Main Menu

شاہراہ سری نگر ؛ تحریر :روف لنڈ

Spread the love


ایک اور سعیِ رائیگاں تاریخ سے کچھ نہ سیکھنے کی ایک اور ہٹ دھرمی جھوٹ کی راہ پر چلتے ہوئے منزل پا لینے کی گمراھی کا ایک اور اعادہ.
تبدیلی سرکار کے غیر تبدیل شدہ وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے اعلان کیا کہ ھم پاکستان سے کشمیر جانے والی سڑک کا نام شاہراہِ سری نگر رکھ کر سارا کشمیر فتح کر لینے کا سنگِ میل عبور کرینگے.
برِ صغیر کی تقسیم کے بعد مملکتِ خدا داد کا نام پاک لوگوں کے مسکن کے طور پر پاکستان رکھ لینے کے بعد کیا مملکتِ خداد داد سماجی و معاشرتی خباثتوں رشوت، ملاوٹ، ذخیرہ اندوزی، مہنگائی، بیروزگاری، لا قانونیت، بد امنی، چوری ، ڈاکے، اغواء برائے تاوان، سمگلنگ، ٹیکس خوری ، سرمایہ داری، جاگیرداری ، چوری اور قتل و غارت گری سے پاک ملک ہوگیا یا اس ملک سے ساری خباثتیں ناپید ہو گئیں ؟
مملکت پاکستان کے دارالحکومت کو خیر و برکت اور ہر بلا سے محفوظ و مامون کرنے کیلئے کراچی سے غیر معروف پہاڑیوں میں منتقل کر کے اسی دارالحکومت کا نام اسلام آباد رکھ دیا گیا۔۔۔۔۔ تو کیا “اسلام” آباد ہوگیا؟
کسی شہر کے کسی محلے کی کسی گلی کا نام رام گلی کی بجائے رحمان گلی یا پنجاب کے معروف صنعتی شہر لائلپور کا نام خادمِ حرمین شریفین شاہ فیصل کے نام پر فیصل آباد رکھ دینے سے اعلیٰ مذہبی روایات کے پروان چڑھنے کی کوئی مثال ملتی ھے کہیں؟
اسی طرح کسی جنرل سٹور کا نام مکہ جنرل سٹور اور کسی میڈیکل سٹور کا نام مدینہ میڈیکل سٹور نام رکھ دینے سے وہاں سٹور کیا ہوا سامان اور ادویات کے جائز مقرر کردہ نرخوں پر فروخت ہونے کو فروغ ملا؟
کیا مملکت کے صدر مقام کی پارلیمان/دستور ساز ادارے کو جانے والی سڑک کا نام شاہراہِ دستور رکھ دینے سے مارشل لاء لگانے والے جرنیلوں کی گاڑیوں نے اسی سڑک پر فراٹے بھرنے سے انکار کردیا؟
آیا سیاست میں سنہری اصولوں کے فروغ کے نام پر کسی مسلم لیگ نے اپنے ساتھ قائداعظم مسلم لیگ یا مسلم لیگ جناح کے سابقہ و لاحقہ لگانے کے بعد کسی آمرِ وقت/فوجی ڈکٹیٹر کی کاسہ لیسی سے کبھی انکار کیا؟
اپنی طرف والے کشمیر کو آزاد کہہ کر کبھی وزارتِ امور کشمیر اور اس وزارت کے مزے لینے والے وزراء نوابزادہ نصراللہ خان، مولانا فضل الرحمان اور علی امین گنڈا پور جیسے نابغہ ہائے روزگار لوگوں نے کبھی اسمبلی میں کسی پریس کانفرنس کے ذریعے قوم کے کسی فرد سے کبھی پوچھا کہ ھمارا کام ہی کیا ھے، یا ان سے کبھی کسی نے پوچھا کہ اگر کشمیر ھم سے آزاد ھے تو آپ کی وزارت کا بوجھ ھم پر کس لئے؟
جب مملکتِ خداداد میں ہمیشہ سے سب اچھا چلا آ رہا ھے اور اب بھی سب اچھا ھے تو کشمیر طرف جانے والی سڑک کے شروع اور سڑک کے ساتھ ساتھ چلتے کنارے پر کسی سائن بورڈ جسے کبھی سنگِ میل کہا جاتا تھا، پر شاہراہِ سری نگر لکھ کر یا ساری سڑک کا نام شاہراہِ سری نگر رکھ کر سارے کشمیر کی آزادی کا اعلان کیا جا رہا ھے تو اس میں ہرج ہی کیا ھے؟






Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *