Main Menu

تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو, ہمیں یاد ہے سب ذرا ذرا ؛ تحرير: رحيم خان

Spread the love


وہ جو ١٩٨٨ میں بھارتی مقبوضہ کشمیر میں پاکستان کی طرف سے شروع کی گئی پاکستانی جنگ کا ہر اول دستہ بنے, پہلے آزادی آزادی کا نعرہ لگاتے رہے, پھر پاکستان ہمارا بڑا بھائی ہے کی گردان کرتے رہے , پھر اس شخص کے ساتھ ملکر کر نعرے لگاتے اور عوام کو بیوقوف بنا کر قتل کرواتے رہے جو کہتا تھا ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان ہمارا ہے,
یہ سب کرنے کے بعد, اس طرح کے نعرے لگانے والوں اور ان کا ساتھ دینے والوں کو پانچ اگست کیا کہتا ہے ?
پانچ اگست کے بھارتی اقدامات سے انہیں اعتراض کیوں ہے جب اسی طرح کے اقدامات نام کے آزاد کشمیر گلگت بلتستان میں پاکستانی ریاست پہلے سے اٹھا چکی تھی لیکن وہ اس خطے کے وسائل اختیارات اور حقوق کی بات کرنے کے بھارتی مقبوضہ جموں کشمیر کو آزاد کرانے نکل پڑے تھے جو اس وقت, نام کے آزاد کشمیر گلگت بلتستان سے زیادہ آزاد بااختیار اور حقوق رکھتی تھی ,
پانچ اگست لانے میں سب سے بڑا کردار تو پاکستان, اس کے چھوڑے ہوۓ مذہبی پراکسی گروہوں کے ساتھ, ان سب کا ہے جو اب تک ان پراکسی گروہوں سے ملکر بھارت کو جموں کشمیر سے نکالنے کو ڈھونگ رچا رہے ہیں
لیکن حقیقی مقصد صرف یہ تھا اور ہے کہ گلگت مظفرآباد پر قبضہ کسی طرح مستقل ہو جائے جو کے ان کی منافقت اور لاکھوں لوگوں کو قتل کروانے اور برباد کرنے کے بعد بھی نہیں ہو سکے گا
اس لئے ایسے سارے لوگ پانچ اگست کا ماتم نہ کریں بلکہ اپنی سوچ سمجھ, عقل اور اپنے عمل اور برتاؤ پر ماتم کریں جو ان کا جموں کشمیر کے لوگوں کے ساتھ رہا ہے اور جو کہ اب بھی جاری ہے,
ان کو تو جموں کشمیر کے لوگوں کو پراکسی وار اور مذہبی جنونیت کی طرف لے جانے میں اپنی حصہ داری پر معافی مانگنی چایئے اور نام کی “آزاد حکومت ریاست جموں کشمیر” کو آزاد کرانے کی پہل کرنی چائیے تا کہ یہ اپنے لوگوں سے اپنے جرائم اور گناہوں کی معافی مانگنے کے قابل ہو سکیں , اس عمل کے ساتھ یہ اپنے عوام سے معافی مانگنے کا حق بھی نہیں رکھتے
اور وہ لوگ کیسے راہنمائی کا دعوی کر سکتے ہیں جو آزادی کے صیح راستے جو کے جمہوری اور پرامن تھا کو چھوڑ کر پراکسی جنگ کی گاڑی پر بیٹھ گئے تھے جبکہ ان کے ساتھی ان کو اس حماقت کا حصہ بننے سے منع کر رہے تھے کے اس راستے پر جانے سے تمہیں تباہی اور بربادی کے کچھ نہیں ملے گا لیکن باضد رہے اور اس پراکسی کا حصہ بنے جس نے بہت سارے معصوموں کے گھروں کو اجاڑا , تمہیں یاد ہو کے نہ یاد ہو ہمیں یاد ہے ذرا ذرا ۔






Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *