Main Menu

فرد کی موضوعی تجربوں میں مابعد طبعیات کا کردار : اڈورنو؛ تحرير: مہر جان

Spread the love

اڈورنو ، منفی جدلیات میں بنیادی طور پر یہ “بھی” کہنا چاہتا ہے کہ موجودہ رائج شدہ عقل کے قوانین فرد کے تجربے کے حوالے سے دھندلے ہیں، اس لیے ھمیں اپنے تجربے کی محدودیت کو کم کر کہ فرد کی انعکاسی حالت کو بہتر سے بہتر بنانا چاہیے، یہ اس وقت ممکن ھوسکتا ھے، جب ہم معروض کو کلیت میں نہیں، بلکہ اس کی جُز کی تفہیم کے صحیح حصول کو ممکن بنائے، اڈورنو فرد کی انفرادی تجربات کی وسعت کے لیے مادی مابعد طبعیاتی فکر کی ضرورت محسوس کرتا ہے، کیوں کہ وہ ایک ایسے مادیت پسند مفکر ھے جو مابعد طبعیات کے ہر شکل و جہت کے مخالف نہیں، بلکہ جدلیاتی مادیت میں رہتے ھوئے، موضوع کی ایسی فعلیت کا خواہاں ہے، جس سے فرد کی سطح پر تجربوں میں وسعت حاصل ہو، اس کے لیے وہ مابعد طبعیات کو سیکولر بنانے کی طرف اقدام کرتا ہے یعنی مادی طرز مابعد طبعیات کو تخلیق کرتا ہے . اڈورنو کہتا ہے کہ تعبیر کرنے والی آنکھ جب مظہر میں وہ دیکھتی ہے جو دکھائی دینے والے مظہر سے زیادہ ھو، تب مابعد طبعیات ،سیکولر ہوجاتی ہے، اور مظہر کی تعبیر میں مظہر سے زیادہ دیکھنے میں یعنی مادی مابعد طبعیاتی فکر کے زریعے سے فرد کی تجربے میں آزادی بڑھ جاتی ہے.

‏”the interpretative eye which sees more in a phenomenon than it is _ and solely because of what it is _ secularizes metaphysics”
‏”subjectively liberated experience and metaphysical experience, converge in humanity” ( negative dialectics 397). Selected






Related News

بنگلہ دیش کی صورتحال: بغاوت اور اس کے بعد۔۔۔ بدرالدین عمر

Spread the love(بدرالدین عمر بنگلہ دیش اور برصغیر کے ممتاز کمیونسٹ رہنما ہیں۔ وہ بنگلہRead More

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *