تاريخ انتقام ضرور لے گی
مصر پہلے بھی کبھی پارسی شہنشاہیت اور کبھی رومن شہنشاہیت کے تحت غلام رہا تھا؛ لیکن اس کا وجود برقرار تھا۔ اس کا کلچر اور زبان زندہ تھی۔
لیکن جب حضرت عمر کے دور میں عمر بن العاص نے مصر کو فتح کیا، تو مصر کا وجود تھوڑے عرصہ ہی میں مٹ گیا؛ نہ کلچر بچا، نہ زبان، اور نہ قومیت؛ اب وہ صرف مصنوعی عرب علاقہ بن کر رہ گیا۔
پنجاب وادیء سندھ کا حصّہ تھا، پھر بتدریج اس نے اپنی الگ شناخت بنائی؛ اور انگریز اسے رنجیت سنگھ کی زندگی میں فتح نہ کر سکے، پنجاب ھندوستان کی آخری ریاست تھی جسے انگریزوں نے فتح کیا، کیونکہ یہاں کوئی میر جعفر تھا اور نہ میر صادق۔
انگریزوں نے پنجاب کی اس شدید مزاحمت کا بدلہ اس طرح لیا کہ سندھ اور یوپی کے مسلم لیگی اور کانگریسی لیڈروں کو استعمال کر کے ایسے حالات پیدا کئے کہ پنجاب کا نام نشان مٹ گیا۔
بنگال اور سندھ کے برعکس، پنجاب کی اسمبلی نے آخر تک، تقسیم پنجاب کی مخالفت کی؛ تنگ آکر انگریز نے مسیحی ممبران اسمبلی کو مسیح ابن مریم کا واسطہ دے کر تقسیم کی قرارداد منظور کروائی۔
اسکے باوجود اور غیر پنجابی لیڈروں کی مذہب کے نام پر جذباتی پرپیگنڈہ کے باوجود، پنجاب کے 1945ء کے انتخابات میں مسلم لیگ کو 175 سیٹوں میں سے صرف 73 سیٹیں ملیں، حالانکہ مجموعی طور پر پنجاب میں مسلمانوں کی واضح اکثریت تھی، مسلم سیٹوں کا ایک حصہ یونینسٹ پارٹی جیتنے میں کامیاب رہی۔
جیلوں سے کرمنل لوگوں کو رہا کر کے اور انہیں رقوم اور اسلحہ دے کر پنجاب میں فسادات کرائے گئے؛ پنجاب کے لاکھوں لوگ مارے گئے، لاکھوں عصمتیں لٹ گئیں، پنجابی زبان، کلچر، قومیت مٹا دی گئی۔
اب پنجاب کچھ بھی نہیں، ایک جغرافیائی یونٹ ہے جسے زبردستی اردو پکڑا دی گئی ہے۔ بہرحال پلوں کے نیچے گزرا پانی کبھی واپس نہیں آتا؛ پنجاب اب دوبارہ زندہ نہیں ہوسکتا؛ لیکن پنجاب کے اس قومی قتل کا تاریخ ضرور انتقام لے گی۔ ان سب لوگوں کو بھگتنا پڑے گا جنہوں نے پنجاب کا وجود نابود کیا۔
بشکريہ: محمد بُوٹا سرور
Related News
سری لنکا میں سوشلسٹ صدر منتخب ساوتھ ایشیا میں نئی انقلابی لہر تحریر: پرویز فتح ۔ لیڈز، برطانیہ
Spread the loveسامراج تسلط سے تنگ اور آئی ایم ایف کے قرضوں تلے دبے ہوئےRead More
بنگلہ دیش کی صورتحال: بغاوت اور اس کے بعد۔۔۔ بدرالدین عمر
Spread the love(بدرالدین عمر بنگلہ دیش اور برصغیر کے ممتاز کمیونسٹ رہنما ہیں۔ وہ بنگلہRead More