوششیں تھیں لیکن وہ ہر صورت فیض آباد آنا چاہتے تھے، یہ ایسا مسودہ چاہتے تھے کہ یورپ کے سارے لوگ ہی واپس چلے جائیں۔

شیخ رشید نے کہا کہ ’مذاکرات پر آنے سے پہلے یہ لوگ سوشل میڈیا پر پلاننگ کر کے آتے تھے اور قانون سوشل میڈیا پر سڑکیں بند کرنے اور بےامنی کے پیغامات دینے والوں کا پیچھا کر رہا ہے۔‘

وزیرِ داخلہ نے کہا کہ تحریکِ لبیک کا سوشل میڈیا چلانے والے افراد کو سرینڈر کر دینا چاہیے جبکہ ’آج ہم نے ان کو عطیات دینے والوں سے بھی باز پرس کی ہے۔‘

اس سے قبل اسلام آباد میں بدھ کی صبح وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کی زیر صدارت امن و امان کی صورتحال پر اجلاس منعقد کیا گیا جس میں وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق قادری کے علاوہ سکریٹری داخلہ اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

اجلاس میں مذہبی جماعت کی جانب سے احتجاج کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا جہاں وزیر داخلہ نے شرکا سے کہا کہ ریاست کی رٹ کو ہر صورت یقینی بنایا جائے اور اس عزم کا اظہار کیا کہ قانون ہاتھ میں لینے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔

حکومت کی جانب سے تحریکِ لبیک پر پابندی کے اعلان سے قبل بدھ کو ہی کالعدم شدت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے اس جماعت کی حمایت کا اعلان سامنے آیا تھا۔

اس بیان میں تحریکِ لبیک پاکستان کے کارکنوں کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نشانہ بنانے پر خراجِ تحسین پیش کرنے کے علاوہ تنظیم کو متنبہ بھی کیا گیا ہے کہ وہ حکومت اور عسکری اداروں کی باتوں پر اعتماد نہ کرے بلکہ مسلح جدوجہد کی راہ اختیار کرے۔

ادھر تحریکِ لبیک پاکستان کے کارکنوں کی جانب سے ملک کے مختلف شہروں میں پیر سے جاری پرتشدد مظاہروں میں کمی کے بعد بدھ کو حالات میں بہتری نظر آ رہی ہے اور مختلف علاقوں میں حکام نے بند راستے کھلوا لیے ہیں اور نظامِ زندگی بحال کیا جا رہا ہے۔

گذشتہ شب پولیس نے لاہور اور کراچی میں سعد رضوی سمیت دیگر رہنماو¿ں اور کارکنان کے خلاف متعدد مقدمات درج کر لیے ہیں۔ یہ مقدمات قتل، اقدام قتل کی دفعات کے علاوہ امنِ عامہ کے آرڈیننس اور انسدادِ دہشتگردی ایکٹ کے تحت درج کیے گئے تھے۔

بشکريہ روزنامہ سنگر






Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *