Main Menu

دہلی و اسلام آباد کے حکمرانو! جتنی مرضی سازشيں کر لو تمہيں مُنہ کی کھانی پڑے گی، پی اين اے

Spread the love

چوہے بلی کا کھيل 73 سالوں سے جاری، رياستی تشخص کی جنگ تو درکنار حکمران عوام کو بنيادی حقوق تک نہ دے سکے

آزادی پسندوں نے سماجی مطالعہ نہ کيا ، نتيجتاً سیاسی لومڑ آزادی پسندوں کی تحريک پر اپنے اقتدار کی رائيں ہموار کرتے رہے، متحد ہو کر جدوجہد کرنے کے علاوہ کوی راستہ نہيں، ذوالفقار ايڈووکيٹ

پونچھ ٹائمز

پاکستانی زير انتظام جموں کشمير ميں آزادی و ترقی پسند پارٹيوں کے اتحاد پيپلز نيشنل الائنس کے چيئرمين ذوالفقار احمد ايڈووکيٹ نے رياستی عوام کے نام اپنے پيغام ميں کہا ہے کہ مظفرآبادمیں بے اختیار کرسی پر براجمان رنگ برنگے حکمرانوں نے بھی آزادی کے بیس کیمپ کی قلعی کھول کر رکھ دی ۔
ذوالفقار احمد ايڈووکيٹ کی جانب سے جاری پيغام ميں اُن کا کہنا تھا کہ ریاست جموں کشمیر کے باشعور، باضمیر، با کردار و بااصول لوگو! میں اپ سے بحیثیت ریاست کے ایک عام شہری اور آزادی پسند پارٹیوں کے اتحاد پی این اے کے چیئرمين کی حثیت سے مخاطب ہوں۔

ریاست کی مکمل آزادی بھارت و پاکستان کیساتھ الحاق پر بہت کچھ لکھا جا چکا ۔ پچھلے 73 سالوں میں دہلی و اسلام آباد کی سیاست، منافقت، توسیع پسندانہ عزائم، مذھبی منافرت، مہاراجہ و شیخ عبداللہ کے کردار و معاہدوں کو بھی زیر بحث لایا جا چکا ہے۔ مظفرآبادمیں بے اختیار کرسی پر براجمان رنگ برنگے حکمرانوں نے بھی آزادی کے بیس کیمپ کی قلعی کھول کر رکھ دی کہ سب کے سب تحریک آزادی کشمیر کو بیچ بیچ کر کوڑیوں سے کروڑ پتی بن چکے ہیں ۔ ان سب کا نہ ہی کوئی نظریہ، نہ ہی اصول، نہ ہی کردار اور نہ ہی کسی ایک پارٹی سے وفا داری ہے بلکہ سب کے سب مفاد پرست، خود غرض، بددیانت، عوام دشمن، وطن دشمن اور لومڑ کی خصلت پانے والے بونے سیاسی مداری ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ جب سماجی و سیاسی صورتحال یہ ہو تو قومی آزادی کی جنگ لڑنا قومی شناخت، تشخص، جموں کشمیر کے تاریخ، جغرافیہ، تہذیب و تمدن کا تحفظ کرنا تو درکنار یہ لومڑ پچھلے 73 سالوں میں نام نہاد (آزاد ) جموں کشمیر کے 44 لاکھ انسانوں کو بنیادی انسانی سہولتیں، حقوق، روز گار، تعلیم، صحت اور افراسٹریکچر دینے میں بھی مکمل ناکام ہیں۔ اور جہاں اس ساری خرابی کی جڑ یہ پاکستان سے درآمد کی گئی پارٹیاں اور مسلم کانفرنس جیسی کینسر نما پارٹی ہے وہیں آزادی پسند پارٹیاں بھی اس بدترین خرابی میں برابر کی شریک ہیں کیونکہ ھم نے بھی اس غلاظتوں بھرےپسماندہ سماج کا کبھی بھی گہرائی میں جا کر مطالعہ کرنے کی زحمت گوارہ نہ کی ہے اور ھمارے جلسے، جلوس، احتجاج، گرفتاریاں، تحریکیں ان مفاد پرست روائتی پارٹیوں کے اقتدار کو جلا بخشتی رہی ہیں ۔ یہ اقتدار پرست و مفاد پرست سیاسی لومڑ اسلام آباد کے حکمرانوں کو جا کر یقین دہانیاں کرواتے رہے ہیں کہ یہ جو گنتی بھر آزادی پسند ہیں دراصل یہ پاکستانی ریاست کے خلاف ہیں، شر پسند ہیں اور انکو کچلنے کیلئے اپ مظفرآباد کی کرسی ھمارے حوالے کریں یہ جانیں اور ھم پاکستانی ریاست کے وفادار جانیں ۔

یہاں چوہے و بلی، سانپ و سیڑھی کا کھیل 73 سالوں سے جاری و ساری ہے ۔ اس دوران بھارتی مقبوضہ کشمیر میں لاکھوں انسان اس بنیاد پر بھارتی فوجیوں کی بندوقوں کا نشانہ بن بیٹھے کہ ھماری پشت پر پاکستانی ریاست کھڑی ہے ۔ کشمیر کا کوئی ایسا گھر نہیں جہاں سے کوئی لاش نہ اٹھی ہو، عصمت دری نہ ہوئی ہو، اغوا نہ ہوا ہو۔

پیارے ہموطنو ! ھم تو قبل ازیں بھی اور 1988 سے بالخصوص بارہا کہتے چلے آ رہے ہیں بھارتی مقبوضہ کشمیر کی تحریک کشمیریوں کے کنٹرول میں نہیں ہے بلکہ دو قابض، اجنبی ممالک کی پراکسی لڑائی ہے جس میں ایندھن کشمیری بن رہے ہیں جبکہ مفادات دہلی و اسلام آباد کے حکمرانوں اور انکی ریاستوں کے ہیں۔ 5 اگست 2019 کا دہلی سرکار کا آرڈیننس اسلام آباد کے حکمرانوں اور واشنگٹن کے آقا کی اشیرباد سے ہی جاری ہوا تھا اور اب اسلام آباد کے آپکے بڑے بھائی، مسلم برادر، وکیل بھی قسط وار گلگت بلتستان اور پاکستانی زیر قبضہ جموں کشمیر کو ہڑپ کرنے کے چکروں میں ہیں ۔
المیہ یہ ھیکہ یہ فیصلہ کوئی سیاسی، عوامی، انسانی حقوق، بنیادی حق آزادی کو مدنظر رکھ کر کوئی سیاسی حکمران نہیں کر رہا ہے بلکہ جی ایچ کیو کے فور سٹار، تھری سٹار جرنیل شاہی صادر کر رہی ہے جن کے کندھوں پر لاکھوں معصوم و بیگناہ اور نہتے کشمیریوں کا خون ہے اور ھمارے وطن کی ان گنت بیٹیوں کی لٹی عصمتیں انکے ماتھے پر بد نما داغ ہیں۔
کیا یہ تمام تر قربانیاں ریاست کی تقسیم کیلئے دی گئی ہیں ؟ اگر ریاست کو تقسیم ہی کرنا تھا تو وہ تو 22 و 27 اکتوبر 1947 کو ہو چکی تھی اسے ہی مستقل کر دیا ہوتا لیکن یہ انسانیت کا اس قدر خون کیوں بہایا گیا؟

دہلی و اسلام آباد کے حکمرانو! ھمارا پیغام غور سے سنو! برطانوی سامراج برصغیر سے نکلتے وقت نہ محض متحدہ ہندوستان کو مذھبی بنیادوں پر تقسیم کر کے گیا تھا بلکہ اس نے صدیوں کی تہذیب و تمدن، تاریخ و جغرافیہ کی امین و وارث قوموں بنگالی، پنجابی، سندھی، بلوچی، پختون وغیرہ سب کو تقسیم کر دیا تھا۔ تمام قوموں نے اس انگریز کی جبری کی گئی تقسیم کو قبول کیا لیکن جموں کشمیر کے عوام نے آج تلک اس تقسیم کو قبول نہیں کیا ہے اور نہ ہی کریں گے۔

دہلی و اسلام آباد کے حکمرانو! ہر حربہ اختیار کر لو، ہر سازش بن لو، ہر طرع کا جبر کے دیکھ لو تمھیں منہ کی کھانی پڑے گی۔
آخر میں پی این اے کی لیڈر شپ بالخصوص سردار صغیر خان، سردار لیاقت حیات صاحبان اور بالعموم دیگر تمام راہنماؤں سے دست بدستہ التماس ھیکہ ذاتی تشہیر و اختلافات کو در گزر کرتے ہوئے یکجان ہو جائیں ھمارا دشمن طاقتورمنظم بھی ہے ہوشیار و چالاک بھی ہے۔

پاکستان کی تمام روائتی پارٹیاں ن لیگ، پی پی پی، پی ٹی آئی، جمعیت علما اسلام، جماعت اسلامی تقسیم جموں کشمیر پر ایک ہی پیج پر ہیں اور سو فیصد متفق ہیں۔ جرنیل باجوہ  کے طلب کیئے گئے اجلاس کی روئیداد اور گلگت بلتستان میں حالیہ الیکشن مہم کی تمام تر تقاریر کا خلاصہ آپکے گوش گزار ہو چکا ہے۔

سو اگر ریزہ ریزہ، کرچی کرچی، جبری تقسیم کیئے گئے وطن کو بچانا ہے تو آزادی پسندوں کو ایک ہونا پڑے گا۔ دانش مندی، حکمت عملی، فراخ دلی ، ایک بڑے مقصد، بڑی آدرش کو مد نظر رکھتے ہوئے مل بیٹھتے ہیں۔ سب سے پہلے میں چیئرمين شپ چھوڑوں گا اور مستقبل کیلئے جمہوری طریقہ سے کابینہ یا کسی بھی طرز کا سٹریکچر متفقہ رائے سے بنایا جائے۔ ساتھیو او شاید دوبارہ ھمیں تاریخ اس لمحہ کا موقعہ نہ دے۔






Related News

توہین مذہب یا سیاسی و سماجی مخاصمت اظہر مشتاق

Spread the love پاکستان اور اس کے زیر انتظام خطوں میں گذشتہ دہائی میں توہینRead More

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *