Main Menu

مسئلہ کشمير پر پاکستانی رويہ جے کے پی اين پی کے مؤقف کی جيت، مذہبی کاروبار کرنیوالے مجرم ہيں، حبيب الرحمن

Spread the love

پراکسی جنگ ميں معصوم لوگوں کو جذباتی کر کے ہندوستانی درندوں سے مرواتے اور مظلوميت بيچ کر اپنا گھر بھرتے رہے، آزادی پسند قوتيں متحد ہوں

رياست جموں کشمير کا سودا ہو چُکا، لُٹی عزتيں ، کشت و خون اللہ کی مرضی نہيں پاکستان اور اُسکے سہولتکاروں کا کاروبار تھا

پونچھ ٹائمز

جموں کشمير پيپلز نيشنل پارٹی کے سابق مرکزی ترجمان حبيب الرحمن کا کہنا ہے کہ مسئلہ کشمير پر آج کا پاکستانی عملی مؤقف و رويہ جموں کشمير پيپلز نیشنل پارٹی کے ديرينہ مؤقف کی جيت ہے۔ تاريخ نے ثابت کيا ہے کہ جموں کشمير پيپلز نيشنل پارٹی کا نظريہ درست تھا ۔ جب پاکستان رياست جموں کشمير کی سرزمين پر ہندوستان کے خلاف پراکسی جنگ کا آغاز مذہب کے لبادے ميں کر رہا تھا تُو اُس وقت صرف جموں کشمير پيپلز نيشنل پارٹی عوام کو چيخ چيخ کر کہہ رہی تھی کہ رياست پر پاکستان اور ہندوستان ایک ہی طرح کے قابض ہيں۔ پاکستان جو جنگ ہندوستان کے خلاف ہماری سرزمين پر شروع کرنے جا رہا ہے وہ جنگ ہماری آزادی کی جنگ نہيں بلکہ پراکسی وار ہے جس ميں ہم محض چارے کے طور پر استعمال ہونگے۔ ہماری صرف عزتيں لُٹيں گی ، جنازے اُٹھيں گے۔ پاکستان ہمارا ہمدرد نہيں بلکہ ہندوستان ہی کی طرح قابض ہے۔ يہ مقدس جہادی نہيں دہشتگرد ہيں مگر ہماری کسی نے ايک نہ سُنی الُٹا پاکستان اور اُسکے سہولتکاروں نے جموں کشمير پيپلز نيشنل پارٹی کے کارکنوں کو ديوار کے ساتھ لگانے کے ليے دہريہ اور کافر قرار ديا۔

انہوں نے کہا کہ آج جب پاکستان کی رياست نام نہاد جہادی گروپوں کو دہشتگرد قرار دے چُکی ، ہندوستان کے ساتھ ادھر ہم اُدھر تم کا معاہدہ کر چُکی۔ جو مؤقف جموں کشمير پيپلز نيشنل پارٹی کا 34 سال پہلے تھا وہ آج پاکستانی رياست نے لاکھوں کشميری عوام کی جانوں اور عزتوں کا کھلواڑ کر کے آج وہی کيا جسکے ليے ہم 34 سال پہلے عوام کو خبردار کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور اُسکے سہولتکاروں نے رياست جموں کشمير کا بيڑہ غرق کيا۔ مذہب کے نام پر کاروبار کرنے والے رياست اور تاریخ کے مجرم ہيں۔ پونچھ ٹائمز نمائندے سے گفتگو کرتے ہوۓ حبيب الرحمن کا کہنا تھا کہ جب ہم کہتے تھے کہ رياست کا کوئ مذہب نہيں ہوتا اور قوم مذہب کی بنياد پہ نہيں بنتی۔ اُس وقت پاکستان اور اُسکے سہولتکار مذہب کے نام پر (اپنی فوج پيچھے چھپا کر ) معصوم لوگوں کو بھارتی درندہ فوج کے سامنے جذباتی کر کے قربان ہونے کو کاميابی کہتے تھے اور مبارکباديں ديتے تھے۔ ہمارے بھائیوں اور بہنوں کی بے کسی کی تصاوير 34 سال تک بکتی رہيں۔ پھر آج وہی تصاورير چيخ چيخ کر پوچھ رہی ہيں کہ خدا کے نام پر کاروبار کرنے والے ان گھناؤنے چہروں کو خدا کی ذات کا کوئ فہم و ادراک بھی تھا کہ نہيں؟ يہ تصويريں پوچھ رہی ہيں کہ اس کاروبار کے لئے تم نے اپنی اولادوں کو تو نہيں چُنا پھر غريب اور معصوم عوام کو اپنی ہوس کا نشانہ کيوں بنايا؟

حبيب الرحمن کا کہنا تھا کہ ان سارے حالات ميں رياست جموں کشمير کے تمام آزادی و ترقی پسند افراد پہ بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنی قومی آزادی و خودمختاری کیلے لئے متحد ہوں۔ اُنکا کہنا تھا کہ مجھے يہ کہتے ہوۓ کوئ عار نہيں کہ سوشلزم کے بغير کوئ دوسرا نظام رياست کو متحد اور مساوی نہيں بنا سکتا۔ اسليے پہلے ہی بہت دير ہو چُکی اور اب خاموش رہنا تاريخ کا مجرم بناۓ گا۔






Related News

توہین مذہب یا سیاسی و سماجی مخاصمت اظہر مشتاق

Spread the love پاکستان اور اس کے زیر انتظام خطوں میں گذشتہ دہائی میں توہینRead More

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *