Main Menu

قربان علی نے قوم پہ زندگی قربان کی، ای يو رپورٹ پارٹی فيصلے پر مہر ، آزادی پسند غداروں پہ نظر رکھيں؛ جے کے پی اين پی

Spread the love

شوکت کشميری غداری کا مرتکب ہُوا تو ثابت ہونے پر پارٹی نے نشانِ عبرت بنايا، ہم قابضين کے سہولتکاروں کے ہاتھوں سب لُٹا چُکے، اب آنکھيں کھولنا ہونگی؛ ناصر لبريز

راولاکوٹ، پونچھ ٹائمز

جموں کشمير پيپلز نيشنل پارٹی کے مرکزی سيکرٹری جنرل ناصر لبريز ايڈووکيٹ نے ای يو ڈِس انفو ليب کی رپورٹ پر ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوۓ اپنے ہم وطنوں کے نام پيغام ميں کہا ہے کہ تاریخ نےثابت کیا ھے کہ معاشرے و اقوام انکو اپنا رہبر و ہیرو مانتے ہیں، جو صاحب کردار، عہد و اصول کے پاسدار، مستقبل میں جھانکنے کی صلاحیت رکھتے ہوۓ قومی و ملکی آزادی، تشخص، اکائی و مفادات کا تحفظ کرتے ہوۓ راہنمائ کرے، قومی لیڈر کہلاتا ہے ۔

سال 1977 میں مادر وطن کو پنجہ استبداد سے آزاد، قوم کی نجات کی خواہش لئے، مغرب کی پر تعیش، مال و دولت اور شان و شوکت سے بھرپور زندگی کو لنکن ان کے بیرسٹر قربان علی نے اپنے نام کی طرح قوم کیلئے قربان کرتے قومی آزادی، تشخص کی بحالی اور قومی جمہوری انقلاب کیلئے 1985 میں جے کی پی اين پی کا قیام عمل میں لاے تو عوام کے دلوں میں آزادی کی حقیقی شمع روشن ھوئی ۔ ریاست میں جاری پاکستانی سپانسرڈ تحریک کے کاونٹر میں دوسرے قابض ملک ھندوستان نے دونوں قابض ممالک سے آزادئ کی نئی سوچ کی دعویدار پارٹی کے سیکرٹری جنرل کو ٹارگٹ کیا، جس نے پارٹی کی اس مقدس ذمہ داری اور قومی مفادات پر ذاتی مفادات کو ترجیح دیتے قابض قوت سے ساز باز کرتے قومی غداری کا مرتکب ہوا ۔

ناصر لبريز کا کہنا تھا کہ بیرسٹر قربان علی کی سربراہی میں چیف آرگنائزر محمد یونس تریابی، ممبر سنٹرل کمیٹی مسرت اقبال پر مشتمل کمیش کی جون 1992 کو کوٹلی سی سی میں رپورٹ اور فیصلہ میں پارٹی سیکریٹری جنرل شوکت علی کشمیری سمیت ملک و قوم، اور پارٹی کے خلاف ساز باز اور سازش میں ملوث کرداروں کو نشان عبرت بناتے ہوۓ پارٹی سے نکال باھر کیا۔

پارٹی کے اس فیصلے کو غیر ملکی امداد سے سیاسی و انتقامی ثابت کرنے کی تیس سالہ کوششوں پر یورپی یونین کے ادارے کی تحقیقاتی رپورٹ نے مہر تصدیق ثبت کر دی ۔ ثابت ہوا کہ سچ سچ ھوتا ھے ۔

انہوں نے کہا کہ بانی چیئرمین ان انڈین کرونیکلز کے اس ناقابل معافی جرم سے اس قدر ناراض تھے کہ اس دنیا سے رخصت ہونے کے چند لمحے قبل شوکت کشمیری کے ھم شکل ڈاکٹر حیات کو شوکت کشمیری سمجھتے ہوۓ ملنے سے صاف انکار کردیا ۔جنھیں آپ ریاست کے قومی جمہوری انقلاب کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے والے غدار وطن قرار دیتے تھے ۔

میرے پیارے وطن کے غلام باسیو! ھم پہلے ہی ان قابض سامراجی ممالک اور انکے سہولت کار سوداگروں کے ھاتھوں سب کچھ لٹا چکے ہیں، گزشتہ 73 سالوں سے غلامی کی زنجیروں میں جکڑے بے بس و بے کس 20 ملین غلاموں کے لاکھوں لخت جگر بے دردی سے قتل، لاکھوں چادر و چاردیواریاں پامال ہو چُکيں ، اب ھمارے پاس لٹنے کو بچا کیا ھے ۔ اب تو ھماری آنکھیں کھل جانی چاہئیں۔

بھیڑیے کی کھال میں ہماری قومی تحریک، پارٹیوں اور صفوں میں گھسے ان نام نہاد نیشنلسٹ غداروں کو باھر نکالتے ہوۓ نئی لام بندی کرنا ھو گی ۔ بالخصوص پی این اے کو آنکھیں کھولتے ہوۓ اس پہلو پر گہری نظر رکھنا ھو گی ۔






Related News

توہین مذہب یا سیاسی و سماجی مخاصمت اظہر مشتاق

Spread the love پاکستان اور اس کے زیر انتظام خطوں میں گذشتہ دہائی میں توہینRead More

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *