رضا حيدر پر توہينِ مذہب کا مقدمہ پاکستانی رياست کا شدت پسندی کو فروغ دينا ہے، شاہجاں سالف
ہیومن رائٹس ایکٹوسٹ اور بہت پیارے اور پڑھے لکھے انسان رضا حیدر کو توہین مذہب کے کیس میں اٹھا لیا گیا ہے۔۔
پرچے میں لکھا گیا ہے کہ ایک پولیس سپاہی نے دوران ڈیوٹی اپنے موبائل پر فیس بک کھولی اور دیکھا کہ رضا حیدر نامی بندے نے اپنے فیس بک سٹیٹس میں درج ذیل گستاخی کی ہوئی تھی:
“حضور پاک خواب میں آکر قتل کا حکم دے سکتے ہیں تو کورونا کی ویکسین کا فارمولہ کیوں نہیں بتاسکتے۔۔؟”
رضا حیدر پر 295 اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔۔
اس ریاست اور اس کے سیکیورٹی اداروں کا گھٹیا پن انسان دشمنی، شدت پسندی اور دہشت گردی کو فروغ دینا ہے تاکہ مذہب کارڈ کے ذریعے معاشرے میں افراتفری، جبر اور حیوانیت والا ماحول بنا کر یہاں کے اشرافیہ طبقے اور خود سیکیورٹی اداروں کی ذلالتوں اور لوٹ مار سے دھیان ہٹایا جا سکے۔۔
پاکستانی سیکیورٹی ادارے پہلے ہی لشکر جھنگوی، طالبان، داعش وغیرہ کے ذریعے پاکستانی اور افغانی عوام کی زندگی تباہ و برباد کر چکے ہیں۔۔
پاکستان میں گستاخی والے ڈرامے کو فروغ دے کر پاکستانی گھٹیا ادارے یہاں مزید حیوانیت پھیلانے کے چکر میں ہیں جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے اور اس کے خلاف مزاحمت وقت کی اہم ضرورت ہے۔
Related News
سری لنکا میں سوشلسٹ صدر منتخب ساوتھ ایشیا میں نئی انقلابی لہر تحریر: پرویز فتح ۔ لیڈز، برطانیہ
Spread the loveسامراج تسلط سے تنگ اور آئی ایم ایف کے قرضوں تلے دبے ہوئےRead More
بنگلہ دیش کی صورتحال: بغاوت اور اس کے بعد۔۔۔ بدرالدین عمر
Spread the love(بدرالدین عمر بنگلہ دیش اور برصغیر کے ممتاز کمیونسٹ رہنما ہیں۔ وہ بنگلہRead More