عوام کو غلامی کيليے نہيں اس فرسودہ نظام سے نجات کیلئے تیار کریں؛ تحریر : محمّد پرویز اعوان
جناب اقوام متحدہ کی قراردادوں کی دهجياں پاکستان پہلے اڑا چکا۔ معائدہ کراچی، شملہ معاہدہ ، تاشقند معائدہ ،اعلان لاہور ،آگرہ اعلامیہ ، جی بھی کا سٹیٹس ختم کر کے گلگت بلتستان آزاد کشمیر میں پاکستانی سیاسی جماعتیں قائم کر کے ایکٹ 74 لگا کر اور پھر کئ بار فوج کشی کر کے ۔ اس کے رد عمل میں بھارت نے بھی تقریباً ایسے اقدامات کر لئے ہیں دونوں ملکوں کی اسٹیبلشمنٹ نے جموں کشمیر کی تمام اکائیوں کے درمیان جان بوجھ کر منافرت اور دوری پیدا کر رکھی ہے ۔
سب سے بڑھ کر پاکستان اور بھارت دونوں شملہ معاہدے پر سلو موشن میں عمل کر رھے ہیں اور جموں کشمیر کے لوگوں کو دلاسے دے رھے ہیں ، بیوقوف بنا رھے ہیں ۔ اختیار اور طاقت دونوں طرف کے ایجنٹ حکمران پہلے ہی سرنڈر کر چکے ہیں یہاں آج اگر ریاستی جماعتیں کوئی متفقہ تحریک بناتی ہیں مسّلم كانفرانس جے کے پی پی سمیت لبریشن فرنٹ ،جموں کشمیر نیشنل عوامی پارٹی ، جموں کشمیر جے کے پی این پی سمیت سروراجیہ انقلابی پارٹی ،کشمیر نیشنل پارٹی وغیرہ مل کر ریاست کی وحدت بحال کرنے کیلئے جدو جہد کریں اور عوام کو اپنے ساتھ جوڑیں تو تحریک بن سکتی ہے حریت كانفرانس میں 4 /4 لوگوں کی مسجد کمیٹياں بھی ممبر ہیں تو ادھر یہ لوگ منظم هو کر جی بی والوں سے معاملات طے کیوں نہیں کر سکتے ؟
ضرورت اس امر کی ہے ایک دوسرے کے خیالات سنے جائیں ایک دوسرے پر طنز و تبرا کرنے کے بجاے جموں کشمیر کی وحدت کی بحالی کے لئے راۓ عامہ ہموار کی جائے اور گلگت بلتستان آزاد کشمیر کا مشترکہ قومی فورم تشکیل دیا جائے اور عوام کو منظم کیا جائے جی بی مظفرآباد کی مشترکہ سیٹ آپ کو نمائندہ تحریک تسلیم کر کے غیر رياستی پارٹیوں پر پابندی عائد کی جائے پاکستان سے باعزت تعلق رکھا جائے دفاع کرنسی اور مواصلات کے علاوہ تمام محکمہ جات مقامی نمائندہ تحریک کے حوالے کیا جائے داخلہ اور خارجہ امور مقامی نمائندے اپنے ہاتھ میں لیں اور پاکستان اسلام آباد میں سفارت خانہ کھولنے کی اجازت دے اور اقوام متحدہ میں رکنیت حاصل کرنے میں تعاون کرے ۔ تاکہ جموں کشمیر کے عوام اپنا مقادمہ خود عالمی فورمز پر اٹھائیں پر آمن سیاسی جدو جہد کریں نفرت تعصب شدت پسندی سے نجات حاصل هو آگر ایسا نہیں ہوتا تو پھر دوسری صورت میں جموں کشمیر پیپلز نیشنل الائنس کے ساتھ عوام کھڑی هو جائے الائنس کے اندر جو کمزوری خامی ہے اسے دور کیا جائے اور اسے حقیقی عوامی مزاحمتی تحریک بنا دیا جائے تمام آزادی پسند مل بیٹھ کر اصول و ضوابط طے کریں اور ایک مضبوط موقف لے کر عوام میں جائیں عوام کے لوکل اشوز پر بھی فو کس کریں ۔بنیادی سہولتوں کے حصول کیلئے عوام تحریک بنائیں ۔عوام کو اس فرسودہ نظام سے نجات کیلئے تیار کریں ۔
زمینی حقائق کا ادراک کرتے ہوے نۓ تقاضوں کے مطابق ہی جدوجہد کو استوار کرنا ہو گا ورنہ داستاں ہی رھے گی وہ بھی ایک نسل تک۔
Related News
میں نیشنل ازم پہ کاربند کیوں ہوں ؟ (تشدد و عدم تشدد ) تحریر مہر جان
Spread the love“مسلح جدوجہد دشمن کو زیادہ تکلیف پہنچاتی ہے” (بابا مری) کبھی کبھی ایساRead More
عملی اور نظریاتی رجحان انسانی ارتقاء میں کتنا کارگر – کوہ زاد
Spread the loveانسان کا نظریاتی ہونا ایک بہت ہی عمدہ اور اعلی اور بہت ہیRead More