Main Menu

باغ: اسلحہ برآمدگی اور حقائق پہ ايک نظر ؛ تحرير : سائرس خليل

Spread the love

پاکستانی زير انتظام جموں کشمير کے ضلع باغ میں اسلحہ کو لے کر کچھ دنوں سے پولیس و خفیہ اداروں کی جانب سے کاروائی کی گئی ہے۔ ایس پی باغ نے بھی ضلع باغ سے 50 لاکھ سے زائد کا اسلحہ پکڑنے کا انکشاف کیا ہے نیز الزام عائد کیا گیا ہیکہ ایک نوجوان ہندوستان اسلحہ سمگل کرتا رہا ہے۔ اسی سلسلے میں مزید کاروائی بھی کی جارہی ہے اور مزید گرفتاریوں کی بھی گنجائش بن سکتی ہے۔
یوں تو ضیاءالحق و افغان جہاد سے ہی اسلحہ کلچر و ٹریننگ سینٹر آزاد کشمیر میں حکومتی و خفیہ اداروں کی سربراہی میں چلتے رہے ہیں بلکہ آزاد کشمیر میں جہادی تنظیموں کو سرینگر جہاد کے لیے بھی انہی اداروں کی معاونت کافی عرصہ تک موجود رہی ہے۔ اور امن پسند ریاست جموں کشمیر میں اسلحہ کلچر بھی انہی اداروں نے متعارف کروایا تھا۔ پھر
9/11 کے بعد عالمی پالیسی تبدیل ہونے کے بعد برائے راست اداروں نے جہادی تنظیموں سے ہاتھ پیچھے کر دیا تھا۔ اداروں کے پالے ہوئے جہادیوں و انکے فالورز اسلحہ و منشیات ہر دوسرے بازار میں ڈیلر بٹھا کر خرید یا بیچ رہے تھے اور یہ ممکن نہیں ہیکہ اس سب کا علم پاکستانی خفیہ اداروں یا آزاد کشمیر پولیس کو نہ تھا۔
آزاد کشمیر میں اسلحہ خریدنے و بیچنے والوں کے تانے بانے 90 کی دہائی میں کیے گئے جہادی تنظیموں سے ہی ملتے ہیں۔

اب انکشاف ہو رہا ہیکہ اسلحہ سرینگر بھیجا جا رہا تھا جبکہ کل کو یہی ریاست ٹریننگ سنٹر بنا کر یہاں سے پوری جہادی فوج پار بھیجتے رہے ہیں۔

ملزمان پر آزاد کشمیر سے سرینگر اسلحہ سمگل کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے تو کیا اداروں کے معاونت کے بغیر اسلحہ سرینگر لےجانا ممکن ہے؟
ہم جہاد کے نام پر فساد و آزادی کے نام پر دہشتگردی کے شروع دن سے ہی مخالف رہے ہیں مگر یہی ادارے ہمیں تب غدار و ایجنٹ کا فتویٰ دیا کرتے تھے۔

ہم اسلحہ کلچر کے خلاف ہیں مگر آزاد کشمیر پولیس و ایس پی باغ یاد رکھیں کہ محض اسلحہ خریدنے و بیچنے والے ڈیلر و گاہک کو ہی نہیں پکڑا جائے بلکہ اسلحہ کلچر متعارف کروانے والوں کے خلاف بھی مقدمے درج کیے جائیں۔

نیز دانشور، تجزیہ نگار و ترقی پسند نظر رکھیں ادارے اچانک سے کاروائی کیوں کر رہے ہیں اور اس کے مقاصد کیا ہیں؟
مہاراجہ دور میں بھی اسلحہ ریاست نے جمع کرنا شروع کیا تھا اور بعد میں ریاستی اسٹریکچر ہی تبدیل ہوگیا تھا کہیں ایسا ہی تو کچھ آزاد کشمیر کو لے کر نہیں کیا جارہا؟






Related News

توہین مذہب یا سیاسی و سماجی مخاصمت اظہر مشتاق

Spread the love پاکستان اور اس کے زیر انتظام خطوں میں گذشتہ دہائی میں توہینRead More

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *